مال روڈ خودکش حملے میں ملوث10دہشت گرد پولیس کے ساتھ مقابلے میں ہلاک- دہشت گردوں سے 2کلو دھماکا خیز مواد،3 کلاشنکوفیں، 3پستول اور3 موٹر سائیکلیں برآمد ہوئیں-سی ٹی ڈی حکام

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 8 اپریل 2017 10:50

مال روڈ خودکش حملے میں ملوث10دہشت گرد پولیس کے ساتھ مقابلے میں ہلاک- ..
لاہور(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08اپریل۔2017ء) دریائے روای کے قریب محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے ساتھ مقابلے میں کالعدم تنظیم کے 10 مبینہ دہشت گرد ہلاک ہوگئے ہیں یہ دہشت گردمال روڈپر ہونے والے بم دھماکے میں ملوث تھے۔سی ٹی ڈی کے ترجمان کا کہنا ہے دہشت گردوں کے متعدد ساتھی رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار بھی ہو گئے، جن کی تلاش کی جا رہی ہے۔

سی ٹی ڈی کے مطابق مال روڈ دھماکے میں ملوث سہولت کار انوار الحق اور اس کے5 ساتھیوں کو اسلحہ اور بارود کی ریکوری کے لئے مناواں لے جایا جا رہا تھا، رنگ روڈ کے قریب ان کے 8سے9 ساتھیوں نے حملہ کرکے انہیں چھڑا لیا، دہشت گرد دریائے راوی کی جانب فرار ہو گئے۔سی ٹی ڈی حکام نے مزید نفری طلب کر کے پیچھا کیا، آدھ گھنٹے بعد دہشت گردوں کو گھیرے میں لے کر ہتھیار ڈالنے کا حکم دیا گیا، جس پر دہشت گردوں نے فائرنگ کردی۔

(جاری ہے)

جوابی فائرنگ میں10 دہشت گرد ہلاک جبکہ ان کے دیگر ساتھی فرار ہو گئے۔مارے جانے والوں میں سے 5کی شناخت انوارالحق، عبداللہ، عطاء الرحمان، امام شاہ اور عرفان خان کے ناموں سے ہوئی، دہشت گردوں کے قبضے سے 2کلو دھماکا خیز مواد،3 کلاشنکوفیں، 3پستول اور3 موٹر سائیکلیں برآمد ہوئیں۔دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان کے گروپ جماعت الاحرار سے بتایا گیا ہے۔

ترجمان نے مزید بتایا کہ جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب پولیس فرار ہونے والے دہشت گردوں کی نشاندہی میں کامیاب ہوگئی اور انہیں ہتھیار ڈالنے کی ہدایت دی، لیکن دہشت گردوں نے پولیس پر فائر کھول دیا، تاہم پولیس ٹیم کی جوابی فائرنگ کے نتیجے میں 10 دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔ 13 فروری کو لاہور میں پنجاب اسمبلی کے سامنے خودکش دھماکے کے نتیجے میں ڈی آئی جی ٹریفک کیپٹن (ر) احمد مبین اور ایس ایس پی آپریشنز زاہد گوندل سمیت 13 افراد جاں بحق اور 85 زخمی ہوگئے تھے۔

سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج کے ذریعے اس دھماکے میں ملوث 2 مشتبہ افراد کی نشاندہی کی گئی تھی جو پیدل چلتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ سے مال روڈ کی جانب آئے تھے، ان دو افراد میں ایک شخص 30 سے 35 سال کی درمیانی عمر کا تھا جس پر حملے کے سہولت کار ہونے کا شبہ ظاہر کیا گیا تھا۔بعد ازاں دھماکے کے چند روز بعد ہی مال روڈ دھماکے کے مبینہ سہولت کار کو گرفتار کرکے میڈیا کے سامنے پیش کردیا گیا تھا۔سہولت کار انوارالحق نے اعتراف کیا تھا کہ مال روڈ پر پولیس افسران کو نشانہ بنایا گیا اور اس کا تعلق جماعت الاحرار سے ہے۔

متعلقہ عنوان :