چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے تمام ججز کو زیر التوا کیسز ایک ماہ کے اندر نمٹانے کا حکم دے دیا

آئندہ سے کسی کیس کا ٹرائل ایک سال سے زائد نہیں چلنا چاہیئے، ججز انصاف کی جلد فراہمی کو ہر صورت یقینی بنانے کی کوشش کریں: چیف جسٹس کا تیسری سندھ جوڈیشل کانفرنس سے خطاب

muhammad ali محمد علی ہفتہ 13 جنوری 2018 18:55

چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے تمام ججز کو زیر التوا کیسز ایک ..
کراچی (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔13 جنوری 2018ء) چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے تمام ججز کو زیر التوا کیسز ایک ماہ کے اندر نمٹانے کا حکم دے دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی جانب سے کراچی میں تیسری سندھ جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ججز کو حکم دیا گیا ہے کہ زیر التوا کیسز ایک ماہ کے اندر نمٹائے جائیں۔

چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ جو کیسز 3 ماہ سے التوا کا شکار ہیں انہیں ایک ماہ کے اندر نمٹا دیے جائیں۔ جبکہ آئندہ سے کسی بھی کیس کا ٹرائل ایک سال سے زائد نہیں چلنا چاہیئے۔ چیف جسٹس کا مزید کہنا ہے کہ لوگوں کی شکایت ہے کہ ان کو انصاف وقت پر میسر نہیں آتا۔ انصاف وقت پر اور قانون کے مطابق کرنا ہماری ذمے داری ہے۔ انصاف کاحصول ہرشہری کاحق ہے۔

(جاری ہے)

تاہم انصاف وقت پر نہ کرنے کی کئی وجوہات ہیں۔ ایک جج کے پاس روزانہ غالباً 150مقدمات آتے ہیں۔ ہم سے بہت سے قوانین سے متعلق ریفارمز کا کہا جاتا ہے۔ مقدمات میں تاخیر کی ذمے دار عدلیہ نہیں۔ جج کےپاس ایک کیس کے لیے صرف چند منٹ ہوتے ہیں۔ اتنا بوجھ ڈال کر تاخیر کی ذمے داری صرف جج پرنہیں ڈالی جاسکتی۔ قانون مجھے نہیں بنانا کسی اور کو بنانا ہے مجھے قانون کی تشریح کرنی ہے۔ قانون بناناپارلیمنٹ کاکام ہے، قانون میں اصلاحات کس نےلانی ہیں؟ بے شمار قوانین ہیں جو متضاد ہیں اور ان کی ذمہ داری ججز پر نہیں ڈالی جا سکتی۔