کشمیر اور فلسطین میں مسلمانوں کی نسل کشی کی جارہی ہے ،نام نہادانسانی حقوق کی تنظیمیں لاتعلق دکھائی دیتی ہیں‘انوار الحق پنوں

موجودہ پنجاب لاء سیکرٹری جنہیں رول کی خلاف ورزی پر ملازمت میں توسیع دی گئی ہے ہٹایا جائے ‘صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن

بدھ 4 اپریل 2018 21:36

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 اپریل2018ء) صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن انوارالحق پنوںنے کہاکہ کشمیر اور فلسطین میں مسلمانوں کی نسل کشی کی جارہی ہے نام نہاد مہذب اور ترقی پذیر اقوام بشمول ایمنسٹی انٹرنیشنل اور انسانی حقوق کی تنظیمیں وحشت اور درندگی کا نشانہ بننے والے مسلمانوں کے بہمانہ قتل پر ناصرف خوش بالکل ان معاملات سے لاتعلق دکھائی دیتی ہیں،وکلاء کی نمائندہ تنظیموں سے مشاورت اور طے شدہ اصولوں کو نظرانداز کیا گیا ہے ، موجودہ پنجاب لاء سیکرٹری جنہیں رول کی خلاف ورزی پر ملازمت میں توسیع دی گئی ہے ہٹایا جائے ۔

ان خیالات کااظہارانہوںنے لاہورہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے جنرل ہائوس کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اجلاس میں نائب صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشنچوہدری نور سمند خان،سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن حسن اقبال وڑائچ، فنانس سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن حافظ اللہ یار سپراسمیت دیگر نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں کشمیر/ فلسطین میں نہتے مسلمانوں کے قتلِ عام کے خلاف آمنہ مریم ایڈووکیٹ کی اور کوڈآف سول پروسیجر (پنجاب امینڈ منٹ) ایکٹ 2018 ء کے خلاف محمد احمد قیوم ایڈووکیٹ سپریم کورٹ کی پیش کردہ قراردادوں پر غوروخوض کیا گیا ۔

رانا عبدالحفیظ ایڈووکیٹ اور اللہ بخش گوندل ایڈووکیٹ سپریم کورٹ نے قرارداد پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر اور فلسطین میں مسلمان مردوں، عورتوں، نوجوانوں اور بچوں کو درندگی کا نشانہ بنا کر شہید کیا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ ،نام نہاد ترقی پذیر / مہذب اقوام اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں خاموش ہیں وہ اس لئے کوئی آواز اٹھانے کے لئے تیار نہ ہیں کہ یہ مسلمانوں کا قتل عام ہے اس سے پہلے چچنیا، کسووو، عراق، لیبیا اور اب شام کے مسلمانوں کو غیر اسلامی قوتیں داعش کے روپ میں غنڈوں کے ذریعہ شہیدکر ا رہی ہیں ۔

سابق سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن محمد احمد قیوم کی قرارداد پرظفر اقبال کلانوری ایڈووکیٹ سپریم کورٹ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ ترمیم انصاف کی فراہمی اور انصاف کے حصول تک رسائی میں ظالمانہ طریقے سے کمی کردی گئی ہے۔ کوئی بھی نیا قانون بنانے یا ترمیم کرنے سے پہلے پاکستان بار کونسل، پنجاب بار کونسل اور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشنز سے مشاورت ضروری تھی لیکن لاء سیکرٹری پنجاب نجم الحسن نجمی غیر قانونی طور پر چار مرتبہ ملازمت میں توسیع لے چکا ہے جو اپنی من مرضی سے جیسے چاہتا ہے قانون میں ترمیم کرتا ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ نجم الحسن نجمی کو فی الفور سیکرٹری لاء کے عہدہ سے ہٹایا جائے۔ صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن انوارالحق پنوں نے سی پی سی میں مجوزہ ترمیم کے خلاف کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ کمیٹی کی تجاویز کی روشنی میں آئندہ کا لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا۔سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن حسن اقبال وڑائچنے دوقراردادیںرائے شماری کے لئے ہائوس کے سامنے پیش کیں جنہیں متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔

پہلی قراردادمیں کہا گیا کہ جج صاحبان کا رویہ وکلاء کے ساتھ نامناسب ہے اور حال ہی میں سینئر دکلاء کو بھی معاف نہیں کیا گیا۔ معززممبران کو جج صاحبان کے خلاف کسی بھی قسم کی شکائت ہو تو تحریری طور پر بار کو آگاہ کریں۔دوسری قراردا کے متن میں کہاگیا کہ ملازمین کی تعدادبہت زیادہ ہے اور اکثر ملازم بغیر کام کے تنخواہ وصول کرتے ہیں حالانکہ ان کی ضرورت نہ ہے تنخواہ کی مد میں سالانہ 3 کروڑ62 لاکھ روپے بار ادا کرتی ہے غیر ضروری ملازمین جو کسی کام کے نہیں ہیں ان کو موقع دیا جائے گا کہ بار کے کام میں دلچسپی لیں اور دیانتداری سے کام کریںبصورت دیگر ایسے ملازمین کو نوکری سے فارغ کر دیا جائے گا۔

موجودہ کابینہ نے بار اور ممبران کی فلاح وبہبود کے لئے اراکین بار سے تحریری تجاویز لینے کا نوٹس آویزاں کیا ہے ۔ تمام ممبران اپنی اپنی تجاویز ایڈمن آفس میں تحریری طور پر جمع کرائیں۔