میں پولیس کے ایک شعبے کا حصہ ہوں سیاستدان نہیں ہوں، اے ڈی خواجہ

میرے لئے سب محترم ہیں،عدالت کا فیصلہ آنے تک اپنی تقرری کے حوالے سے کوئی کمینٹس نہیں کروں گا،آئی جی سندھ کی میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 1 جولائی 2017 23:18

میں پولیس کے ایک شعبے کا حصہ ہوں سیاستدان نہیں ہوں، اے ڈی خواجہ
حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 جولائی2017ء) انسپکٹر جنرل پولیس آف سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ میرے لئے سب محترم ہیں ، میں پولیس کے ایک شعبے کا حصہ ہوں سیاستدان نہیں ہوں، عدالت کا فیصلہ آنے تک اپنی تقرری کے حوالے سے کوئی کمینٹس نہیں کروں گا۔ وہ حیدرآباد میں پولیس ہیڈ کوارٹر میں شہید پولیس اہلکاروں کے اہل خانہ کے ساتھ منعقدہ عیدملن پارٹی میں خطاب اور میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔

اے ڈی خواجہ نے نے کہاکہ میری تقرری کے اختیارات پہلے بھی وزیراعلیٰ سندھ کے پاس تھے اور اب بھی انہیں کے پاس ہیں، ایک سال میں حکومت نے پولیس کے لئے فراغ دلانہ طورپر وسائل دیئے ہیں، پہلی مرتبہ ڈھائی ہزار لوگوں پر مشتمل آئی ٹی گیسٹر منظور کرایا ہے ، سندھ پولیس کے پاس 26ہزار 3سو ایس ایم جیز تھیں اس سال مزید 30ہزار ایم جی ایز کا آرڈر دیا ہے جو ستمبر تک مل جائیں گی۔

(جاری ہے)

سندھ پولیس کے پاس سوا تین ہزار پستولیں تھیں اس سال مزید چار ہزار پستولیں خریدی ہیں۔ پہلے پولیس اسکولوں اور ٹریننگ کالجوں میں جنریٹر نہیں تھے اب ہر اسکول اورکالج کو دو دو ہیوی جرنیٹر دیئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سندھ میں 21ہزار پولیس کے جوان میرٹ پر بھرتی کئے ہیں جن میں سے 15ہزار جوانوں کی ٹریننگ آرمی کراچکی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بڑے شہر کے تھانوں پر ریسپیشن بناکر دیئے ہیں ، اگر کوئی پولیس اہلکار غفلت اور ایس او پیز کیخلاف ورزی کرتا ہے تو پھر ہمیں اپنی پالیسیوں پر غور کرنا پڑے گا، جان سے زیادہ کوئی چیز نہیں۔

انہوں نے کہاکہ سندھ میں چائنیز کی سیکورٹی کیلئے بھی خصوصی فورس بھرتی کی گئی ہے ، انصارالشریع نامی تنظیم کی موجودگی کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ یہ تنظیم یمن اور شام میں بنائی گئی تھی اس حوالے سے صرف ایک ہمیں پمفلٹ ملا ہے جس سے متعلق تفتیش کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ سندھ پولیس بہادری کی مثال رقم کررہی ہے ، ہمارے جوان روز دہشتگردی کیخلاف جنگ لڑرہے ہیں اور اپنی جانوں کے نذرانے پیش کررہے ہیں۔

وہ عظیم مائیں ہیں جن کے بچوں نے اپنے ملک کے امن کیلئے جانوں کے نذرانے پیش کئے۔ اگر کسی جوان نے ڈاکوؤں سے مقابلہ کیا اس نے کئی ماؤں کی گودوں کو اُجڑنے سے بچایا۔انہوں نے کہاکہ سہون سمیت سندھ کی دیگر درگاہوں کی سیکورٹی کیلئے سخت اقدامات کئے گئے ہیں ، درگاہوں پر لیڈی پولیس سرچر بھی لگائی گئی ہیں جو خواتین کی بھی تلاشی لیتی ہیں۔

متعلقہ عنوان :