اضا خیل ڈرائی پورٹ دسمبر سے جنوری کے درمیان آپریشنل ہوجائے گا،،کلکٹرکسٹمز پشاور

731 آئٹمز پر ریگولیٹری ڈیوٹی کے نفاذ کا معاملہ وزارت تجارت ،ْ وزارت خزانہ اور ایف بی آر کے سامنے اٹھایا جائے گا ،گل رحمن

منگل 24 اکتوبر 2017 18:20

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 اکتوبر2017ء) کلکٹر کسٹمز پشاورگل رحمان نے سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر زاہداللہ شنواری کو یقین دلایا ہے کہ 731 آئٹمز پر ریگولیٹری ڈیوٹی کے نفاذ کا معاملہ وزارت تجارت ،ْ وزارت خزانہ اور ایف بی آر کے سامنے اٹھایا جائے گا ۔ اضا خیل ڈرائی پورٹ دسمبر سے جنوری کے درمیان آپریشنل ہوجائے گا ۔

موبائل کسٹمز سکواڈ پشاور شہر کے اندر داخل نہیں ہوگا۔ محکمہ کسٹمز کی جانب سے بزنس کمیونٹی کو ہراساں کرنے کے واقعات کا نوٹس لیا جائے گا ۔ افغانستان کے ساتھ باہمی تجارت میں حائل رکاوٹوں کو دورکرنے کی بھرپور کوشش کی جائے گی۔ قانون کے دائرے میں رہ کر بزنس کمیونٹی کی تمام مشکلات اور مسائل حل کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر زاہداللہ شنواری کی زیر صدارت سرحد چیمبر ہائوس میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر سرحد چیمبر کے سینئر نائب صدرمحمد نعیم بٹ ،ْ نائب صدرملک نیاز محمد اعوان ،ْ ایڈیشنل کلکٹر کسٹمز ون فیض علی ،ْ ایڈیشنل کلکٹر کسٹمز ٹو یوسف حیدر اورکزئی ،ْ ایڈیشنل کلکٹر کسٹمز تھری ضیاء اللہ شمس ،ْ ڈپٹی کلکٹر کسٹمز ہیڈکوارٹر ذاکرمحمد ،ْ سرحد چیمبر کے سابق صدور حاجی محمد افضل ،ْ فواد اسحق ،ْ سرحد چیمبر کی ریلوے اور ڈرائی پورٹ سٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین ضیاء الحق سرحدی ،ْ پاک افغان جائنٹ چیمبر کے نائب صدر فیض محمد فیضی ،ْ ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین حارث مفتی ،ْ نعمان الحق ،ْ ملک کامران اسحق ،ْ منہاج الدین ،ْ شبنم منیراور حاجی محمد اختر ،ْ شجاع محمد ،ْ ملک افتخار احمد اعوان ،ْ اسلم اشرف ،ْ عبدالجلیل جان ،ْ صدر گل ،ْ فیض رسول ،ْ فضل واحد ،ْ محمد شفیق ،ْ مظہر الحق ،ْ آصف خان سمیت صنعت و تجارت سے تعلق رکھنے والے افراداور کلیئرنگ ایجنٹس بھی موجود تھے ۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سرحد چیمبر کے صدرزاہداللہ شنواری نے وفاقی حکومت کی جانب سے ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے کے معاملے پر شدید احتجاج کیا اور کہا کہ وفاقی حکومت کے اس اقدام سے پاکستان اور افغانستان کے مابین باہمی تجارت کو شدید دھچکا لگا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت پاکستان کے اس اقدام کے بعد افغانستان کی حکومت نے جواباً پاکستانی ٹرکوں کے افغانستان میں داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے جس سے افغانستان اور پاکستان کے مابین تجارتی حجم 700 ملین ڈالر سے بھی کم کی سطح پر آگیا ہے جوکہ لمحہ فکریہ ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ایسے اقدامات سے گریز کیا جائے جس سے پاک افغان تجارت متاثر ہوتی ہو ۔ انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت نے ایسے آئٹمز پر بھی ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی ہے جن کی ایکسپورٹ پاک روپیز میں ہوتی ہے ۔ انہوں نے وفاقی حکومت سے ریگولیٹری ڈیوٹی واپس لینے کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے کسٹمز کے مسائل کے حل کیلئے اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دینے ،ْ پشاور ڈرائی پورٹ پر مختلف ایجنسیوں کے اہلکاروں کی جانب سے کلیئرنگ ایجنٹس کو ہراساں کرنے کا سلسلہ روکنے ،ْ تمام اشیاء کی کلیئرنس کسٹمز ایجنٹس کے ذریعے کرنے ،ْ اضا خیل ڈرائی پورٹ کو آپریشنل کرنے ،ْ کسٹمز ری بیٹس کی ادائیگیوں کا سلسلہ تیز کرنے ،ْ طورخم بارڈر پر ایکسپورٹ ہونیوالے مال کی ہر کنسائمنٹ کی الگ الگ ویلیو ایشن ختم کرکے ایک باقاعدہ ویلیو ایشن پالیسی ترتیب دینے ،ْ موبائل کسٹمز سکوارڈز کی جانب سے تاجر برادری کی پکڑ دھکڑ اور انہیں ہراساں کرنے سمیت مختلف مسائل کے حل کیلئے مطالبات پیش کئے ۔

کلکٹر کسٹمز پشاور گل رحمان نے سرحد چیمبر کے صدر زاہداللہ شنواری کی جانب سے پیش کردہ سفارشات سے اتفاق کیا اوریقین دلایا کہ 731 آئٹمز پر ریگولیٹری ڈیوٹی کے نفاذ کا معاملہ وزارت تجارت ،ْ وزارت خزانہ اور ایف بی آر کے سامنے اٹھایا جائے گا ۔انہوں نے بتایا کہ اضا خیل ڈرائی پورٹ دسمبر سے جنوری کے درمیان آپریشنل ہوجائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ موبائل کسٹمز سکواڈ کے اہلکاروں کی جانب سے بزنس کمیونٹی کو ہراساں کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے فوری طور پر اعلان کیا کہ موبائل کسٹمز سکوارڈپشاور شہر کے اندر داخل نہیں ہوگا۔

انہوں نے یقین دلایا کہ محکمہ کسٹمز کی جانب سے بزنس کمیونٹی کو ہراساں کرنے کے واقعات کا نوٹس لیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ باہمی تجارت میں حائل رکاوٹوں کو دورکرنے کی بھرپور کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے یقین دلایا کہ قانون کے دائرے میں رہ کر بزنس کمیونٹی کی تمام مشکلات اور مسائل حل کریں گے۔اجلاس سے سرحد چیمبر کے ممبران نے بھی خطاب کیا اور کسٹمز سے متعلق مسائل اور ان کے حل کیلئے تجاویز پیش کی ۔

متعلقہ عنوان :