انڈس اسپتال کے تعاون سے جاری رے بیز فری کراچی پروگرام کا دائرہ پورے شہر تک پھیلایا جائے،وسیم اختر

کتوں کی ویکسی نیشن اور نس بندی کے لئے درکار سہولیات، افرادی قوت کا انتظام اور کمیونٹی کی سطح پر لوگوں میں شعور بیدارکرنے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں، میئر کراچی

منگل 29 مئی 2018 22:03

انڈس اسپتال کے تعاون سے جاری رے بیز فری کراچی پروگرام کا دائرہ پورے ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 مئی2018ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ انڈس اسپتال کے تعاون سے جاری رے بیز فری کراچی پروگرام کا دائرہ پورے شہر تک پھیلایا جائے، ابراہیم حیدری میں انڈس اسپتال کے تحت شروع کئے گئے پائلٹ پروجیکٹ کی طرز پر شہر کے دیگر علاقوں میں کتوں کی ویکسی نیشن اور نس بندی کے لئے درکار سہولیات، افرادی قوت کا انتظام اور کمیونٹی کی سطح پر لوگوں میں شعور بیدارکرنے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں، سگ گزیدگی کے خاتمے کی مہم کو موثر بنانے کے لئے ضلعی میونسپل کمشنر، یوسی چیئرمین اور دیگر منتخب نمائندوں سے بھی رابطہ کریں گے تاکہ شہر کی زیادہ سے زیادہ آبادی کو رے بیز کی بیماری سے حفاظت فراہم کی جاسکے، یہ بات انہوں نے انڈس اسپتال کے تعاون سے شروع کئے گئے رے بیز فری کراچی پروگرام کے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی جس میں میٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن، چیئرپرسن معالجات کمیٹی ناہید فاطمہ، مشیر مالیات ڈاکٹر اصغر عباس شیخ، سینئر ڈائریکٹر میڈیکل اینڈ ہیلتھ سروسز ڈاکٹر بیربل، سینئر ڈائریکٹر کوآرڈینیشن مسعود عالم، آر ایف کے پروگرام انڈس اسپتال کی سربراہ ڈاکٹر نسیم صلاح الدین، پروگرام منیجر رابعہ منصور خان، ٹیم لیڈر آفتاب گوہر، ریسرچ ایسوسی ایٹ عبداللہ قریشی، ڈائریکٹر ایم پی ایچ عبدالرحیم قدوائی اور دیگر افسران نے شرکت کی، اس موقع پر ڈاکٹر نسیم صلاح الدین نے رے بیز کے خاتمے کی مہم کے سلسلے میں بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے تحت ابراہیم حیدری کی چار یونین کونسلوں میں جاری پائلٹ پروجیکٹ کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ عالمی ادارہ صحت کے ماہرین کی زیر نگرانی اس پروگرام کے تحت جنوری تا مئی 2018ء مسلسل کام جاری ہے اور اب تک 2145 کتوں کی ویکسی نیشن ہوچکی ہے جبکہ 400 کے قریب کتوں کی سرجری کی گئی، انہوں نے ایک پریزٹیشن کی مدد سے ماس ڈاگ ویکسی نیشن کے طریقہ کار اور مقامی آبادی کو اس عمل کے حوالے سے اعتماد میں لینے کے لئے شروع کئے گئے کمیونٹی انگیج منٹ سیشنز کے متعلق بتایا، انہوں نے کہا کہ کتوں کو محفوظ اور سائنسی طریقے سے ویکسی نیٹ کیا جا رہا ہے اگر کسی علاقے میں 70 فیصد کتوں کی ویکسی نیشن کردی جائے تو اس علاقے میں کتوں کے کاٹنے سے منتقل ہونے والی بیماری پھیلنے کے امکانات ختم ہوسکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال میئر کراچی وسیم اختر کے ساتھ اس حوالے سے مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہونے کے بعد سے ہی ان کی ٹیم سرگرم ہوگئی تھی اور اب وہ شہر کے دیگر علاقوں میں بھی اس طرز کے رے بیز فری پروجیکٹ شروع کرنا چاہتے ہیں جس کے لئے ڈاگ کیچنگ اینڈ ویکسی نیشن ٹیم تشکیل دی جاچکی ہے جسے عالمی ادارہ صحت کے ماہرین نے خصوصی تربیت اور اس مقصد کے تحت 50 ہزار کٹس فراہم کی ہیں، میئر کراچی وسیم اختر نے رے بیز کنٹرول پروگرام کے تحت انڈس اسپتال کی کوششوں کو سراہتے ہوئے ہدایت کی کہ شہر کے دیگر حصوں تک اس مہم کو توسیع دینے کے لئے میونسپل سطح پر دستیاب انفراسٹرکچر کو بہتر بنایا جائے اور جہاں جہاں عملے کی ضرورت ہے اس کا انتظام کیا جائے، انہوں نے کہا کہ پیشگی تیاری جامع حکمت عملی کے تحت کام شروع کیا جائے تو اس کے بہترین نتائج سامنے آئیں گے اور ہم بہت جلد کراچی میں کتوں کے کاٹنے کے واقعات کا خاتمہ کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے جس سے شہر کی بہت بڑی آبادی کو رے بیز جیسی جان لیوا خطرناک بیماری سے تحفظ فراہم ہوگا اور یہ شہر کی ایک بڑی خدمت ہوگی، انہوں نے کہا کہ خاص طور پر شہر کے مضافاتی علاقوں اور کچی آبادیوں میں اس پروگرام کو موثر بنایا جائے جہاں سے کتے کے کاٹنے کی شکایات میں اضافہ ہو رہا ہے ۔

(جاری ہے)

میئر کراچی نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت نے دنیا بھر میں سگ گزیدگی کے مکمل خاتمے کے لئے 2030ء کو اپنا ہدف مقرر کیا ہے لہٰذا عالمی ادارہ صحت سمیت تمام متعلقہ اداروں کے ساتھ اس سلسلے میں ہرممکن تعاون کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ کراچی میں روزانہ 100 سے 150 تک کتے کے کاٹنے کے واقعات ہوتے ہیں جبکہ سالانہ 15 سے 20 ہزار واقعات رونما ہوتے ہیں، سگ گزیدگی کا صحیح علاج نہ ہونے کے باعث اموات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ،آوارہ کتوں کی افزائش کے عمل کو روکنے کے لئے انہیں اینٹی رے بیز ویکسین دی جائے گی اور ان کی نس بندی کی جائے گی،انہوں نے کہا کہ انڈسٹریل ایریا میں آوارہ کتوں کی بہتات سے سب سے زیادہ بزنس کمیونٹی متاثر ہے تاہم آوارہ کتوں کی بڑے پیمانے پر ہلاکت رے بیز کا حل نہیں بلکہ اس کے لئے عالمی ادارہ صحت (WHO) اور ورلڈ آرگنائزیشن فار اینیمل ہیلتھ (او آئی ای) کی حکمت عملی پر عمل کرنا بہتر ہوگا جس کے تحت کتوں کو حفاظتی ٹیکے لگا کر ان میں رے بیز کے خلاف مدافعت / مزاحمت پیدا کی جاتی ہے جبکہ اینیمل برتھ کنٹرول (اے بی سی) کے ذریعے آوارہ کتوں کی تعداد میں کمی لا کر اس مسئلے پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :