تھائی لینڈ کے اعلیٰ سطحی 12 رکنی وفدکا بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کا دورہ

جمعرات 3 مئی 2018 17:33

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 مئی2018ء) تھائی لینڈ کے اعلیٰ سطحی 12 رکنی وفدنے بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کا دورہ کیا جس میں تعلیم کے شعبہ میں باہمی تعاون کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا اور اس پر بات پر زور دیا گیا کہ دونوں ممالک کی تعلیمی مہارتوں اور تجربات سے استفادہ کرتے ہوئے مشترکہ نصاب اور ڈگری پروگرام جاری کئے جائیںاورجامعہ کے طلبہ کو تھائی جامعات میں تعلیمی سہولیات فراہم کی جائیں ۔

اس اعلیٰ سطحی وفد کی قیادت تھائی دفتر خارجہ کے شعبہ پالیسی اور منصوبہ بندی کے چیئرمین ماکسفان نے کی جس میں اساتذہ ،تھائی وزیر اعظم آفس کے اراکین،تھائی اسٹیئرنگ کمیٹی کے نمائندے اور سفارتی اہلکار شامل تھے۔ وفد نے جامعہ کے کونسل ہال میں ریکٹر جامعہ ڈاکٹر معصوم یٰسین زئی ، ایکٹنگ صدر ڈاکٹر محمد بشیر خان ، ڈائریکٹرز جنرل، ڈائریکٹرز، فیکلٹی ممبران اور تھائی طلبہ کے ساتھ ملاقات کی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وفد کے سربراہ ماکسفان نے کہا کہ جامعہ کے پر امن اور ساز گار ماحول میں 161 تھائی طلبہ کو اعلیٰ اور معیاری تعلیم حاصل کرتے ہوئے دیکھ کر بہت مسرت محسو س کر رہا ہوں اور ہم پاکستان کے مختلف شعبوںمیں باہمی تعاون کو وسعت دینا چاہتے ہیں۔ پاکستان میں ہمارے دوروں کا اہم مقصد تھائی عوام کو پیش آمدہ مسائل سے آگاہی اور ان کا حل ہے ۔

انہوں نے کہا تعلیم کے فروغ میں یونیورسٹی کابہت اہم کردار ہے اور ہم تعلیمی میدان میں جدید تحقیق میں باہم مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔وفد سے خطاب کرتے ہوئے ریکٹر جامعہ ڈاکٹر معصوم یٰسین زئی نے کہاکہ اسلامی یونیورسٹی اسلام کے پیغام امن کی روشنی میں تعلیم و تربیت کا انتظام کرتی ہے۔ اسلام امن کا دین ہے جو پر امن بقائے باہمی کا درس دیتا ہے اور اسی پر امن فضا میں میں طلبہ کو تعلیم فراہم کی جاتی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ اسلامی یونیورسٹی میں تھائی طلبہ تھائی طلبہ کی کثیر تعداد جامعہ کے معیار اور پر امن ماحول کا بین ثبوت ہے۔اس سے قبل ڈائریکٹر اکیڈ ڈاکٹر طاہر خلیلی نے تھائی وفد کو جامعہ کے بارے تفصیلی بریفنگ دی اور مستقبل کے منصوبوں بارے آگاہ کیا۔ بعد ازاں وفد نے تھائی طلبہ سے تفصیلی ملاقات کی ۔ طلبہ نے انہیں جامعہ میں تعلیم بارے آگاہ کیا اور اس کے پر سکون اور عالمی معیار کی تعلیم کو سراہا۔