اوپن یونیورسٹی کے زیر اہتمام دو روزہ عالمی اردو کانفرنس کا انعقاد،

مقررین کا قومی یکجہتی ،ْ امن اور ہم آہنگی کے فروغ کیلئے تہذیوں کے مابین مکالموں پر زور

جمعہ 18 اگست 2017 17:09

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اگست2017ء) علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں شعبہ اردو کے زیر اہتمام دو روزہ عالمی اردو کانفرنس کے افتتاحی اجلاس کے مقررین نے قومی یکجہتی ،ْ امن اور ہم آہنگی کے فروغ کیلئے تہذیوں کے مابین مکالموں پر زور دیا ،ْ اپنی زبان و ادب کو زندہ و جاوید رکھنے کیلئے مغربی تہذیب کی اجارہ داری ختم کرانا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے، مکالموں کا آغاز کرکے اوپن یونیوسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شاہد صدیقی نے ایک اہم قدم اٹھایا ہے۔

شعبہ اردو کے زیر اہتمام کانفرنس کے مقررین میں ریاست جمو ں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان ،ْ شہرت یافتہ شاعر افتخار عارف اور پروفیسر ڈاکٹر شاہد صدیقی تھے۔ کانفرنس میں بھارت، ،ْ ترکی ،ْ ایران اور چند دیگر علاقائی ممالک کے ادیب اور شعراء بھی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

کانفرنس کا بنیادی مقصد زبان و ادب کے ذریعہ ہم آہنگی اور قومی یکجہتی کو فروغ دینا تھا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر شاہد صدیقی نے کہا کہ اس 2روزہ کانفرنس میں ترجمہ کے حوالہ سے مختلف پہلو سامنے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف زبانوں کے تراجم کیلئے یونیورسٹی میں شعبہ ٹرانسلیشن پہلے ہی قائم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی زبانوںکے تحقیقی کام پر خصوصی توجہ ہے اور پاکستانی زبانوں کا ریسرچ جرنل عنقریب شائع ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اوپن یونیورسٹی پاکستانی زبانوں کی تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ مختلف سطح کے ادبی محافل منعقد کرانے سے اس قیمتی ورثہ کو نئی نسل تک منتقل کرا رہی ہے۔ ڈاکٹر شاہد صدیقی نے کہا کہ زبان کے ہتھیار سے آپ لوگوں کے اذہان کو مسخر کر سکتے ہیں ،ْ دوسروں کے خیالات و احساسات کو کنٹرول کرنے کا واحد ذریعہ زبان کی طاقت ہے۔ صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان نے کہا کہ تہذیبوں کے مابین فکری مکالمہ کے زیر عنوان کانفرنس منعقد کرنے پر ڈاکٹر شاہد صدیقی مبارکباد کے مستحق ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تہذیبوں کے مابین مکالموں کیلئے ترجمہ نگاری کی اہمیت نہایت اہم ہے اور ترجمہ کیلئے دونوں زبانوں )یعنی جس زبان کا ترجمہ ہو رہا ہو اور جس زبان میں ترجمہ مقصود ہو( پر عبور لازمی ہے۔ انہوں نے کہا آزاد کشمیر کی سرکاری زبان اردو ہے اور تمام سرکاری معاملات اسی زبان میں نمٹائے جاتے ہیں جس سے کاروبار سلطنت نہایت کامیابی کے ساتھ چل رہے ہیں۔

صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے کشمیریوں کی آزادی کی جدوجہد پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو زمینی حقائق اور عوام کی آوازکو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے افتخار عارف نے کہا کہ مغرب کی غالب تہذیب امت مسلمہ کی مغلوب تہذیبوں پر حکمرانی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر آدمی ،ْ ہر قوم اور ہر تہذیب ایک انفرادی حیثیت رکھتی ہے اور ہمیں اپنی حیثیت کو برقرار رکھنے کیلئے تہذیبوں کے مابین مکالموں کی اشد ضرورت ہے اور اوپن یونیورسٹی نے اس کام کا آغاز کرکے دیگر اداروں کیلئے ایک مثال قائم کر دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ثقافتی ہم آہنگی کیلئے ہمیں مقامی زبانوں کے فروغ کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے۔ شعبہ اردو کے چئیرمین پروفیسر ڈاکٹر عبدالعزیز ساحر نے کانفرنس کے اغراض و عقاصد تفصیل سے بیان کئے۔ تقریب سے فیکلٹی آف سوشل سائنسز کی ڈین پروفیسر ڈاکٹر ثمینہ اعوان نے بھی خطاب کیا۔