لاشیں بھی اٹھائیں اور معافیاں بھی مانگیں یہ نہیں ہو سکتا‘ افغانستان بھارت کی ڈکٹیشن پر ہم سے تعلقات چاہتا ہے ‘ توقع ہے کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات میں جلد بہتری آجائے گی‘ سرتاج عزیز موثر انداز میں مشیر خارجہ کی ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں‘ ارکان قومی اسمبلی کی تجاویز کی روشنی میں خارجہ پالیسی پر نظرثانی کی جائے گی، وفاقی وزیرریاستیں وسرحدی امور جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ کا قومی اسمبلی میں تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے اظہارخیال
منگل 7 مارچ 2017 15:25
(جاری ہے)
عالم اسلام اور دیگر اقوام عالم کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے کسی قسم کی تنقید سامنے نہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ ملک کی خارجہ پالیسی ناکامی کا شکار ہے۔
بدقسمتی سے افغانستان کے ساتھ کبھی تعلقات اچھے نہیں رہے۔افغانستان نے پاکستان کی اقوام متحدہ کی رکنیت کی مخالفت کی۔ دو جنگوں میں افغانستان نے بھارت کی حمایت کی۔ ہماری حکومت نے برسر اقتدار آکر افغان صدر کو جی ایچ کیو میں بریفنگ دی۔ ہم اب بھی 30 لاکھ افغان مہاجرین کی مہمان نوازی کر رہے ہیں۔ پاک افغان بارڈر خاص وجوہات کی بناء پر بند کیا گیا ہے۔ وہ کارروائیاں کرتے رہیں اور ہم بارڈر بھی بند نہ کریں۔ افغانستان کی طرف سے پاکستان میں کارروائیوں کے حوالے سے احرار کی سپورٹ کی انٹیلی جنس اطلاعات ہیں۔ ہم افغانستان پر حملہ یا اندر جاکر فوجی کارروائی نہیں کر سکتے۔ صرف بارڈر بند کرکے اپنا تحفظ کر سکتے ہیں، گرفتار دہشتگردوں سے افغانستان میں ان کے ٹھکانوں کی بھی نشاندہی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں کمزور کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔ بات چیت کے لئے بھی طاقت کا ہونا ضروری ہے۔ اس حوالے سے منت سماجت کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اللہ کے فضل و کرم سے پاکستان کے پاس ایک عظیم فوج اور انٹیلی جنس کا نیٹ ورک ہے۔ جب تک دونوں ملک یہ بات محسوس نہیں کریں گے کہ ہم نے امن سے رہنا ہے اس وقت تک حالات یہی رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم لاشیں بھی اٹھائیں اور معافیاں بھی مانگیں یہ نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان بھارت کی ڈکٹیشن پر ہم سے تعلق استوار کرنا چاہتا ہے جو ہمیں منظور نہیں ہے، ہم افغانستان کو تجارت سے سہولیات دینے اور ان کی مہمان نوازی کے حوالے سے اپنے وعدوں پر قائم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرتاج عزیز بطور مشیر خارجہ احسن انداز میں کام کر رہے ہیں، وہ اپنے معاملات کو بہتر انداز میں چلا رہے ہیں۔ ہم مشیر رکھیں یا وزیر خارجہ یہ ہماری حکومت کی پالیسی ہے۔ انہوں نے ارکان اسمبلی سے کہا کہ اگر ایوان سمجھتا ہے کہ ہماری خارجہ پالیسی ناکامی کا شکار ہے تو ہمیں تجاویز دیں۔ ہم ان کا جائزہ لے کر خارجہ پالیسی پر نظرثانی کریں گے۔ توقع ہے کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات معمول پر آجائیں گے۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
جنگ ہو یا امن دائیاں خدمات سرانجام دیتی رہتی ہیں
-
سوڈان: یو این اداروں کو ڈارفر میں قحط برپا ہونے کا خدشہ
-
پی آئی اے کی آمدنی اچانک بڑھ گئی، آمدن سے 99 کروڑ روپے زیادہ کمالیے
-
غریب کو روٹی سستی ملی، گندم بیرون ملک سے منگوانے میں کوئی کرپشن نہیں ہوئی، انوارالحق کاکڑ
-
کئی ماہ بعد شاہدرہ سٹیشن سے میٹروبس سروس دوبارہ چل پڑی
-
سعودی سرمایہ کاروں کا اعلیٰ سطح کا وفد اسلام آباد پہنچ گیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.