کپاس کی پیداوار میں 10.30 فیصد اضافہ،بھائو میں استحکام کاروباری حجم کم رہا

کاشتکاروں کو پھٹی کے مناسب بھائو ملنے کی وجہ سے آئندہ سیزن میں پیداوار بڑھنے کی توقع ہے،نسیم عثمان

ہفتہ 18 فروری 2017 16:50

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 فروری2017ء)مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز کی جانب سے روئی کی محتاط خریداری اور جنرز کی طرف سے بھی محدود فروخت کے باعث روئی کے بھائو میں مجموعی طور پر استحکام رہا۔کاروباری حجم بھی نسبتاً کم رہا۔ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 50 روپے کی کمی کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 6650 روپے کے بھائو پر بند کیا۔

صوبہ سندھ میں روئی کا بھائو فی من 6200 تا 7000 روپے جبکہ پھٹی کا بھائو فی 40 کلو 3300 تا 3500 روپے۔صوبہ پنجاب میں روئی کا بھائو فی من 6400 تا 7000 روپے جبکہ پھٹی کا بھائو 3300 تا 3800 روپے رہا۔ کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ فی الحال جنرز کے پاس روئی کی تقریباً 7لاکھ گانٹھوں کا اسٹاک رہ گیا ہے جبکہ نئی فصل آنے میں ہنوز 5 تا 6 مہینے کا طویل عرصہ ہے جس کے باعث روئی کے بھائو میں مندی ہونے کی توقع کم ہے علاوہ ازیں کپاس پیدا کرنے والے ممالک بھارت اور چین، وغیرہ میں بھی روئی کا بھائو مستحکم ہے۔

(جاری ہے)

گو کہ ڈالر کا بھائو کم ہونے سے نیو یارک کاٹن کے وعدے کے بھائو میں 2 امریکن سینٹ کی کمی واقع ہوئی جبکہ بھارت میں روئی کے بھائو میں اضافہ ہورہا ہے۔کپاس برآمد کرنے والے ملک بھارت کی ٹیکسٹائل ملز نے بیرون ممالک سے اس سال کپاس کی 8 لاکھ گانٹھیں درآمد کی ہیں جو گزشتہ سال کے نسبت 20 فیصد زیادہ ہے جبکہ پورے سال کے دوران بھارت کی ملز تقریباً 17 تا 18 لاکھ گانٹھیں درآمد کرلے گی۔

بھارت نے گزشتہ سال بیرون ممالک کو کپاس کی 69 لاکھ گانٹھیں برآمد کی تھیں اس سال صرف 50 لاکھ گانٹھیں برآمد ہوسکے گی جو گزشتہ سال کے برآمد کے نسبت 28 فیصد کم ہے فی الحال بھارت نے 25 لاکھ گانٹھوں کے برآمدی معاہدے کرلئے ہیں لیکن بھائو بڑھنے کی وجہ سے بھارت کے کئی برآمد کنندگان کئے ہوئے معاہدوں سے منحرف ہوگئے ہیں امریکہ نے بھی خاصے برآمدی معاہدے کرلئے ہیں جبکہ چین امریکہ سے وافر مقدار میں روئی کی درآمد کررہا ہے ان سارے عوامل کو نظر میں رکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ آئندہ دنوں میں روئی کے بھائو مستحکم رہیں گے۔

مقامی ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز نے جنرز سے فی الحال روئی کی تقریباً98لاکھ گانٹھیں خریدی ہیں جبکہ بیرون ممالک جس میں بھارت، امریکہ، افریقہ، برازیل اور آسٹریلیا وغیرہ شامل ہیں سے فی الحال تقریباً روئی کی 24 لاکھ گانٹھوں کے درآمدی معاہدے کرلئے ہیں جبکہ مقامی ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز کی سالانہ کھپت تقریباً ایک کروڑ 42 تا 45 لاکھ گانٹھوں کی ہے لہذا بیرون ممالک سے مزید تقریبا 15 لاکھ گانٹھیں درآمد کرنے کی ضرورت رہے گی۔

دریں اثنا پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن نے 15 فروری تک ملک میں کپاس کی پیداوار کے اعداد و شمار جاری کئے ہیں جسکے مطابق اس عرصے میں کپاس کی پیداوار ایک کروڑ 6 لاکھ 82 ہزار گانٹھوں کی ہوئی جو گزشتہ سال کی پیداوار 96 لاکھ 87 ہزار گانٹھوں کے نسبت 9 لاکھ 98 ہزار گانٹھوں (10.30 فیصد)زیادہ ہیں۔اس عرصے میں ٹیکسٹائل ملز نے 97 لاکھ 22 ہزار گانٹھیں جبکہ کپاس کے نجی برآمد کنندگان نے 2 لاکھ 2 ہزار گانٹھیں خریدی جبکہ جنرز کے پاس 7 لاکھ 60 ہزار گانٹھوں کا اسٹاک موجود ہے۔

رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چئیرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ اس سال ملک میں کپاس کی کل پیداوار ایک کروڑ 8 لاکھ گانٹھوں کے لگ بھگ ہونے کی توقع ہے۔کپاس کی نئی فصل کی بوائی صوبہ سندھ کے زریں علاقوں میں مارچ میں شروع ہوگی جبکہ صوبہ پنجاب میں 15 اپریل کے بعد بوائی شروع ہوگی آئندہ سیزن میں کپاس کی پیداوار میں اضافہ ہونے کی توقع کی جارہی ہیں۔ کیونکہ کپاس کے کاشتکاروں کو پھٹی کی مناسب قیمت حاصل ہوئی ہے۔