زینب قتل کیس میں عمران سے قبل زیر حراست 13 افراد نے اعتراف جُرم کیا
حساس اداروں کی بروقت مداخلت پر کسی بے گناہ کے سر پر الزام نہیں ڈالا گیا
سمیرا فقیرحسین بدھ 24 جنوری 2018 16:16
(جاری ہے)
انکشافات میں مزید یہ بات سامنے آئی کہ عمران نے زینب سمیت 8 بچیوں کو اپنی جنسی ہوس کا نشانہ بنایا تھا اور ہر واردات کے بعد وہ تین مختلف شہروں میں کچھ وقت گزار کر آتا تھا۔
ان شہروں میں لاہور، شیخوپورہ ، ساہیوال اورپاکپتن شامل ہیں۔ ملزم عمران نے تمام وارداتیں ایک زیر تعمیر مکان میں کیں ، واردات سے دو یا تین روز قبل زیر تعمیر مکان کے چکر لگا کر وہاں جگہ بناتا اور اس کے بعد بچیوں کو اغوا کر کے اُسی مکان میں لے جاتا۔ جنسی ہوس کا نشانہ بنانے کے بعد بچی کو قتل کرتا اور کچھ دیر تک لاش وہیں رکھتا، پھر صبح فجر سے قبل لاش شہر کے کسی مقام پر بھی پھینک دیتا تھا۔ کچھ دن قبل جب تحقیقاتی ٹیم نے اس کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا اور شناختی کارڈ طلب کیا تو ملزم نے بتایا کہ اس کے پاس شناختی کارڈ نہیں ہے، ملزم نے اپنا نام عمران علی لکھوایا۔اس وقت ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے سو سے زائد افراد موجود تھے ۔ ڈی این اے ٹیسٹ کے وقت بھی عمران شور مچاتا رہا کہ پولیس جان بوجھ کر محلہ داروں کو تنگ کر رہی ہے۔ ایسا کرنے سے اس نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ وہ محلہ داروں کی ترجمانی کر رہا ہے۔ 14 جنوری سے قبل جب پولیس نے شک کی بنا پر عمران کو گرفتار کیا تو یہ کہہ کر4 گھنٹوں بعد ہی رہا کر دیا کہ یہ بیمار آدمی ہے۔ عمران کو دوبارہ گرفتار تب کیا گیا جب تفتیشی ٹیم کو 14 اور 20 جنوری کو لیے گئےڈی این اے ٹیسٹ سے متعلق بتایا گیا۔ پولیس اور تفتیشی ٹیم نے فوری طور پر عمران کا میچ ہوا ڈی این اے دیکھا اور اس کو اس کے گھر ہی سے گرفتار کر لیا۔ عمران کے ساتھ اس کے گھر سے بھی کئی افراد کو حراست میں لے کر نا معلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ عمران سے تفتیشی عمل 4 گھنٹوں میں ہی مکمل ہو گیا جس کے بعد جے آئی ٹی نے ثبوت اکٹھے کر کےمیڈیا کو آگاہ کیا۔ رپورٹ کے مطابق جے آئی ٹی میں سب سے اہم کام آئی ایس آئی اور ایم آئی نے کیا۔دونوں حساس اداروں نے ڈی این اے ٹیسٹ سے قبل ہی عمران کی نگرانی شروع کر رکھی تھی، اس کے علاوہ کئی ایسے شواہد بھی اکٹھا کر رکھے تھے جو عمران ہی کے ملزم ہونے کی طرف اشارہ کرتے تھے۔ ڈی این اے ٹیسٹ میں تصدیق ہوتے ہی عمران کو گرفتار کرلیا گیا ۔ عمران نے گھر کے قریب موجود ایک زیر تعمیر مکان میں زینب کوجنسی ہوس کا نشانہ بنایا البتہ اس کے دوستوں یا اہل خانہ میں سے کوئی بھی اس جُرم میں ملوث نہیں ہے۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
صحت کے بین الاقوامی ضوابط میں ترامیم پر تاریخی اتفاق رائے
-
ریمنڈ ڈیوس کے وکیل کی بیٹی ماضی میں نواز شریف کو را کا ایجنٹ کہتی تھی آج اسی خاندان کی خاطر ٹی وی پر چیخ و پکار کر رہی ہے
-
حلف لے کر پوچھیں کہ فارم 45 پر کون جیتا اور فارم 47 پر کون جیتا ہے؟
-
جاوید ہاشمی نے عمران خان کے سوشل میڈیا اکاونٹ سے اپ لوڈ کی گئی ویڈیو کی ذمے داری قبول کر لی
-
وزیر اعظم نے رات کو اوور سپیڈنگ کرتے ہوئے پٹرول کی قیمت میں 15.75 روپے کمی کا اعلان کیا جسے وزارت خزانہ نے رد کر دیا
-
کھانے پینے کی اشیاء کی مہنگائی کی شرح 40 فیصد سے کم ہو کر 11.5 فیصد رہ گئی ہے
-
غلط معلومات اور ڈیپ فیک سے نمٹنے کے لیے روبوٹ تیار
-
ملکی آمدن کا 87فیصد قرض، سود کی ادائیگی میں جاتا ہے ‘حکمران اشرافیہ اپنی مراعات کم کرنے کو تیار نہیں.حافظ نعیم الرحمان
-
پاکستان میں اقلیتوں کو مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے، اعلیٰ عدلیہ میں بھی مینارٹیز سے ججز آنے چاہیں. اعظم نذیر تارڑ
-
مہنگائی میں کمی اور روزگار کے موقع بڑھانے کیلئے وزیر اعظم کی ہدایات پر عمل پیرا ہیں،مہنگائی کی شرح 37 فیصد سے کم ہوکر 17 فیصد پر آگئی ہے. ڈاکٹر مصدق ملک
-
سائبر کرائمز کو روکنے اور سائبر سکیورٹی کے لیے میں برطانوی تعاون سود مند رہے گا‘ باہمی اشتراک کار صرف ہمارے آج کو ہی نہیں بلکہ مستقبل کو بھی محفوظ بنائے گا . محسن نقوی
-
نوازشریف اور شہبازشریف کی قیادت میں موجودہ حکومت ملک کو معاشی خوشحالی کی نئی بلندیوں پر لے جائے گی.اسحاق ڈار
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.