جنوبی پنجاب کو انتظامی بنیادوں پر علیحدہ صوبہ بنانے کی بھرپور حمایت کرتے ہیں : سردار شاکر مزاری

جمعرات 12 اپریل 2018 23:22

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 اپریل2018ء) تحریک منہاج القرآن کے مرکزی نائب ناظم اعلیٰ سردار شاکر مزاری نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن اور پاکستان عوامی تحریک نے ہمیشہ جنوبی پنجاب کو علیحدہ صوبہ کی شناخت دینے کی نہ صرف حمایت کی بلکہ اسے اپنے منشور کا حصہ بنایا۔ہم سمجھتے ہیں کہ جنوبی پنجاب کی محرومیوں کو ختم کرنے کا سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ اس خطے کو علیحدہ صوبے کا مقام دیاجائے۔

مگر تاریخ بتاتی ہے کہ اس خطے کو علیحدہ صوبے بنانے میں سب سے بڑی رکاوٹ شریف برادران اور ن لیگ ہے۔گذشتہ دور حکومت میں اپنے اقتدار کے آخری ایام میں سیاسی حربے کے طور پر پنجاب اسمبلی سے صوبہ ملتان اور بہاولپور کی قرارداد منظور کی گئی اور جب وہ قرارداد قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور نہ ہوسکی تو نعرہ لگایا گیا کہ وفاقی حکومت جنوبی پنجاب کو صوبہ بننے میں رکاوٹ ہے مگر اب تو گذشتہ پانچ سال سے وفاق اور پنجاب میں ن لیگ کی حکومت قائم تھی ،اب اس قرارداد کو منظور کرانے میں کون سی آئینی و قانونی قباحت آڑے آئی۔

(جاری ہے)

ایسے لگتا ہے کہ رکاوٹ صرف اور صرف حکمرانوں کی نیت میں ہے۔وہ نہیں چاہتے کہ ان کی راجدھانی پنجاب تقسیم ہواور ہمیشہ کیلئے ان کے اقتدار کا خاتمہ ہو۔آج جنوبی پنجاب کے ممبران اسمبلی کے استعفوں کے بعد وزیراعلیٰ کہتے ہیں کہ جنوبی پنجاب صوبہ ہماری ترجیح ہے مگر سوال یہ ہے کہ 35 سالہ دوراقتدار اور گذشتہ پانچ سالہ اقتدار کے دوران انہوں نے یہ کام کیوں نہیں کیا۔

سردار شاکر مزاری نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے عوام اپنے حقوق چھین کر لینا جانتے ہیں۔جو ممبران پارلیمنٹ درباری خوشامدی کا کردار اداکرتے ہوئے ابھی تک شریف برداران کے چرنوں میں بیٹھے ہیں اور آئندہ الیکشن کیلئے ٹکٹ کے امیدوار ہیں وہ جان لیں کہ الیکشن میں کامیابی شریف برادران کے ٹکٹ پر نہیں بلکہ خطے کے عوام کے ووٹوں سے ملے گی۔وہ بھی جرات کا مظاہرہ کریں اور جنوبی پنجاب کے حقو ق کی دشمن جماعت کو ٹھوکر مار کر خطے کے عوام کے ساتھ کھڑے ہوں۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہراالقادری کا وژن یہ ہے کہ پاکستان میں چھوٹے چھوٹے انتظامی یونٹ قائم کئے جائیں تاکہ عوام کے مسائل ان کے گھر کے قریب حل ہوں۔ہم ہر فورم پر جنوبی پنجاب کو علیحدہ صوبہ بنانے کی حمایت جاری رکھیں گے۔

متعلقہ عنوان :