آپریشن ضرب عضب اور رد الفساد کے ذریعے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑا گیا، وفاقی حکومت دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے صوبوں کے ساتھ مکمل تعاون کررہی ہے، وفاقی وزیراطلاعات عطااللہ تارڑکا قومی اسمبلی میں توجہ مبذول نوٹس پر جواب

جمعرات 25 اپریل 2024 22:52

آپریشن ضرب عضب اور رد الفساد کے ذریعے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑا گیا، ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 اپریل2024ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ آپریشن ضرب عضب اور رد الفساد کے ذریعے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑاگیا، 2018 میں بننے والی حکومت کے دور میں نیشنل ایکشن پلان کے نفاذ کو روکا گیا۔کالعدم تنظیموں کے ساتھ مذاکرات کو ترجیح دی گئی۔ حکومت دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے میں پوری طرح سرگرم ہے، وفاقی حکومت دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے صوبوں کے ساتھ مکمل تعاون کررہی ہے۔

جمعرات کو قومی اسمبلی میں ملک کے مختلف حصوں میں خودکش بم دھماکوں،کراچی، حیدر آباد اور کشمور میں گولی مارنے کا واقعات میں اضافے سے متعلق نکہت شکیل خان، سید وسیم حسین، رعنا انصار اور سبین غوری کے توجہ مبذول نوٹس پر وفاقی وزیراطلاعات نے ایوان کوبتایا کہ پشاورمیں اے پی ایس پرحملہ کے بعد نیشنل ایکشن پلان متعارف کرایا گیا، تمام صوبوں نے اس پر عمل درآمد کے لئے بھرپور کام کیا، آپریشن ضرب عضب اور رد الفساد کے ذریعے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑاگیا، اس کے نتیجہ میں دہشت گردی کے واقعات میں کمی ہوئی، یہ تاریخ کا حصہ ہے۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیرنے کہاکہ 2018 میں انتخابات کے بعد وفاق اور پنجاب میں جو حکومتیں بنیں۔ انہوں نے نیشنل ایکشن پلان پرعمل درآمد کے حوالہ سے کوئی میٹنگ نہیں کی جس کا عدالت نے نوٹس لیا کہ 2018 سے لے کر 2022 کے درمیان نیشنل ایکشن پلان کی نفاذ میں کمزوری کیوں آئی؟ وفاقی وزیرنے کہاکہ اس وقت کی حکومت نے دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات کو ترجیح د ی اور نیشنل ایکشن پلان کے نفاذ کو روکاگیا۔

وفاقی وزیرنے کہاکہ 2022میں خطے سے اتحادی فوج کے انخلا کے بعد دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے میں پوری طرح سرگرم ہے۔ حکومت دہشت گردی کے خاتمہ کے حوالہ سے تمام صوبوں کے ساتھ مکمل تعاون کررہی ہے، خیبر پختونخوا میں سنی اتحاد کونسل کی حکومت ہے اور دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے وفاقی حکومت صوبہ کے ساتھ مکمل تعاون کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں اتحادی افواج کے انخلا کے بعد بننے والی صورتحال بھی خودکش حملوں میں اضافے کی وجہ بنی، اس کے علاوہ مسلح بلوچ تنظیمیں بھی دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہیں، پاکستان کی حکومت انٹلی جنس کی بنیاد پر دہشت گردوں کے خلاف کاروائیاں کرہی ہے، اس کے ساتھ ساتھ نیشنل ایکشن پلان کا جائزہ بھی لیا جا رہا ہے۔ خیبر پختونخوا میں کاونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کی استعداد کار اورصلاحیتوں میں بہتری لائی جا رہی ہے اوراس پر پشاور میں کام شروع ہو چکا ہے۔

وزیراعظم نے کل کراچی کا دورہ کیا اور وہاں سیف سٹی کے حوالے سے بات کی، وزیراعظم کا موقف تھا کہ جب اسلام اباد اور لاہور میں یہ نظام موجود ہے اور اس سے امن وامان کی صورتحال میں بہت بہتر ی آئی ہے تو اس طرح کا نیٹ ورک کراچی میں بھی ہونا چاہئے، اس پر وزیراعلی سندھ نے یقین دلایا کہ کراچی میں بھی سیف سٹی کا نظام نصب کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ نیشنل کائونٹر وائلنس ایکسٹریمزم پالیسی 2024 کا مسودہ کابینہ میں پہنچا دیا گیا ہے اور اس کی منظوری ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے کے لئے ہائوس کے دونوں اطراف سے مل کر آواز آنی چاہئے اوراس ایوان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں متحد ہونا چاہئے کیونکہ جب کوئی لاش گرتی ہے تو وہ پاکستانیوں کا خون ہوتا ہے، چندروزقبل خیبر پختونخوا میں سمگلروں نے کسٹم کے اہلکاروں کو شہید کیا، ان کے لئے شہداپیکج کا اعلان کیا گیا ہے۔ وفاقی وزیرنے کہاکہ حکومت کودہشت گردی کے حوالہ سے پورا ادراک ہے، قانون نافذ کرنے والے ادارے، فوج اور انٹیلیجنس بیورو صوبوں کے ساتھ مل کرکام کرہی ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے واقعات میں کمی آئے گی۔

نکہت شکیل کے سوال پر وفاقی وزیرنے کہاکہ 18 ویں آئینی ترمیم کے بعد صوبوں میں امن و امان کا قیام صوبوں کی ذمہ داری ہے، اس کے باوجود ہم تمام صوبائی حکومتوں کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔ کراچی، حیدر آباد اور کشمور میں امن وامان سے متعلق امور صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہیں، وفاقی حکومت تعاون اور بات چیت کے لیے تیار ہے۔ رعنا انصارکے سوال پر وفاقی وزیر نے کہا کہ صوبوں میں امن و امان کے حوالے سے وزرااعلی کے ساتھ بات چیت ہوتی رہتی ہے، حال ہی میں چینی شہریوں کی سیکورٹی کے حوالے سے اجلاس کیا گیا تھا جس میں چاروں وزرااعلی موجود تھے ، کل کراچی میں ہونے والے اجلاس میں وفاقی اورصوبائی کابینہ کے اراکین بھی موجود تھے۔

انہوں نے کہاکہ کاونٹرٹیررازم اور سیف سٹی کے حوالے سے وفاقی حکومت تعاون فرام کرے گی۔ سید وسیم حسین کے سوال پر وفاقی وزیر نے کہا کہ حیدر آباد اور دیگر علاقوں میں امن و امان کا معاملہ صوبائی حکومت کے ساتھ اٹھانا چاہئے، وفاقی حکومت بھی صوبے کے ساتھ یہ معاملہ اٹھائی گئی۔ سبین غوری کے سوال پر وفاقی وزیر نے کہا کہ جہاں دہشت گردی کے واقعات ہوئے ہیں وہاں پر معاوضوں کا اعلان بھی کیا جا چکا ہے اور حکومت اس پر عمل پیرا بھی ہے، قانون نافذ کرنے والے ادارے کے جو اہلکار شہید ہوتے ہیں ان کے لئے بھی معاوضوں کا طریقہ کار موجود ہے۔اگر وفاقی حکومت موبائل سنیچنگ جیسے واقعات پر معاوضوں کی پالیسی کا اعلان کرے گی تو یہ صوبوں کے معاملات میں مداخلت ہو گی۔