ججز خط کیس؛ عدلیہ میں مبینہ مداخلت پر حکومت اور ایجنسیوں سے تفصیلی جواب طلب

مناسب ہوگا بار ایسویسی ایشنز اور بار کونسلز بھی متفقہ طور پر کوئی جواب جمع کرائیں، جن نکات پر اتفاق نہ ہو ان کو الگ دائر کیا جاسکتا ہے۔ سپریم کورٹ کا ججز خط کیس میں آج کی سماعت کا حکمنامہ

Sajid Ali ساجد علی منگل 30 اپریل 2024 15:19

ججز خط کیس؛ عدلیہ میں مبینہ مداخلت پر حکومت اور ایجنسیوں سے تفصیلی ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 اپریل 2024ء ) سپریم کورٹ نے عدلیہ میں مبینہ مداخلت پر حکومت اور ایجنسیوں سے تفصیلی جواب طلب کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورت میں چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 6 رکنی بینچ معاملے کی سماعت کی ، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اختر افغان بینچ کا حصہ ہیں، سپریم کورٹ نے ججز خط کیس میں آج کی سماعت کا حکمنامہ جاری کردیا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آج کی سماعت کا حکمنامہ لکھوایا، جس میں کہا گیا ہے کہ 5 ہائیکورٹس نے اپنی تجاویز جمع کروائیں، اٹارنی جنرل نے دوران سماعت تجاویز پڑھ کر سنائیں، پاکستان بار کونسل نے اپنی تجاویز بھی جعع کروائیں، مناسب ہو گا بار ایسویسی ایشنز اور بار کونسلز متفقہ طور پر کوئی جواب جمع کرائیں۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ کا حکمنامہ میں کہنا ہے کہ جن نکات پر اتفاق نہ ہو ان کو الگ دائر کیا جاسکتا ہے، بتایا گیا ہے کہ اس معاملے پر سپریم کورٹ بار کا اجلاس نہیں ہوا، بتایا گیا سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن آئندہ سماعت سے قبل تجاویز جمع کرا دے گی، پاکستان بار کونسل اور دیگر بار کونسلز اپنی تحریری معروضات جمع کروا دیں، حکومت اس معاملے پر تحریری جمع کرائے، جن ایجنسیوں پر الزامات لگائے گئے ہیں وہ بھی اپنا جواب جمع کرائیں۔

اس موقع پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ’ہم اس کیس کو زیادہ لمبا نہیں لے کر جاسکتے کیوں کہ لوگوں کے دیگر کیسز بھی لگے ہوئے ہیں، ہمارا سب کا ہدف ایک ہے اس طرف پہنچنا کیسے ہے اپ معاونت کر دیں، پوری قوم ہماری طرف دیکھ رہی ہے، اگر ہم متحد ہوں گے تو مضبوط ہوں گے‘، کیس کی آئندہ سماعت 7 مئی تک ملتوی کردی گئی۔