سپریم کورٹ نے پانامہ لیکس کیس کی تحقیقات کے دوران حسین نواز کی تصو یر لیک ہونے پر جے آئی ٹی سے جواب طلب کرلیا

جے آئی ٹی کو تحقیقات کے حوالے سے جو بھی مشکلات درپیش ہوں کیس کی تفتیش بہرصورت مقررہ دو ماہ کی مدت میں مکمل ہونی چاہئے ، عدالت جے آئی ٹی کو تحقیقات کیلئے مزید ایک روزکی مہلت بھی نہیں دے گی،سپریم کورٹ

بدھ 7 جون 2017 23:37

سپریم کورٹ نے پانامہ لیکس کیس کی تحقیقات کے دوران حسین نواز کی تصو یر ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 جون2017ء) سپریم کورٹ نے پانامہ لیکس کیس کی تحقیقات کے دوران وزیراعظم محمد نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز کی تصو یر لیک ہونے پر جے آئی ٹی سے جواب طلب کرتے ہوئے واضح کیاہے جے آئی ٹی کو تحقیقات کے حوالے سے جو بھی مشکلات درپیش ہوں کیس کی تفتیش بہرصورت مقررہ دو ماہ کی مدت میں مکمل ہونی چاہئے ، عدالت جے آئی ٹی کو تحقیقات کیلئے مزید ایک روزکی مہلت بھی نہیں دے گی اور نہ ہی ٹائم فریم میں تبدیلی کی جائے گی ، بدھ کوجسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔

اس موقع پرجے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء نیاپنی 15روزہ دوسری پیشرفت کی مہربند رپورٹ عدالت کوپیش کی اورعدالت کوتحقیقات کے راستہ میں درپیش مشکلات اور رکاوٹوں کے بارے میں آگاہ کیا۔

(جاری ہے)

جس پر عدالت نے ان سے کہا کہ وہ چاہیں تو اس حوالہ سے ایک باضابطہ الگ درخواست عدالت میں دائرکریں ، سماعت کے دوران عدالت نے وزیراعظم کے صاحبزادے کی جانب سے دائردرخواست کی سماعت کی توان کی جانب سے ایڈووکیٹ خواجہ حارث نے پیش ہوکر موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل کی تصویر جاری کرنے کا مقصد تفتیش کے لئے پیش ہونے والے افراد کو دبا ئومیں لانے کے ساتھ ان پرواضح کرناہے کہ وہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے رحم و کرم پر ہیں،ان کا کہنا تھا کہ تفتیش کے دوران کسی بھی فرد کی تصویر یا ویڈیو بنانا نہ صرف خلاف قانون ہے بلکہ سپریم کورٹ کے اسی بنچ کے احکامات کی بھی خلاف ورزی ہے، جس میں فاضل عدالت نے واضح احکامات جاری کئے تھے کہ کسی شخص سے تفتیش کے دوران انسانی وقار کو ملحوظ خاطر رکھا جائے،انہوں نے بتایا کہ یہ حسین نواز کی اس وقت کی تصویرہے جب وہ آخری بار مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے تھے،یہ تصویر ملک بھرکے ذرائع ابلاغ نے جاری کی میراموقف ہے کہ تصویر لیک ہونے کی ذمے دار جے آئی ٹی ہے اس لئے استدعاہے کہ تصویرلیک کرنے کے ذمہ داروں کے تعین کیلئے الگ جوڈیشل کمیشن بنایاجائے ،جسٹس اعجاز افضل خان نے ان سے کہا کہ عدالت نے آپ کے نکات نوٹ کرلئے ہیں فاضل وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ ہماری درخواست کو جلد از جلد سماعت کے لیے لگایا جائے کیونکہ یہ درخواست ویڈیو ریکاڈنگ سے متعلق ہے اور ایسا دوبارہ بھی ہوسکتا ہے،جسٹس اعجازالاحسن نے ان سے کہا یہ ویڈیو ریکارڈنگ نہیں بلکہ سکرین شاٹ تھا ، سماعت کے دوران جسٹس اعجاز افضل کا کہنا تھا کہ تصویرلیک ہونے کے بارے میں اگر تحقیقات کی ضرورت محسوس کی گئی تو دیکھاجائے گا فی الحال جے آئی ٹی سے جواب طلب کیا جارہاہے۔

بعد ازں مزید سماعت15روزکیلئے ملتوی کردی گئی ۔