پاکستان میں پینے کے پانی میں خطرناک مادے سنکھیا کی انتہائی زیادہ مقدار، 6کروڑ افرادکی زندگی کوخطرات لاحق
ممکنہ متاثرہ افرا میں پاکستان کے مشرقی علاقوں یا دریائے سندھ کے ساتھ میدانی علاقوں میں رہائش پذیر افراد شامل ،دنیا بھر میں 15 کروڑ افراد کا انحصار زیر زمین اس پانی پر ہے جس میں سنکھیا پایا جاتا ہے، ڈبلیو ایچ او کی تحقیقی رپورٹ
جمعرات 24 اگست 2017 11:17
(جاری ہے)
سنکھیا یا آرسنک دراصل ایک معدن ہے۔ یہ بے ذائقہ ہوتا ہے اور گرم پانی میں حل ہوجاتا ہے اور ہلاک کرنے کے لیے اس کے ایک اونس کا سوواں حصہ بھی کافی ہوتا ہے۔طویل عرصے تک سنکھیا ملا پانی استعمال کرنے کے نتیجے میں خطرناک بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں۔
ان میں جلد کی بیماریاں ، پھیپھڑوں اور مثانے کا سرطان اور دل کے امراض لاحق ہو سکتے ہیں۔ڈبلیو ایچ او کے مطابق دنیا بھر میں 15 کروڑ افراد کا انحصار زیر زمین اس پانی پر ہے جس میں سنکھیا پایا جاتا ہے۔ڈبلیو ایچ او کے معیار کے مطابق ایک لیٹر پانی میں سنکھیا کی زیادہ سے زیادہ مقدار 10 مائیکرو گرام ہونی چاہیے جبکہ حکومت پاکستان کی جانب سے مقرر کردہ معیار کے مطابق یہ شرح 50 مائیکروگرام تک قابل قبول ہے۔تحقیق کے مطابق پاکستان کے مشرقی علاقوں یا دریائے سندھ کے ساتھ میدانی علاقوں میں رہائش پذیر پانچ سے چھ کروڑ افراد پینے کے لیے وہ پانی استعمال کر رہے ہیں جس میں حکومت کی مقرر کردہ مقدار سے زیادہ سنکھیا ہو سکتا ہے۔سائنس دانوں نے ملک بھر میں مختلف مقامات سے پینے کا صاف پانی حاصل کرنے نکلوں، کنوں سے 12 سو نمونے حاصل کیے اور شماریات کا طریق کار استمعال کرتے ہوئے نقشے مرتب کیے اور ان کی مدد سے اندازہ لگایا کہ اس خطرے سے کتنی آبادی متاثر ہو سکتی ہے۔سوئس فیڈرل انسٹی ٹیوٹ آف ایکوٹک سائنس سے منسلک اس تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر جول پٹکوسکی نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں بتایا کہ تحقیق کے نتائج پریشان کن ہیں۔'ہم پہلی بار پاکستان میں اس مسئلے کی شدت کو دکھانے میں کامیاب ہوئے ہیں کیونکہ جیالوجی اور زمینی مادوں اور دیگر پیمائشوں کی مدد سے اندازہ ہوا کہ دریائے سندھ کے ساتھ میدانی علاقوں کے زیر زمین پانی میں سنکھیا کی انتہائی زیادہ مقدار موجود ہے۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ کاشت کاری کے لیے پانی کے استعمال نے صورتحال کو مزید خراب کر دیا ہے۔تحقیق میں سنکھیا اور مٹی میں پائی جانے والی تیزابیت کے درمیان مضبوط باہمی تعلق کا اندازہ بھی ہوا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق پینے کا پانی حاصل کرنے والے ہر ذریعے کا ٹیسٹ کر کے مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہیڈاکٹر جول کے مطابق' وادی مہران میں بڑے پیمانے پر کاشت کاری کے لیے پانی استمعال کیا جاتا ہے اور یہاں کا موسم بہت گرم اور خشک ہے۔ اگر آپ سطح پر بہت زیادہ پانی بہا رہے ہیں تو یہ جب زمین میں جذب ہو گا تو آسانی سے سنکھیا کو اپنے ساتھ زیرزمین پانی میں ملا دے گا۔یونیورسٹی آف مانچسٹر میں ماحولیاتی کمیسٹری کے پروفیسر ڈیوڈ پولایا کا کہنا ہے کہ 'اعداد و شمار پر قابل ذکر حد تک غیر یقینی پائی جاتی ہے، اگر جتنی آبادی کو خطرہ لاحق بتایا گیا ہے اس کا نصف بھی ہو تو اس سیگذشتہ چند دہائیوں میں سامنے آنے والے رجحان کا اندازہ ہوتا ہے جس میں ایک ایسے لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے جنھیں سنکھیا ملے پانی سے خطرہ لاحق ہے۔انھوں نے کہا ہے کہ اس طرح کی جامع تحقیقات دوسرے علاقوں میں بھی ہونی چاہیے اور اس سے کوئی شک نہیں کہ پینے کے پانی میں اس زہریلے مادے سے متاثرہ افراد کی تعداد بڑھے گی۔ڈبلیو ایچ او کے پروفیسر ریک جانسٹن کے مطابق' نئی تحقیق میں سنکھیا کی پانی میں ملاٹ کی شرح کے بارے میں معلومات حاصل ہوئی ہیں اور یہ نہ صرف پاکستان بلکہ پانی کے دیگر شعبوں کے لیے بھی۔مزید اہم خبریں
-
بھارت کا نیپال کے جاری کردہ نئے 100 روپے کے کرنسی نوٹ پر شدید تحفظات کا اظہار
-
تاجردوست سکیم کی ناکامی پر ایف بی آر کا ازخود دکانداروں کی رجسٹریشن کا فیصلہ
-
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کا ملک کی سکھ برادری میں خوف کا اعتراف
-
وزیراعظم کی اضافی چینی برآمد کرنے کے لیے وزارت نیشنل فوڈسیکیورٹی کو جائزہ لینے کی ہدایت کردی
-
وفاقی حکومت کا لاہور اور کراچی میں ایک‘ ایک پاسپورٹ آفس 24 گھنٹے کھلا رکھنے کا اعلان
-
فیصل آباد میں پنساری کی دوائی کھانے سے ایک خاتون اور چار نوجوان لڑکیاں ہلاک
-
یورپ کا انتہائی مطلوب25سالہ ہیکر جس نے ہزاروں لوگوں کو بلیک میل کیاپولیس کی غلطی سے گرفتار
-
جرمن فوج کی خفیہ میٹنگز آن لائن افشاء
-
طالبان کی غیر ملکی سیاحوں کو افغانستان کی طرف راغب کرنے کی کوشش
-
آسٹریلیا: چاقو کا وار کرنے والا ایک نوجوان پولیس کی گولی سے ہلاک
-
شیر افضل مروت کی گاڑی کو حادثہ
-
گندم خریداری میں تاخیر پر احتجاج، حکومت نے کسان رہنماؤں کو ملاقات کی دعوت دے دی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.