زیتون کی بروقت کاشت سے نشوونما پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں،ماہرین

بدھ 15 مارچ 2017 16:13

راولپنڈی۔15مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 مارچ2017ء) نظامت زرعی اطلاعات پنجاب راولپنڈی کے ترجمان نے کہا ہے کہ کاشتکار زیتون کی کاشت آخر مارچ تک مکمل کر لیں کیونکہ زیتون کی بروقت کاشت سے پودوں کی نشوونماء پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اور زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ زیتون کی کاشت کے وقت ماہرین کی رائے پر عمل در آمد سے پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ممکن ہے ۔

بارانی زرعی تحقیقاتی ادارہ (باری ) کے ڈائریکٹر محمد طارق نے بتایاکہ زیتون کا درخت سدا بہار اورسخت جان ہے۔ اس کی 100سے زیادہ اقسام کا پھل بطور اچار یا تیل کی صورت میں استعمال کیا جاتا ہے۔ زیتون کا تیل دل کی بیماری، پٹھوں کی کمزوری اور نیند کی کمی جیسے امراض کے لئے انتہائی مفید ہے۔انہوں نے کاشتکاروں کو ہدایت کی کہ باغات لگاتے وقت پودے سے پودے اور لائن سے لائن کا درمیانی فاصلہ 20تا 30فٹ رکھیں۔

(جاری ہے)

پودوں کی قطاروں کا رخ شمالاً جنوباً رکھیں۔باغات کی داغ بیل کے لیے سب سے پہلے پودے لگانے کی جگہ پر نشانات لگا کر 3x3x3 فٹ کے گڑھے کھودیں ۔ بالائی ایک تہائی مٹی علیحدہ رکھیں ۔ گڑھوں کو تقریباًً 3ہفتے کھلا رکھیں ۔ بالائی اچھی قسم کی مٹی دو حصے اور گوبر کی گلی سڑی کھاد ایک حصہ لیکر اچھی طرح ملائیں اورگڑھے میں بھر دیں ۔گڑھے کی مٹی کا لیول عام زمین سے 6انچ اوپر رکھیں تاکہ پانی لگنے کے بعد مٹی بیٹھنے کی صورت میں گڑھے اور عام زمین کا لیول برابر ہو جائے ۔گڑھوں کو کھلا پانی دینے کے بعد 6سے 7ہفتے بعد پودے لگائیں۔ پودوں کی جڑوں یاگاچی کی ضرورت کے مطابق چھوٹا سا گڑھا کھود کر پودا لگائیں۔یہ خیال رکھیں کہ پیوند کا جوڑ یقینی طور پر باہر رہے ۔