کسانوں کا استحصال برداشت نہیں،

امسال 2 لاکھ سے زائدرقبہ پر گنا کاشت کرنے سے بمپر کراپ حا صل ہو ئی،ترجمان محکمہ خوراک پنجاب

پیر 22 جنوری 2018 14:13

لاہور۔22جنوری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 جنوری2018ء) صوبہ بھر کے گنے کے کسانوں کا استحصال برداشت نہیں کیاجائے گا،وزیر قانون کی سربراہی میں 4 صوبائی وزراء،3 سیکرٹریز سمیت 12 افراد پر مشتمل اعلیٰ سطحی مانیٹرنگ ٹیم گنے کی شفاف خرید اری اور کاشتکاروں کو مقررہ رقم کی ادائیگی سمیت انکے مسائل کے فوری حل کیلئے ہمہ وقت کوشاں ہے،ملوں کی جانب سے بلاجواز کٹوتی،کنڈوں میں ہیرا پھیری،رقم کی ادائیگی میں تاخیر کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائیگا، محکمہ خوراک کے ترجمان نے اے پی پی کو بتایاکہ پنجاب کی 47 میں سے 40 شوگر ملز میں گنے کا کرشنگ سیزن بھرپور طریقے سے جاری ہے جبکہ حکومت کی جانب سے گنے کی قیمت خرید180 روپے فی 40 کلوگرام مقرر کئے جانے کے باعث اس بار زمینداروں، کاشتکاروں، کسانوں کی طرف سے 20 فیصد اضافی رقبہ پرکماد کی کاشت کی گئی اور گزشتہ سالوں کی نسبت امسال 2 لاکھ10 ہزار ایکڑ سے زائدرقبہ پر گنا کاشت کرنے سے بمپر کراپ کا حصول یقینی ہواجس کے باعث کچھ مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑا تاہم وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی جانب سے صوبائی وزیر قانون راناثنا اللہ خان کی سربراہی میں4 صوبائی وزراء صو بائی وزیر خوراک، صوبائی وزیر زراعت، صوبائی وزیر صنعت،3 سیکرٹریز بشمول سیکرٹری خوراک، سیکرٹری زراعت، سیکرٹری صنعت،انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب کے نمائندہ،کین کمشنر پنجاب،پنجاب شوگر ملز اونرز ایسوسی ایشن کے نمائندہ اور فارمرز ایسوسی ایشن کے سینئر عہدیدار سمیت 12 افراد پر مشتمل اعلیٰ سطحی مانیٹرنگ ٹیم گنے کی شفاف خریداری اور کاشتکاروں کو مقررہ رقم کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ انکے مسائل کے فوری حل کیلئے ہمہ وقت کوشاں ہے، شوگر ملز مالکان پر واضح کردیا گیا ہے کہ ملوں کی جانب سے گنے کی خرید کے موقع پر ورائٹی و نان ورائٹی کی آڑ میں بلاجواز کٹوتی،کنڈوں میں ہیرا پھیری اوررقم کی ادائیگی میں تاخیر کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائیگا، ترجما ن نے بتایاکہ گنے کے صحیح وزن کیلئے کنڈوں کو با قا عد گی کے ساتھ چیک کیا جارہا ہے اور مڈ ل مین کی حوصلہ شکنی بھی یقینی بنائی جارہی ہے، انہوں نے بتایا کہ صوبائی وزیر قانون کی سربراہی میںمانیٹرنگ کمیٹی کرشنگ سیزن پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے اور اس کے ارکان صوبہ بھر کے تمام شہروں میں تسلسل کے ساتھ شوگر ملز کے دورے کررہے ہیں اور وہاں کمشنرز و ڈپٹی کمشنرز،ملز انتظامیہ،کاشتکاروں کے نمائندوں سے مشترکہ میٹنگز کرکے مسائل دریافت اور شکایات کا فوری ازالہ یقینی بنارہے ہیں، انہوں نے بتایا کہ کمیٹی کے ارکان سمیت ڈویژنل، ضلعی اور تحصیل کے حکام نے اب تک صوبہ کی شو گر ملز کے 9 ہزاردورے کئے ہیںاس دوران 405 مڈل مینوں کو رنگے ہاتھوں گرفتار کرکے ان کے خلاف 405 ایف ۱ٓئی ۱ٓرز کا اندراج کروایا گیامزید بر ۱ٓں 226 مقامات پر کم مقدار اور ناپ تول میں کمی کی شکایت پائی گئی جن پر فوری ایکشن لیا گیا اسی طرح456 کنڈوں میں خرابی کی شکایات پر مختلف تھانوں میں مقدمات کا اندراج بھی کرایا گیا،انہوں نے بتایا کہ حکومت اس سلسلہ میں زیرو ٹا لرنس پالیسی اپنائے ہوئے ہے اسلئے وہ کسانوں کا کسی صورت استحصال نہیں ہونے دے گی، وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف کی خصوصی ہدایات پرگنے کی خریداری کے عمل کی مکمل نگرانی کی جا رہی ہے،انہوں نے تمام اضلاع کی انتظامیہ اور محکمہ خوراک کے افسران کو سختی سے ہدایت کی کہ وہ گنے کے کاشتکاروںکوانکی فصل کا کم وزن اور کم ریٹ دینے کی شکایات پر فوری ایکشن لیں،انہوںنے شوگر ملز انتظامیہ کی طرف سے گنے کے کاشتکارو ں کوجاری کی گئیں ادائیگیوںکی سی پی آر کی جانچ پڑتال کرنے کے اعلان سمیت خبردار کیاکہ گنے کی فروخت کے سلسلے میں کاشتکاروں کو ریلیف کی فراہمی میں حائل رکاوٹیں فوری طور پر دور کی جائیں ،انہوں نے کہا کہ اگر کاشتکاروں کو کسی شوگر مل سے کسی قسم کی کوئی شکایت ہو تو وہ فوری طور پر مانیٹرنگ کمیٹی کے اراکین اور ضلعی انتظامی افسران سے رابطہ کرسکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :