کراچی کی آبادی کے پیش نظر شہریوں کو صحت کی سہولتیں نہ ہونے کے برابر ہیں، وسیم اختر

جوفلاحی ادارے اور تنظیمیں طبی شعبے میں شہریوں کو سہولتیں فراہم کر رہی ہیں وہ مبارکباد کی مستحق ہیں، کراچی میں کوئی بھی انسٹیٹیوٹ پروان چڑھے تو خوشی ہوتی ہے ، آئے دن نئی بیماریاں سامنے آرہی ہیں اس لئے اسپتالوں کو اپ گریڈ کرنا اور جدید سہولتوں اور مشینری سے آراستہ کرنا ضروری ہے،مامجی اسپتال میں ایڈوانس فزیوتھراپی مشین اور ہیلتھ کیئر سینٹر کے افتتاح کے موقع پر خطاب

ہفتہ 9 ستمبر 2017 23:23

کراچی کی آبادی کے پیش نظر شہریوں کو صحت کی سہولتیں نہ ہونے کے برابر ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 ستمبر2017ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ کراچی کی آبادی کے پیش نظر شہریوں کو صحت کی سہولتیں نہ ہونے کے برابر ہیں، جوفلاحی ادارے اور تنظیمیں طبی شعبے میں شہریوں کو سہولتیں فراہم کر رہی ہیں وہ مبارکباد کی مستحق ہیں، کراچی میں کوئی بھی انسٹیٹیوٹ پروان چڑھے تو خوشی ہوتی ہے ، آئے دن نئی بیماریاں سامنے آرہی ہیں اس لئے اسپتالوں کو اپ گریڈ کرنا اور جدید سہولتوں اور مشینری سے آراستہ کرنا ضروری ہے، یہ بات انہوں نے مامجی اسپتال میں ایڈوانس فزیوتھراپی مشین اور ہیلتھ کیئر سینٹر کا مہمان خصوصی کی حیثیت سے افتتاح کرتے ہوئے کہی ، اس موقع پر ممبران قومی شیخ صلاح الدین، ممبر صوبائی اسمبلی حاجی انور، سی ای او مامجی اسپتال ڈاکٹر محمد فاروق مامجی، مشتاق کھرادی، حافظ یحییٰ مامجی، ڈاکٹر فضیلہ مامجی، چیئرمین پارکس کمیٹی خرم فرحان، چیئرمین ورکس کمیٹی محمد حسن نقوی، چیئرمین فنانس کمیٹی ندیم ہدایت ہاشمی، چیئرمین پارکس اعجاز احمد خان، ڈائریکٹر جنرل ورکس شہاب انور اور دیگر افسران بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے 13 بڑے اسپتال اور مختلف طبی ادارے محدود وسائل اور فنڈز کے باوجود شہریوں کو طبی سہولتیں فراہم کر رہے ہیں ، رواں سال کے بجٹ میں اس حوالے سے کثیر رقم رکھی گئی ہے ، گزشتہ روز انڈس اسپتال کے ساتھ ٹی بی اور کتے کے کاٹنے سے پیدا ہونے والی بیماری رے بیز کے خاتمے کے لئے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کئے گئے ہیں تاکہ شہرسے ان مہلک بیماریوں کا خاتمہ کیا جاسکے، انہوں نے کہاکہ کراچی میں مختلف بیماریوں کے خلاف مہم چلانے کی ضرورت ہے اس سلسلے میں مخیر حضرات سے درخواست ہے کہ وہ سامنے آئیں اور شہریوں کو طبی سہولتوں کی فراہمی میں ہماری مدد کریں۔

بعدازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے میئر کراچی نے کہا کہ بارش کے پانی کی نکاسی اور عیدالاضحی پر بلدیاتی اداروں کی کارکردگی ہرگز مایوس کن نہیں رہی اور ہمارے وسائل اور اختیارات کو سب بخوبی جانتے ہیں ان وسائل میں رہتے ہوئے جس طرح تمام ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشنز نے کام کیا ہے وہ قابل تحسین ہے، انہوں نے کہا کہ پورے شہر میں سیوریج کا نظام تباہ ہے اور گندہ اور سیوریج براہ راست سمندر میں ڈالا جا رہا ہے، کچرا نالے میں پھینکا جاتا ہے جو سیوریج اور نالوں کو چوک کردیتاہے، انہوں نے کہا کہ اگر کے ایم سی اور ڈسٹرکٹ کے پاس وسائل ہوتے تو نتیجہ کچھ اور ہوتا، وزیر اعلیٰ سندھ نے سالڈ ویسٹ مینجمنٹ ، بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی، کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ، کراچی کے میگا پروجیکٹس اور دیگر تمام وسائل اپنے آپ رکھے ہوئے ہیں اور ہمیں کام کرنے کے لئے کہا جا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ کراچی کے شہریوں کے ساتھ ناانصافی کی جارہی ہے انہوں نے کہاکہ گھروں میں برساتی پانی نہیں بلکہ سیوریج کا پانی داخل ہوتا ہے ، نالوں کے آس پاس ناجائز تعمیرات ہیں ، گھر بنے ہوئے ہیں جن میں پانی کا داخل ہونا فطری بات ہے، ایک سوال کے جواب میں میئر کراچی نے کہا کہ ہم محنت سے کام کر رہے ہیں کراچی کی عوام بخوبی جانتی ہے اور جو لوگ میرے متعلق اور ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشنز کے بلدیاتی قیادت کے خلاف افواہیں پھیلا رہے ہیں وہ ان کی ذاتی خواہش کے سواء کچھ بھی نہیں۔

متعلقہ عنوان :