کچھ لوگ نہیں چاہتے کہ نون لیگ 2018 کا الیکشن جیتے‘ یہ سینیٹ الیکشن نہیں ہے جسے کوئی روک سکے، یہ عوام کا طوفان ہے جس سے کوئی نہیں ٹکراسکتا-نوازشریف

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 2 اپریل 2018 13:45

کچھ لوگ نہیں چاہتے کہ نون لیگ 2018 کا الیکشن جیتے‘ یہ سینیٹ الیکشن نہیں ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔02اپریل۔2018ء) سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ کچھ لوگ نہیں چاہتے کہ نون لیگ 2018 کا الیکشن جیتے‘مگر تمام سازشوں کے باوجود نون لیگ 2018 کا الیکشن جیتی نظر آرہی ہے، یہ سینیٹ الیکشن نہیں ہے جسے کوئی روک سکے، یہ عوام کا طوفان ہے جس سے کوئی نہیں ٹکراسکتا، مگر چند افراد اسے روکنے میں لگے ہیں‘نیب مقدمہ بھی صرف اسی لیے ہے کہ نون لیگ الیکشن نہ جیت سکے۔

اسلام آباد احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے نوازشریف نے کہا کہ نیب کیسز سے عوام کے سامنے ہمارے خلاف الزامات کا بھانڈا پھوٹا ہے، پوری قوم جان چکی ہے کہ اصل میں کیس ہے کیا، ایک ہی تکرار ہے بس نواز شریف کو سزا ہو، مجھ پر بدعنوانی کا کوئی الزام نہیں، پھر بھی مقدمہ چلایا جارہا ہے، اس کا مقصد ہے کہ مجھے سزا ہو، سزا کس بنیاد پر دینی ہے اس کا جواب نہیں ہے-انہوں نے کہا کہ میرے خلاف جے آئی ٹی کی چالاکیوں کا پول کھل گیا ہے،ہم نے مقدمے کا بائیکاٹ نہیں کیا، بلکہ کیس لڑا ہے، کیا چوری ہوئی، کہاں چوری ہوئی، کس نے چوری کی؟ ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم نے بائیکاٹ نہیں کیا بلکہ مقدمہ لڑا ہے، واجد ضیاءکسی سوال کا جواب نہیں دے سکے، پوری قوم معاملے کی حقیقت جان چکی ہے،سپریم کورٹ نے اقامہ اور خیالی تنخواہ پر فیصلہ کیا۔ قبل ازیں احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس میں نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر عدالت میں پیش ہوئے۔

نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاءپر آج پھر جرح کی۔خواجہ حارث نے عدالت سے کیس کی تمام کارروائی ریکارڈ کرنے کی استدعا کی۔خواجہ حارث نے کہا کہ کیس ایسے نہیں چلتا،پہلے واجد ضیاءکچھ کہتے ہیں، بعد میں تبدیلیاں کر دیتے ہیں۔جس پر جج نے ریمارکس دیے کہ خواجہ حارث صاحب ٹھیک کہہ رہے ہیں۔واجد ضیاءنے بتایا کہ گلف اسٹیل کے 75فیصد شیئرز کی فروخت سے متعلق جے آئی ٹی نے تفتیش نہیں کی۔

خواجہ حارث نے پوچھا گلف اسٹیل کا نام فروخت کے بعد آہلی اسٹیل مل ہوا، کیا آپ نے اپنی تفتیش میں ان معاملات کی تصدیق کی تھی؟واجد ضیاءجواب دیا کہ سپریم کورٹ میں اس کا جواب دے دیا تھا، جے آئی ٹی رپورٹ کا والیم یاد نہیں لیکن اس کاجواب درج تھا۔خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کیا آپ نے تفتیش کی کہ گلف اسٹیل مل قائم بھی ہوئی تھی یا نہیں؟عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ سوال پوچھا جا چکا ہے۔

خواجہ حارث نے واجد ضیاءسے پوچھا کہ کیا انہوں نےتفتیش کی تھی کہ 1978ءتا 1980ءگلف اسٹیل مل کی بزنس ٹرانزیکشن ہوئی؟واجد ضیاءنے جواب دیا کہ جے آئی ٹی نے طارق شفیع سے پوچھا تھا لیکن کوئی ایسی چیز سامنے نہیں آئی، دبئی اتھارٹیز کو ایم ایل اے کے تحت لکھا کہ گلف اسٹیل مل کی تفصیلات دیں لیکن جواب نہیں آیا۔خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کیا انہوں نے گلف اسٹیل مل بنانے والے کسی شراکت دار یا فروخت کنندہ سے رابطہ کیا؟واجد ضیاءنے بتایا کہ جے آئی ٹی نے شہباز شریف اور طارق شفیع سے پوچھ گچھ کے لیے رابطہ کیا، اس کے علاوہ کسی سے رابطہ نہیں کیا گیا۔