اللہ نذر اور اسلم اچھو کے اہل خانہ کو عزت واحترام کے ساتھ رہا کرکے کراچی روانہ کردیاگیا ،خواتین اور بچوں کی پاک افغان سرحد سے گرفتاری اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ افغان سرزمین ہمارے خلاف استعمال ہورہی ہے ،ہم افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہے ، حقیقت سے عوام کو آگاہ کرنا بھی اپنا فرض سمجھتے ہیں ،امن وامان کی بہتری کیلئے مزیداقدامات جاری ہے

صوبائی وزیر داخلہ میر سرفرازبگٹی کا کالعدم تنظیم کے سربراہ ڈاکٹراللہ نذر بلوچ اور کمانڈر اسلم اچھو کے ہل خانہ کی رہائی کے بعد پریس کانفرنس

جمعہ 3 نومبر 2017 21:32

اللہ نذر اور اسلم اچھو کے اہل خانہ کو عزت واحترام کے ساتھ رہا کرکے کراچی ..
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 03 نومبر2017ء) صوبائی وزیر داخلہ میر سرفرازبگٹی نے کہاہے کہ کالعدم تنظیم کے سربراہ ڈاکٹراللہ نذر اور اسلم اچھوکے اہل خانہ کو عزت واحترام کے ساتھ رہا کرکے کراچی روانہ کردیاگیاہے ،خواتین اور بچوں کی پاک افغان سرحد سے گرفتاری اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ افغان سرزمین ہمارے خلاف استعمال ہورہی ہے ،ہم افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہے لیکن حقیقت سے عوام کو آگاہ کرنا بھی اپنا فرض سمجھتے ہیں ،امن وامان کی بہتری کیلئے مزیداقدامات جاری ہے ۔

وہ جمعہ کو کالعدم تنظیم کے سربراہ ڈاکٹراللہ نذر بلوچ اور کمانڈر اسلم اچھو کی اہل خانہ کی رہائی کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ صوبائی وزیر داخلہ میر سرفرازبگٹی کاکہناتھاکہ 30اکتوبر کو چمن بارڈر کے راستے پاکستان سے افغانستان جانیو الی3خواتین اور بچوں کو گرفتار کرلیاگیا تھا جن میں کالعدم تنظیم کے سربراہ ڈاکٹراللہ نذر اور وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری کے صاحب زادے بھائی اور بھیجتے کو بم دھماکے میں شہید کرنے کی ذمہ داری قبول کرنے والے اسلم اچھو کی ہمشیرہ اور بچے بھی شامل ہیں ، ایف سی کو فیڈرل گورنمنٹ کی ہدایت ہیں کہ بارڈر مینجمنٹ کو بہتر بنائیں فروری سے اب گیارہ ہزار لوگوں کو غیر قانونی طور پر بارڈر کراس کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

اور جب ان خواتین سے تحقیقات ہوئیں تو ابتدائی تحقیقات میں معلوم ہوا کہ یہ خواتین بی ایل ایف اور بی ایل اے کی پیسوں کی تقسیم میں بھی ملوث رہی ہیں اس کے باوجود کہ یہ غیر قانونی طور پر بارڈر کراسنگ اور مسلح تنظیموں کی پیسوں کی تقسیم میں بھی شامل رہی ہیں وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثنا اللہ زہری اورہماری حکومت وسیکورٹی فورسز نے ان خواتین کے ساتھ عزت اور احترام کا سلوک روا رکھا جو کہ ہماری بلوچ رسم و روایات ہیں۔

ایک طرف وہ بلوچ ہیں جو اپنی خواتین کو اس جنگ میں استعمال کر رہے ہیں اور دوسری طرف حکومت بلوچستان اور ثنا اللہ زہری ہیں جو بلوچوں کی عزت و ناموس کا کتنا خیال رکھتے ہیں ۔ ہم نے سیکورٹی فورسز سے رابطہ اور آج فورسز نے انہیں وزیر اعلی بلوچستان کے حوالے کیا اور جب تک وہ سیکورٹی فورسز کے پاس رہیں میں خود اس کا گواہ ہوں اور ان سے ملا بھی ہوں کہ فورسز نے انہیں بہت عزت و احترام اور بلوچی رسم و رواج کے مطابق وہاں رکھا تھا ۔

جو ایک پروپیگنڈہ کیا جا رہا تھا کہ یہ اغوا ہے یہ اغوا نہیں بلکہ گرفتاری تھی ۔ اس کے بعد آج ہم نے انہیں رہا کر دیا ہے اور اللہ نذر کی اہلیہ کو ان کے بھائی کے ہمراہ کراچی کیلئے روانہ کر دیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ ایسے بہت سارے دہشت گرد ہیں جن کی اہلخانہ پاکستان کے مختلف علاقوں میں رہتے ہیں ہمیں ذاتی طور پر معلوم ہے کہ وہ کہاں رہائش پذیر ہیں لیکن ہم کالعدم تنظیموں کے سربراہان ڈاکٹراللہ نذر یا بیرون ملک قیام پذیر حربیار مری اور براہمدغ بگٹی نہیں ہے اور نہ ہی ہماری جنگ عورتوں سے ہے ویسے تو کالعدم تنظیموں کی جانب سے بچھائی جانیوالی سرنگوں کے باعث ہماری خواتین ،بچے اور دیگر شہید ہوتے ہیں آج وزیراعلیٰ نے ثابت کر دیا کہ وہ بلوچستان کی عزت کے محافظ ہیں اور رہیں گے ہم عورتوں کے گرفتاری یا انہیں ہراساں کرنے کے حمایتی نہیں ہیں نہ آئندہ ایسا کریں گے۔

ہم بلوچی روایات کو پامال نہیں کر سکتے ،ڈاکٹر اللہ نذر کی ہلاکت سے متعلق سوال کے جواب میں سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ اللہ نذر کی ہلاکت سے متعلق غیر مصدقہ اطلاعات تھیں ہم نے ایک آپریشن کیا تھا جس میں وہ فرار ہو کر افغانستان بھاگ گیا تھا لیکن اگلی بار وہ بچ نہیں سکے گا ۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت افغانستان سے بہتر تعلقات قائم کرنے میں مصروف ہے لیکن قوم کو بھی پتہ ہونا چاہئے کہ ان کے ہمسایہ ممالک کیا کھیل رہے ہیں اور ہمارا دشمن کون ہے ۔

اللہ نذر کی اہلیہ کی گرفتاری کے بعد صوبائی حکومت کے جواب میں تاخیر کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر واویلا ہوتا رہتا ہے لیکن حکومت نے اس کیس کے ہر پہلو پر غور کیا اور ریاست سوچ سمجھ کر تحمل کے ساتھ فیصلہ کرتی ہے اور تین دن زیادہ نہیں اس ہائی پروفائل کیس کا جواب دینے میں۔

متعلقہ عنوان :