انتخابی اصلاحات تمام پارٹیوں کا مشترکہ مطالبہ تھا ، عارف علوی

عمران خان نے چار حلقے کھولنے کا کہنا تھا اس وقت کھول دیئے جاتے تو اس وقت انتخابی اصلاحات ہوجاتیں ، اسمبلی میں انتخابی اصلاحات بل پر اظہار خیال الیکشن کے لئے بائیو میٹرک سسٹم کا ہونا لازمی ہے ورنہ الیکشن کے بعد دھاندلی کے الزامات لگتے رہیں گے، سید اکبر کمیٹی میں تمام جماعتوں نے بل پیش کیا ہے اور وہی پارٹیاںبل کے خلاف بات کر رہی ہیں ان کو دفاع کرنا چاہیئے تھا،محمود بشیر ورک و دیگر کا اسمبلی اجلاس میں انتخابی اصلاحات بل پر اظہار خیال

پیر 21 اگست 2017 23:47

انتخابی اصلاحات تمام پارٹیوں کا مشترکہ مطالبہ تھا ، عارف علوی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 اگست2017ء) پی ٹی آئی کے رہنما عارف علوی نے انتخابی اصلاحات بل 2017ء پر بحث کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی اصلاحات تمام پارٹیوں کا مشترکہ مطالبہ تھا عمران خان نے 4حلقے کھولنے کا کہا تھا اگر اس وقت کھول دیئے جاتے تو اس وقت بھی انتخابی اصلاحات ہو جاتیں۔ 2018ء الیکشن میں بائی میٹرک سسٹم کے حوالے سے زیلی کمیٹی میں کام کیا اور ڈیڑھ سال بعد حکومت نے انشور کر دیا کہ بائیو میٹرک پہنچا ممکن نہیں ہے ووٹنگ سسٹم کو ہیومن ایرر سے پاک کیا جائے کوئی بھی لیڈر اگر باہر جاتا ہے تو وہ اوورسیز پاکستانیوں سے وعدہ کرتا ہے کہ ہم آپ کو ووٹنگ کا حق دیں گے لیکن اس پر کوئی عملدرآمد نہیں ہوا اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینا ہمارا فرض ہے اوورسیز پاکستانی ویسے ووٹوں میں اپنا حصہ نہیں ڈال سکتا ان کو الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم کے ذریعے انتخابات میں شامل کرنا تھا۔

(جاری ہے)

بل میں کافی ساری ترامیم کی ضرورت ہے۔ بیلٹ پیپرز کی چھپائی کے حوالے سے جو قوانین بنائے گئے ہیں وہ ناکافی ہیں۔ ٹرانسپورٹ کے حوالے سے جو قوانین بنائے گئے اگر کسی امیدوار نے کسی سے گاڑی بھی مانگ لی تو وہ مجرم ٹھہرے گا جن حلقوں کا دائرہ بہت زیادہ ہے ان کو تو کافی مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی سید اکبر نے کہا کہ الیکشن کے لئے بائیو میٹرک سسٹم کا ہونا لازمی ہے ورنہ الیکشن کے بعد دھاندلی کے الزامات لگتے رہیں گے اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق حاصل ہونا چاہیئے ۔

سینٹ میں ووٹوں کی خرید و فروخت کا سسٹم ختم ہو جانا چاہیئے۔ الیکشن میں حصہ لینے والے امیدواروں کے اخراجات کو کم کیا جائے ۔اتنے اخراجات سرمایہ دار اور جاگیرداروں کے علاوہ کوئی بھی شخص برداشت نہیں کر سکتا کیونکہ پاکستان کی زیادہ تر آبادی غریبوں پر مشتمل ہے۔ آئین کے آرٹیکل 62,63کو ختم کرنا قوم ملک کے ساتھ زیادتی ہو گی۔ ایسا بندہ جو صادق اور امین نہ ہو اسے اقتدار کا حق حاصل نہیں ۔

عورتوں کے اگر ووٹوں کے حق کی بات ہوئی ہے تو پھر دیہی علاقوں میں عورتوں کی صحت کے حوالے سے خصوصی اقدامت کئے جانے چاہیئں۔ ن لیگ کے ممبر قومی اسمبلی محمود نے کہا کہ کمیٹی میں تمام جماعتوں نے بل پیش کیا ہے اور وہی پارٹیاںبل کے خلاف بات کر رہی ہیں ان کو دفاع کرنا چاہیئے تھا۔ یہ بل تین سال بعد آیا ہے جس سے آئندہ الیکشن پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

2013ء جتنا شفاف الیکشن زندگی میں نہیں دیکھا اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق حاصل ہے وہ اپنے حلقے میں آئے یا ڈاک کے ذریعے ووٹ کا حق ادا کرے وہاں پر پولنگ سٹیشن بنانا ممکن نہیں ہے کچھ چیزیں عمل نہیں ہیں اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق حاصل نہیں ہو سکتا۔ بائیو میٹرک سسٹم میں خامیاں ہیں جو کبھی بھی انگوٹھے کی شناخت ہی نہیں کر سکتا۔ پی پی رہنما ڈاکٹر نفیسہ نے کہا کہ گزشتہ کچھ دن پہلے جی ٹی روڈ پر ایک سوال اٹھا کہ ’’مجھے کیوں نکالا‘‘ اس کے علاوہ دوسر اسوال یہ ہے کہ ملک میں ابھی تک کوئی بھی وزیراعظم اپنی مدت پوری نہیں کر سکتا جو کہ ایک اہم مسئلہ ہے۔

اس پر بحث کرنے کی ضرورت ہے ملک میں جتنے الیکشن ہوئے ان پر انگلیاں اٹھیں اور کبھی بھی ایک سیاسی پارٹی نے دوسری پولیٹیکل پارٹی کو اقتدار نہیں سونپا یہ کریڈٹ نہ صرف پی پی کو جاتا ہے کہ 2013ء کی حکومت کے بعد اور الیکشن کے بعد اقتدار دوسری سیاسی جماعت کو سونپا گیا لیکن اس الیکشن میں بھی انگلیاں اٹھائی گئیں کہ دھاندلی ہوئی ہے جمہوریت کا یہ عمل رکنا نہیں چاہیئے۔

انتخابی اصلاحات ایک مثبت قدم ہے ملک میں ایک آزاد الیکشن کمیشن کا قیام وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ الیکشن کمیشن پر جوڈیشری کی جو چھاپ بنائی گئی ہے وہ پی پی پی جانب سے ایک تجاویز تھیں اس پر عملدرآمد کیا گیا ہے اب الیکشن کمیشن کے سربراہ کے لئے ریٹائر جج کا ہونا لازمی نہیں وہ کوئی بیوروکریٹ ہو سکتا ہے ٹیکنوکریٹ ہو سکتا ہے الیکشن کمیشن کو ایڈمنسٹریشن کا تجربہ ہونا چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ مردم شماری کی رپورٹ ابھی تک ایوان میں پیش نہیں کی گئی جو کہ ابھی پیش کرنا ضروری ہے پتہ چل سکے آبادی کہاں تک پہنچی ہے وار اس حوالے سے حلقوں کی تعمیر ممکن بنائی جا سکے۔ ممبر قومی اسمبلی عائشہ گلالئی نے کہا کہ کسی بھی شخص کو اجازت نہیں ہے کہ وہ دھاندلی کے ذریعے یا بیک ڈرو سے اقتدار میں آئے پاکستان میں خواتین کی تعداد52فیصد ہے اور آئین میں عورتوں کے حقوق کی بات ہوئی ہے لیکن پارٹیاں عورتوں کو حقوق دینے میں ڈرتے ہیں خائف ہیں خواتین کو جنرل الیکشن میں 10فیصد ٹکٹیں دیتا ہے اوورسیز پاکستانیوں کو بھی ووٹنگ سسٹم میں شامل کیا جانا چاہیئے اور ان کے لئے ایک بائیو میٹرک سسٹم کے ذریعے ووٹ کاسٹ کیا جائے۔

اس ایوان نی2010ء میں عورتوں کو حراساں کرنے کے حوالے سے ایک بل کی منظوری دی تھی اور میری پریس کانفرنس کے بعد وزیراعظم نے ایک کمیٹی تشکیل دی میری پریس کانفرنس کے بعد ایک سیاسی جماعت نے الزامات کی بوچھاڑ کر دی۔ جماعت اسلامی بھی عورتوں کی عزت کی بات کرتی ہے جماعت اسلامی کو کریج کا مظاہرہ کرنا چاہیئے۔ جہانگیر ترین شاہ محمود جلسوں میں میری بہنیں مائیں کہتی ہیں لیکن عمران نیازی کہتے ہیں کہ میری عورتیں عمران نیازی شادی کو بھی الیکشن میں استعمال کرتے ہیں ہمارے مرد عورتوں کو جلسوں میں لیکر آتے یہں کیا وہ عورتیں ہیں عمران نیازی کبھی بھی ملک کے وزیراعظم نہیں بن سکتے ملک میں جمہوریت کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہ اکہ طاہر القادری2014ء سے 2017ء تک لاشوں رپ سیاستی کرتے رہے ہیں اور خود کو مذہبی سکالر کہلواتے ہیں ۔ ایک انکوائری کروائی جانی چاہیئے جماعت اسلامی نے کمیٹی کو یوز کیا ہے پی پی پی رہنما ممبر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا نے کہا کہ 2013ء کے الیکشن میں تمام پارٹیوں نے دھاندلی کی بات کی ہے۔ الیکشن کو صاف شفاف کروانے کی ضرورت ہے اور موجودہ انتخابی اصلاحات بل میں کوئی بھی ایسی ترمیم نہیں آئی ہے کہ جس سے پتہ چلے کہ ہم آئندہ شفاف الیکشن کی جانب جائیں گے۔

الیکشن کمیشن میں ہمیشہ متضاد شخصیت کو لایا گیا ۔ حلقے بڑے ہو گئے ہیں ان کو دیکھ کر نئے حلقے بنائے جائیں بائیو میٹر سسٹم کے حوالے سے کافی امیدیں ٹھیں۔ اور کہا گیا تھا کہ آئندہا لیکشن سے قبل اس کا استعمال شروع ہو جائے گا لیکن وہ شروع نہ ہو سکا بل میں شفاف الیکشن کے حوالے سے جو ریفارمز ڈالی گئی ہیں ان پر عمل درامد نہیں ہو گا کیونکہ اس پر عملدرآمد کروانے ولای ول ہی نظر نہیں آئی الیکشن کئی کروڑوںر وپے میں لڑا جاتا ہے 4ملین میں الیکشن ہونا ممکن نہیں ہے ۔

اگر کوئی کہتا ہے تو وہ غلط ہے ٹرائیل کے حوالے سے وقت تعین کیا جائے کیونکہ کئی کیسز کئی سالوں سے پڑے ہوئے ہیں جن کا فیصلہ ہیں نہیں ہوا یہ ریفارمز کافی نہیں ہیں۔ الیکشن کمیش کو پاورز دیں گے نتائج مثبت ہونگے۔ فاٹا کے رکن قومی اسمبلی بی بی جمال نے کہا کہ انتخابی اصلاحات میں ایسی چیزیں نہیں لائی جا سکتیں جو کہ پریکٹیکل ممکن نہ ہوں۔ بری انتظامیہ کی وجہ سے الیکشن دھاندلی کا شکار ہوئے ہیں۔

فاٹا میں صرف20فیصد ووٹ ہی پول ہوتے ہیں ۔ فاٹا میں ایسے علاقے بھی ہیں کہ جہاں عورتوں کا تعلیمی ریشو صرف3فیصد ہے۔ تو پھر ان کا مقابلہ اسلام آباد کی عورتوں سے نہیں کیا جا سکتا۔ وہ خود ووٹ ڈالنے کے لئے نہیں جاتے ۔ عورتوں کے ووٹ کے تعلیم کے حق ے خلاف نہیں فاٹا کے علاقے میں 10فیصد عورتوں کے ووٹ ڈالنے کی رشو کو برقرار رکھنا ممکن نہیں ہے۔ حلقوں میں عورتوں کے ووٹوں کی مقدار10فیصد سے کم کی جائے کیونکہ یہ پریکٹیکل نہیں ہو گ۔

ا اے این پی کے رہنما حاجی غلام بلور نے کہا کہ موجودہ انتخابی اصلاحات کمیٹی میں اے این پی کو حصہ نہیں بنایا گیا لیکن پھر بھی بہت اچھا عمل تھا۔ 2013ء کے الیکشن میں 72ہزار ووٹ لیکر بھی ہار گیا اور ضمنی الیکشن میں اتنے ہی ووٹ لیکر جیٹ گیا۔ بائیو میٹرک سسٹم کے بغیر شفاف الیکشن کا انعقاد ممکن نہیں ہے۔ بلکہ الیکشن کے لئے رکھی گئی رقم بھی کم ہے کیونکہ اخراجات کہیں زیادہ ہوتے ہیں ۔ الیکشن ٹریبیونل میں جو کیسز جاتے ہیں ان کو4ہفتوں میں نمٹایا جائے ۔ پارلیمنٹ ایک سپریم ادارہ ہے۔

متعلقہ عنوان :