افغان صدر اشرف غنی کا طالبان کو الٹی میٹم- امن قائم کریں یا نتائج بھگتنے کیلئے تیار رہیں۔ افغانستان کوپاکستان کی غیر اعلانیہ جارحانہ جنگ کا سامنا ہے- افغان صدر کی کابل میں بین الاقوامی امن کانفرنس سے خطاب افتتاحی خطاب میں الزام تراشی-سخت سیکورٹی کے باوجود کابل میں بھارتی سفارت خانے کی حدود میں ایک راکٹ گر نے کی اطلاعات

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 6 جون 2017 14:38

افغان صدر اشرف غنی کا طالبان کو الٹی میٹم- امن قائم کریں یا نتائج بھگتنے ..
کابل(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06 جون ۔2017ء) افغان صدر اشرف غنی نے طالبان کو الٹی میٹم دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ امن قائم کریں یا نتائج بھگتنے کیلئے تیار رہیں۔ یہ سخت اعلان انہوں نے کابل میں افغانستان کے حوالے سے ہونے والی بین الاقوامی امن کانفرنس کے دوران کیا ۔ کانفرنس میں دنیا کے دو درجن ممالک کے نمائندے موجود ہیں۔

امن کانفرنس کے موقع پر کابل میں سخت سیکورٹی انتظامات کیے گیے تھے، جس میں کابل کی سڑکوں کو بکتر بند گاڑیاں موجود تھیں جبکہ اس موقع پر فضائی نگرانی بھی کی گئی۔ تاہم سخت سیکورٹی کے باوجود کابل میں بھارتی سفارت خانے کی حدود میں ایک راکٹ گر نے کی اطلاعات ہیں-راکٹ کے پھٹنے کی آواز دور تک سنی گئی ہے- لیکن اس واقعے میں کسی جانی نقصان کی اطلاعات نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

افغان میڈیا نے سیکورٹی حکام کے حوالے سے تصدیق کی کہ راکٹ کابل کے مضافات سے فائر کیا گیا تھا جو بھارتی سفارت خانے میں گرا۔امن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اشرف غنی نے کہا کہ ہم امن کیلئے ایک موقع فراہم کررہے ہیں لیکن یہ کھلی پیش کش نہیں ہے۔ اشرف غنی نے اپنی ناکامیوں کا اعتراف کرنے کی بجائے ایک مرتبہ پھرپاکستان پر الزام لگایا ہے کہ افغانستان کوپاکستان کی غیر اعلانیہ جارحانہ جنگ کا سامنا ہے اور گزشتہ 2 برسوں کے دوران 11 ہزار غیر ملکی جنگجو داعش میں شمولیت کے لیے افغانستان آچکے ہیں۔

بین الاقوامی امن کانفرنس میں پاکستان سمیت 25 ملکوں کے نمائندے شریک ہیں، پاکستان کی جانب سے اجلاس میں تسنیم اسلم اور دفتر خارجہ میں ڈی جی افغانستان ڈیسک منصور احمد خان پر مشتمل 2 رکنی وفد نمائندگی کررہا ہے۔ دو روزہ کانفرنس کے افتتاحی خطاب میں افغان صدر اشرف غنی نے کہا کہ افغانستان دہشت گردی کے خلاف ہراول محاذ پر موجود ہے۔ اگر طالبان امن مذاکرات میں شمولیت میں دلچسپی رکھتے ہیں تو وہ انہیں دفتر کھولنے کی اجازت دینے کے لیے تیار ہیں تاہم یہ ان کے لیے آخری موقع ہوگا۔

افغان صدر نے کہا کہ افغانستان دہشت گردی سے جنگ کے لیے پرعزم ہے تاہم وہ تمام پڑوسیوں کے ساتھ سیاسی و معاشی تعلقات قائم کرنا چاہتا ہے۔اشرف غنی نے الزام تراشی کرتے ہوئے کہ افغانستان کو پاکستان کی غیر اعلانیہ جارحانہ جنگ کا سامنا ہے۔ ہمیں سمجھ نہیں آرہا کہ پاکستان ہم سے کیا چاہتا ہے۔ پچھلے دو سال میں 11 ہزار غیر ملکی جنگجو داعش میں شمولیت کے لیے افغانستان آچکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وقت ہاتھ سے نکل رہا ہے، یہ آخری موقع ہے، اسے حاصل کرلیں یا نتائج کیلئے تیار رہیں۔افغانستان کے حوالے سے ہونے والی امن کانفرنس کو ”کابل عمل“ کا نام دیا گیا ہے جس کا مقصد امن کے قیام کیلئے بین الاقوامی حمایت حاصل کرنا ہے۔دوسری جانب اشرف غنی کے اس اعلان پر افغان طالبان کا فوری رد عمل سامنے نہیں آیا۔اشرف غنی نے کانفرنس میں بتایا کہ گذشتہ ہفتے کابل میں ہونے والے ٹرک بم دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 150ہوچکی ہے جبکہ 300 زخمیوں کو ہسپتال لایا گیا، جن میں سے بیشتر جلے ہوئے اور دھماکا خیز مواد سے متاثر تھے۔

اس سے قبل حکام نے واقعے میں 90 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی جبکہ اشرف غنی نے ہلاکتوں میں اچانک اس قدر اضافے کی وجہ نہیں بتائی۔ یاد رہے کہ افغان طالبان نے گزشتہ ماہ اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ موسم بہار کے حملوں کا آغاز کرنے والے ہیں جس کے دوران کارروائیوں کا سلسلہ تیز کردیا جائے گا۔رواں سال کے آغاز میں شمالی صوبے بلخ میں طالبان کے حملے میں 135 سیکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد امریکی وزیر دفاع جم میٹس نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ افغانستان میں سیکیورٹی فورسز کو ایک اور مشکل سال کا سامنا کرنا پڑے گا۔