شہداءکی تعداد 14 نہیں ہمارے مطابق 27ہے،کئی شہداء کی لاشیں غائب کر دی گئیں، ڈاکٹر طاہر القادری کی پریس کانفرنس

Syed Fakhir Abbas سید فاخر عباس جمعرات 21 ستمبر 2017 16:00

شہداءکی تعداد 14 نہیں ہمارے مطابق 27ہے،کئی شہداء کی لاشیں غائب کر دی ..
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار-21ستمبر2017ء):عوامی تحریک اور منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ شہباز شریف نے تاریخ کا بدترین قتل عام کروایا ۔شہباز شریف نے 17جون کو پریس کانفرنس میں عدالتی کمیشن بنانے کا خود اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ اگر میں ذمہ دار ہوا تو مستعفی ہو جاوں گا ۔تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے عوامی تحریک کی درخواست پر سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ پبلک کرنے کا حکم دے دیا ہے ۔

جس پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ میں لاہور ہائیکورٹ کو تاریخی فیصلہ کرنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں اور جسٹس مظاہر علی اکبر کی جرات کو سلام پیش کرتا ہوں ۔انکا کہا تھا کہ شہباز شریف نے 17جون 2014کو تاریخ کا بد ترین قتل عام کروایا ۔

(جاری ہے)

شہباز شریف کی پریس کانفرنس دکھانے کے بعد طاہر القادری نے کہا کہ شہباز شریف نے اسی دن پریس کانفرنس کرتے ہوئے عدالتی کمیشن بنانے کا اعلان کیا ۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اگر وہ اس کے ذمہ دار ہوئے تو مستعفی ہو جائیں گے ۔یہ بھی کہا تھا کہ قاتلوں کی نشاندہی تک چین سے نہیں بیٹھوں گا ۔کچھ لوگ ظالم کو ظالم کہنے سے کتراتے ہیں اور مصلحت کا شکار ہو جاتے ہیں ۔ہم نے قانون کا ہر دروازہ کھٹکھٹایا ۔سانحہ ماڈل ٹاون میں 3سال تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ،ہم ناامید نہیں ہوئے۔126ملازمین کےخلاف مقدمہ درج ہوامگرکارروائی نہ ہوئی۔

ہم نے کبھی قانون کو ہاتھ میں نہیں لیا۔ایک واقعہ ایسا نہیں ہوا کہ ہم نے بے صبر ہوکرکسی ادارےکو گالی دی ہو۔ہم نے کسی بھی صورتحال میں صبراورقانون کادامن نہیں چھوڑا،جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ منظر عام پرلانےکا فیصلہ انصاف کی طرف قدم ہے۔شہدا کی تعداد 14 سےکہیں زيادہ تھی۔ہمارے ریکارڈ کے مطابق شہداء کی تعداد 27تھی۔کئی شہدا کی لاشیں غائب کردی گئیں۔

آج کا فیصلہ قتل عام کرنے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔ظلم و بربریت کےنظام کےخاتمے تک غریب لوگوں کو فتح نہیں مل سکتی۔ماڈل ٹاون جیسےواقعات کی مثال کہیں نہیں ملتی۔کیس میں نامزد افراد کا نام فوری طورپر ای سی ایل میں ڈالاجائے۔انسانیت کا قتل کیاگیا،انکوائری رپورٹ کودبا کر رکھا گیا، کہاں گیا انصاف کانظام ۔رپورٹ منظر عام پر نہیں لائی گئی تو توہین عدالت کیلیے رجوع کریں گے۔

اگر کمیشن کی رپورٹ میں آپکو ذمے دار نہیں بنایاگیاتو آپ نے کیوں رپورٹ دبا کررکھی۔کمیشن کی رپورٹ سانحہ ماڈل ٹاون کے متاثرین کو دی جائے۔اس قتل کے تین فریق ہیں پلاننگ کرنے والے ،حکم دینے والے اور گولیاں چلانے والے۔آج یتیموں کی آواز سنی گئی۔اب نواز شریف کا احتساب اور محاسبہ شروع ہوگا.نوازشریف کی نسلوں میں اقتدار میں آنے والا نہیں رہےگا.