سینٹ میں شکست یقینی تھی ، لوگوں کے کیسز کھولنے کی دھمکیاں دی گئیں ، مشاہد اللہ خان

ہم نے جمہوریت کی مضبوطی کے لئے رضا ربانی کی بات کی لیکن پیپلزپارٹی نے اسے چھوڑ کر ایک ایسے شخص کو سینیٹ کا چیئرمین بنا دیا جس کی کوئی شناخت نہیں، رہنما مسلم لیگ (ن)

بدھ 14 مارچ 2018 20:41

سینٹ میں شکست یقینی تھی ، لوگوں کے کیسز کھولنے کی دھمکیاں دی گئیں ، ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 مارچ2018ء) سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ سینیٹ شکست یقینی تھی کیونکہ کافی عرصے سے اس کی کوشش کی جارہی تھی،لوگوں کو دھمکیاں دی گئیں اور پیسے کا بے تحاشا استعمال ہوا،ہم نے جمہوریت کی مضبوطی کے لئے رضا ربانی کی بات کی لیکن پیپلزپارٹی نے اسے چھوڑ کر ایک ایسے شخص کو سینیٹ کا چیئرمین بنا دیا جس کی کوئی شناخت نہیں ہے۔

بدھ کے روز گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ(ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ ہمیں اندازہ تھا کہ سینیٹ انتخابات میں پیسے کا استعمال ہوگا لیکن اس دفعہ لوگوں کے کیسز کھولنے کی دھمکیاں دی گئیں اور پیسے کا بے تحاشا اور کھلے عام استعمال کیا گیا۔انہو ںنے کہا کہ ہم نے رضا ربانی کا نام چیئرمین سینیٹ کے لئے اس لئے مناسب سمجھا کہ ہم سینیٹ اور جمہوریت کی مضبوطی چاہتے تھے لیکن پیپلزپارٹی نے اسے ٹھکرا دیا اور ایک ایسے شخص کا انتخاب کیا جس کی کوئی شناخت نہیں۔

(جاری ہے)

پیپلزپارٹی کا اس کے بعد جمہوریت کے ساتھ کیا رشتہ رہ جاتا ہے،موجودہ قیادت نے پیپلزپارٹی کو دفنا دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ زرداری اور عمران خان ایک دوسرے کو گالیاں دیتے تھے لیکن سینیٹ الیکشن میں گٹھ جوڑ سامنے آگیا۔سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ اب پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی والے کریڈٹ لے رہے ہیں لیکن اصل کریڈٹ جن کو ملنا چاہئے وہ تو نظر ہی نہیں آتے،عمران خان یہ کہہ کر دھوکہ دینے کی کوشش کی کہ انہوں نے سنجرانی کو سپورٹ کیا ہے اور وہ زرداری کو سپورٹ نہیں کرنا چاہتے حالانکہ انہوں نے سلیم مانڈوی والا کو بھی سپورٹ کیا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس کوئی ثبوت نہیں کہ مولانا فضل الرحمان کی جماعت نے ہمیں سپورٹ نہیں کیا۔

متعلقہ عنوان :