پنجاب میں کپاس سنڈی فری ہونے کی وجہ سے پہلی چنائی سے قبل ہی دنیا بھر سے برآمد کے آڈر ملنے لگے

محققین نے دن رات کام کرکے پنجاب میں کپاس کو گلابی سنڈی کے حملہ سے محفوظ بنایا ، پنجاب کی کپاس تھرپس اور سفید مکھی سے بھی محفوظ

ہفتہ 16 ستمبر 2017 14:14

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2017ء) پنجاب میں کپاس سنڈی فری ہونے کی وجہ سے پہلی چنائی سے قبل ہی دنیا بھر سے برآمد کے آڈر ملنے لگے، محققین نے دن رات کام کرکے پنجاب میں کپاس کو گلابی سنڈی کے حملہ سے محفوظ بنایا ، پنجاب کی کپاس تھرپس اور سفید مکھیسے بھی محفوظ ہے ۔ماہرین نے پنجاب میں کپاس کو سنڈی فری قرار دیا تو دنیا بھر کے کپاس کے تاجروںنے رابطے کرنا شروع کردئیے، پنجاب کی کپاس دنیا بھر میں مقبول ہونے لگی، برآمدات کے آڈر ملنے سے کپاس کی قیمت میںبھی اضافہ ہوگا، امریکہ ،چین ، بھارت اور بنگلہ دیش کے سرمایہ کار پاکستان کی معیاری کپاس خریدنے کے لئے رابطے کررہے ہیں، پنجاب کے کئی علاقوں میںکپاس کی پہلی چنائی شروع ہوگئی ہے ، محکمہ زراعت نے کپاس کو صاف ستھرے انداز میں چننے کے لئے خواتین کو تربیت فراہم کی ہے جس وجہ سے کپاس کی چنائی کا عمل احسن انداز میں جاری ہے جس سے صاف کپاس کی قیمت بھی زیادہ ملے گی۔

(جاری ہے)

کپاس کو زیادہ دیر تک گودام میں نہ رکھیں کیونکہ اس سے کپاس کی کوالٹی متاثر ہو تی ہے۔سڑک کے کنا رے کپاس کے ڈھیر نہیں لگانے چاہییں اور انہیں کھلا بھی نہیں چھوڑنا چاہیے تاکہ چنی ہو ئی پھٹی مٹی اور دوسری آلائشوں سے پاک رہ سکے۔ محکمہ زراعت کے افسران کھیتوں میں پیسٹ سکائوٹنگ کرنے کے لئے کپاس کی فصلوں کا معائنہ کررہے ہیں اور جہاںبھی شکایت مل رہی ہے وہاں فوری ایکشن لیا جارہا ہے تاہم پنجاب میں کپاس کیڑوں کے حملے سے محفوظ ہے ،کپاس کو صرف سوتی کپڑے کے بو روں میں رکھیں اور سلائی کے لیے بھی سو تی ڈور استعمال کریں ۔ یادرہے پٹ سن کے بورے، پٹ سن کے سیبے اور پولی پر اپلین کے بو روں کا استعمال قانوناًً جرم اور قابلِ دست اندازی پولیس ہے۔

متعلقہ عنوان :