خواتین پر حملوں میں ملوث کوئی گروہ ہے یا فرد ،ْگرفتار کر نا حکومت کا کام ہے ،امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن

جمعہ 6 اکتوبر 2017 01:58

خواتین پر حملوں میں ملوث کوئی گروہ ہے یا فرد ،ْگرفتار کر نا حکومت کا ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 05 اکتوبر2017ء) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ خواتین کو چھریوں سے زخمی کرنے کے واقعات کو روکنے اور مجرموں کو گرفتار کرنے کی ذمہ داری حکومت ، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پرعائد ہوتی ہے۔ حملوں میں ملوث کوئی گروہ ہے یا فرد حکومت کا ہی کام ہے کہ اسے کیفر کردار تک پہنچائے اور خواتین کو تحفظ فراہم کرے ۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ یہ بد امنی کی انتہا ہے کہ دس دن کے اندر خواتین اور طالبات پر چھریوں سے وار کر کے زخمی کرنے کے 9واقعات رونما ہوچکے ہیں اور گزشتہ روز صرف ایک دن میں 5وارداتیں تقریباً ایک ہی علاقے میں ہونا انتہائی افسوس ناک اور تشویش ناک ہے ۔ خواتین کے اندر شدید خوف و ہراس پھیل رہا ہے ۔

(جاری ہے)

شہر میں خواتین اور طالبات کے لیے گھروں سے نکلنا ناممکن ہورہا ہے ۔

حکومت ، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ناکام ثابت ہوئے ہیں ۔حکومت حقیقی مجرم کو گرفتار کرے یہ نہ ہو کہ صرف خانہ پری کر نے کے لیے کسی کو بھی پکڑلے ۔کراچی میں بڑی تعداد میں جعلی پولیس مقابلوں اور بے گناہ افراد کی گرفتاریوں نے پولیس کی کاروائیوں کو مشکو ک بنادیا ہے اس لیے ضرور ی ہے کہ اصل مجرموں کو گرفتار کیا جائے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اس افسوسناک اور سنگین صورتحال پر صوبائی وزیر داخلہ کا یہ کہنا کہ ’’میں بے اختیار ہوں اور مجرموں کو پکڑنا آئی جی کا کام ہے ‘‘انتہائی مضحکہ خیز اور بے معنی ہے ۔

وزیر داخلہ خود کو اس ذمہ داری سے بری الذمہ قرار نہیں دے سکتے ۔اگر بے اختیار ہیں تو ایسے وزیر داخلہ کا عوام کو کیا فائدہ اور قانون کی حکمرانی کو کون قائم کرے گا۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ امن و امان کے قیام پر خطیر رقم خرچ ہوتی ہے لیکن اس کے باوجود مطلوبہ نتائج سامنے نہیں آرہے ۔ شہر میں اسٹریٹ کرائمز اور لوٹ مار کی وارداتوں میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور رات کے اوقات میں گھرو ں سے نکلنا محال ہوگیا ہے ۔

شہریوں کے اندر عدم تحفظ کا احساس بڑھتا جارہا ہے ۔ اس صورتحال کو کسی صورت بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔انہوں نے کہا کہ اس تمام صورتحال سے اندازہ ہوتا ہے کہ کراچی میں ایک عارضی امن کی صورتحال ہے اور جرائم پیشہ افراد محفوظ ہیں وہ جب چاہیں اپنی کاروائیاں شروع کردیتے ہیں لہذا کراچی میں مستقل امن کے لیے اقدامات ہونے چاہیئے تاکہ شہر سے خوف و ہراس اور بے یقینی کی فضاء کا خاتمہ ہو۔

متعلقہ عنوان :