شام : پناہ گزینوں کے قافلے پر ہونے والے بم دھماکوں کے بعد معطل ہونے والا شہریوں کا انخلاء بحال ہوگیا

بدھ 19 اپریل 2017 21:50

شام : پناہ گزینوں کے قافلے پر ہونے والے بم دھماکوں کے بعد معطل ہونے والا ..
دمشق(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 اپریل2017ء) شام میں حکومتی اختیار کے علاقوں سے نکلنے والے پناہ گزینوں کے قافلے پر ہونے والے بم دھماکوں کی وجہ سے معطل ہونے والا شہریوں کا انخلا بحال ہو گیا ہے۔اس حملے میں کم از کم 126 افراد ہلاک ہوئے جن میں 68 بچے بھی شامل تھے۔باغیوں کے گھیرے میں موجود شمال مغربی دیہاتوں الفوہ اور کفریہ سے کم از کم 3000 لوگوں نے نقل مکانی کی ہے۔

اسی اثنا میں دمشق کے قریب حکومت انتظام والے علاقے زبادانی سے درجنوں بسیں لوگوں کو لے کر نکلی ہیں۔ سنیچر کے حملے کے بعد سکیورٹی سخت کر دیا گیا ہے۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق راشدین کے چیک پوائنٹ پر جہاں شہریوں کو حوالے کیا جا رہا ہے وہاں ہفتے کے حملوں کے بعد بسوں کی جانچ سخت کر دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

فوعہ سے نقل مکانی کرنے والے ایک 55 سالہ شخص نے کہا کہ مںی خوفزدہ نہیں ہوں کیونکہ سب کچھ خدا کے ہاتھ میں ہے۔

میں تو اپنے گھر مںی رہنے کو ترجیح دیتا لیکن میں اپنے بچوں اور ان کے مستقبل کے لیے وہاں سے نکلا ہوں۔‘فریقین نے 'چار علاقوں' کے بارے میں معاہدہ کیا تھا جس کے مطابق جنگ سے متاثرہ لوگوں کے لیے مدد کی جانی تھی۔ اس معاہدے کے مطابق 30000 افراد باغیوں اور حکومت کے دو دو علاقوں سے نکالے جانے تھے۔حکومت کا کنٹرول فوح اور کفریہ نامی علاقوں میں ہے جبکہ باغیوں کی زیر انتظام مدایا اور زبادانی کے علاقے ہیں۔

کل ہونے والا بم دھماکہ کیفرایا کے علاقے کے قریب پیش آیا۔فوح اور کیفرایا میں اکثریت شیعہ مسلمانوں کی ہے اور ان علاقوں کو باغیوں اور القاعدہ سے منسلک سنی مسلم جنگجوؤں نے مارچ 2015 سے گھیرے میں لیے ہوا ہے۔مدایا اور زبادانی کے علاقے سنی اکثریت کے ہیں اور جون 2015 سے انھیں شام کی فوج نے گھیرا ہوا ہے۔ ۔

متعلقہ عنوان :