سعودی عرب ، حوثیوں کا میزائل حملہ ، دنیا بھر میں غم وغصے کا اظہار

Sadia Abbas سعدیہ عباس منگل 27 مارچ 2018 15:43

سعودی عرب ، حوثیوں کا میزائل حملہ ، دنیا بھر میں غم وغصے کا اظہار
ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 27 مارچ2018ء) سعودی عرب کو نشانہ بنانے والے حوثی میزائل حملے کو عالمی سطح پر غصے اور نفرت کا سامنا کرنا پڑا رہا ہے۔ امریکہ، برطانیہ اور بہت سی دیگرعرب اور خلیجی ریاستوں نے حوثیوں کے اس حملے کی مذمت کی ہے جس میں غیر ملکی مارے گئے ہیں۔ سعودی دفاعی فورس نے اتوار کے روزسات بیلسٹک میزائل مار گرائے ہیں ، جس میں ایک شخص بھی جاں بحق ہوا ہے۔

سعودی افواج نے ریاض کے شمال مشرق میں آدھی رات کو تین میزائل تباہ کیے تھے  اور ساتھ ہی ساتھ نجران ، خمیس مشیط اور جیزان اور دیگر شہروں پر ہونے والے حملوں کا منہ توڑ جواب دیا تھا۔ ریاض میں گرائے جانے والے میزائل کا ملبہ ریاض میں ہی ایک گھر کی چھت پر گرا تھا جسکی وجہ سے ایک مصری شہری جاں بحق ہوا تھا اور دو زخمی ہوئے تھے ۔

(جاری ہے)

امریکی وزیر خارجہ کے ترجمان ہیدر نورت نے کہا کہ ہم میزائل حملوں کی مذمت کرتے ہیں، "ہم اپنے سعودی شراکت داروں کو ان خطرات کے خلاف اپنی سرحدوں کی حفاظت کے حق کااستعمال کرنے کی حمایت کرتے ہیں "۔

حوثیوں سمیت تمام جماعتوں کو سیاسی مذاکرات کے لیے ایک میز پر آنے ور یمن میں جنگ ختم کرنے کی طرف توجہ دلانے کی پوری کوشش کریں گے۔ مصر کی وزارت خارجہ نے بھی اس حملے کی مذمت کی ہے۔ دو مقدس مساجد کے نگران شاہ سلمان کو بحرین کے شاہ حماد بن عیسیٰ ال خلیفہ اور کویت کے امیر شیخ صبہ ال احمد ال جبار الصبہا نے ٹیلی فون کرکے حوثیوں کے اس حملے کی مذمت کی ہے اور اسے ایک مجرمانہ کاروائی کہا ہے جسکے خلاف ایکشن لیا جان چاہیے ۔

ایک بیان میں، میڈیا کے معاملات کے اردن کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد المومنی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ اردن سعودی عرب کے ساتھ ہے اگر حوثیوں نے دوبارہ حملے کی کوشش کی ۔انہوں نے مزید کہا کہ حوثیوں کی جانب سے یہ حملے دہشت گردی کے زمرے میں آتے ہیں جسکا مقصد سعودی عرب کے استحکام کو نشانہ بنانا ہے۔ متحدہ عرب امارات کے وزارت خارجہ اور بین الاقوامی تعاون کے وزیر نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ متحدہ عرب امارات اپنے بہادر بھائی ملک کے ساتھ کھڑا ہے۔ فلسطین کی اعلی قیادت کا کہنا ہے کہ سعودی عرب پر حوثیوں کا یہ حملہ پورے عرب اور مسلم قوم پر حملہ ہے۔

متعلقہ عنوان :