ایف پی سی سی آئی اور جی سی سی کے مابین تجارت کے فروغ اور مارکیٹ ریسرچ کے تبادلہ کا معاہدہ طے پا گیا

مفاہمتی یادداشت سے پاکستان اور چین کے درمیان باہمی تجارت بڑھانے میں مدد ملے گی ،علی احمد آرائیں

بدھ 2 مئی 2018 18:00

ایف پی سی سی آئی اور جی سی سی کے مابین تجارت کے فروغ اور مارکیٹ ریسرچ ..
لاہور۔2 مئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 مئی2018ء) فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور گوانگژو(Ghangzhou) جنرل چیمبر آف کامرس(جی سی سی) چائنہ کے مابین باہمی تجارت کے فروغ ،مارکیٹ ریسرچ کا تبادلہ،دونوں ممالک کی کاروباری برادری کے باہمی اشتراک اورکینٹن فیئر میں پاکستان وفود کیلئے سہولیات دینے کے حوالے سے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے گئے ہیں ۔

ایف پی سی سی آئی کی طرف سے ریجنل چیئرمین چوہدری عرفان یوسف اور گوانگژو(Ghangzhou) جنرل چیمبر آف کامرس کی طرف سے جی سی سی کے صدر (Xun Zhenying) نے ( ایم او یو ) پر دستخط کئے ۔پاکستان کے گوانگژو میں کونسل جنرل ڈاکٹر علی احمد آرائیں نے بھی تقریب میں شرکت کی۔ اس موقع پر ایف پی سی سی آئی کے ریجنل چیئرمین چوہدری عرفان یوسف نے کہاکہ مفاہمتی یادداشت سے پاکستان اور چین کے درمیان باہمی تجارت کو بڑھانے میں مدد ملے گی، دونوں ممالک میں تجارت کی صلاحیت اس سے کہیں زیادہ ہے لہذا نجی شعبے کو باہمی روابط بڑھاکر تجارت کو فروغ دینا چاہیے،ایم او یو کا مقصد دونوں ممالک کی کاروباری برادری کے درمیان تجارتی سرگرمیوں کو بڑھانا اور مارکیٹ ریسرچ کا تبادلہ اور کینٹن فیئر میں پاکستانی کاروباری برادری کیلئے سہولیات مہیا کرنا ہے، ایم او یو کے تحت دونوں ممالک کے درمیان تجارتی وفود کا تبادلہ بھی ہو گا اور بزنس ٹو بزنس میٹنگ بھی کروائی جائینگی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر گوانگژوجنرل چیمبر آف کامرس کے صدر Xun Zhenying نے کہاکہ ایف پی سی سی آئی پاکستان میں موجود سرمایہ کاری کے مواقعوں کے بارے میںہمیں معلومات مہیا کرے ہم مزید بھاری سرمایہ کاری کرنے کیلئے تیار ہیں،پاکستان کی بنی ہوئی پراڈکٹس بھی بہت اچھی ہوتی ہیں ۔پاکستان کے گوانگژو میں کونسل جنرل ڈاکٹر علی احمد آرائیں اور چین میںمعروف پاکستانی بزنسمین احسان اللہ نے کہاکہ پاکستانیوں کیلئے چین کے ساتھ تجارت کے وسیع مواقع موجود ہیں اور ہم ہر ممکن سہولت دینے کیلئے دن رات کوشاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تجارتی وفود کا تبادلہ بھی باہمی تجارت کے فروغ میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے، دونو ں ممالک کو تجارت و سرمایہ کاری کے متعلق معلومات کا بروقت تبادلہ یقینی بنانا چاہیے۔