ایف پی سی سی آئی اور وفاقی محتسب کے درمیان کا م کی جگہ پر ہراسا ںکر نے سے متعلق معا ہد ہ پر دستخط

بدھ 16 مئی 2018 18:12

ایف پی سی سی آئی اور وفاقی محتسب کے درمیان کا م کی جگہ پر ہراسا ںکر ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 مئی2018ء) وفاقی محتسب کشمالہ طا رق نے فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ہیڈآفس کرا چی کا دور ہ کیا اور ایف پی سی سی آئی کے سنیئر نائب صدر سید مظہر علی نا صر ،نا ئب صدور طارق حلیم ، سعیدہ با نو اوردوسرے عہدیدران سے ملاقا ت کی اور ایک معا ہد ہ پر دستخط کیئے تا کہ ایف پی سی سی آئی اور فیڈرل محتسب برا ئے ہرا ساں (at Workplasce) ایک دو سرے کے ساتھ تعاون کر یں اور انسداد ہرا سا ں کے قو انین کو نا فذ کر کے تجا رت اینڈ انڈسٹر ی اور مختلف سیکٹر ز میں اور خواتین کو کا م کی جگہہ(Job Places) پر تحفظ فرا ہم کیا جا سکے ۔

اجلا س میں ایف پی سی سی آئی کے سابق صدر اور سابق چیف ایگز یکٹو TDAPایس ایم منیر اور دیگر معر وف اور ممتا ز تا جروں اور خواتین کی بڑ ی تعداد نے شر کت کی ۔

(جاری ہے)

مظہر علی نا صر نے وفاقی محتسب برا ئے ہرا ساں (at Workplasce) کشمالہ طا رق کو خوش آمد ید کیا اور خوا تین کو با اختیار بنا نے کی ضرورت اور ان کی ملکی ، معا شی اور سما جی سر گر میوں میں کر دار پر زور دیا ۔

مظہر علی نا صر نے وفاقی محتسب کی خدما ت اور سر گر میو ں کو سراہا جو وہ خواتین کو ہرا سا ں کر نے سے روکنے کے متعلق سر انجام دے رہی ہے ۔سید مظہر علی نا صر نے بتا یا کہ ایف پی سی سی آئی وفا قی محتسب سے مل کر اپنے متعلق حلقے میں شعور اور آگاہی پیدا کر نے کے مختلف پروگرام تر تیب دے رہا ہے ۔ معاہدہ کے مطا بق ایف پی سی سی آئی فیڈریشن ہا ئو س میں ایک ڈسک قا ئم کر ے گا تا کہ شکایت کنند گا ن کی مدد کی جا سکے اور ہراساں کر نے سے متعلق آگا ہی معلو ما ت فرا ہم کی جا سکیں ۔

ایف پی سی سی آئی معا ہد ے کی روشنی میں انسداد ہرا ساں سے متعلق آگاہی فرا ہم کرنے کے لیے سیمینار ، ورکشاپ اور دوسرے پروگرامو ں کا انعقاد کر ے گا ۔ اجلا س میں ایس ایم منیر نے کہاکہ پاکستان اس وقت تک معا شی استحکام اور خو د انحصا ری سے متعلق ایداف حاصل نہیں کر سکتا جب تک وہ خواتین کو ملکی سر گر میوں میں شامل نہ کر ے۔ بد قسمتی سے 70سے 80فیصد خوا تین کے ہرا سا ں سے متعلق شکا یا ت در ج نہیں کی جا تی کیو نکہ خواتین پاکستان میں انسداد ہرا سا ں سے متعلق قو انین سے و اقف نہیں ہیں ۔

انہو ں نے مز ید کہاکہ ایف پی سی سی آئی نے ہر فورم پر خواتین کو با اختیا ر بنا نے کے لیے ہمیشہ حما یت کی ہے اور تجا رتی نما ئشو ں ، وفو داسٹینڈ نگ کمیٹیز اور دیگر سر گر میوں میں برا بر کے مواقع فرا ہم کیئے ہیں اور ان کی حو صلہ افزائی کی ہے ۔ ایس ایم منیر نے مز ید کہا کہ پاکستان میں خو اتین سے متعلق اس وقت 13چیمبرز ہیں جو خواتین تا جروں کو سہو لیا ت فرا ہم کر نے کے ساتھ ساتھ ان کی حو صلہ افزا ئی بھی کرتے ہیں ۔

وفاقی محتسب کشمالہ طا رق نے اپنی تقر یر میں کہاکہ خوا تین کو ہرا سا ں کر نے کے خلاف تحفظ ایکٹ ما ر چ 2010میں پاس اور نا فذہو ا تھا جس کے تحت Workplace اور عوامی جگہو ں پر خواتین کو ہرا سا ں کر نے کو جر م قرار دیا تھا ۔ اس قا نو ن کر بنا نے کا مقصد یہ تھا کہ کام کرنے والی جگہو ں کے ما حول کو بہتر کر نا جو کہ ہراسیت اور بد سلو کی سے پا ک ہو جہاں پروقا ر اور عز ت کے ساتھ کا م کیا جائے تا کہ Employer کی Productivityبڑ ھے اور معیا ر زند گی بہتر ہو ۔

قا نو ن کے مطا بق ہرا سا ں سے متعلق مختلف سزا ئیں ہیں جس میں تین سا ل کی قید سے لے کر Censure، پرومو شن کو روکنا، بر طر فی اور جر ما نہ و غیر ہ شا مل ہیں ۔ جنسی ہرا سا ں کر نے سے متعلق قا نو ن یہ خا صیت ہے کہ وہ ہما رے رو یو ں میں مثبت تبد یلی لا ئے تا کہ کا م کر نے والی جگہہ کا ما حو ل بہتر ہو ۔

متعلقہ عنوان :