پاکستان میں صنفی عدم مساوات ختم کرکے جی ڈی پی میں بہتری لائی جاسکتی ہے ،ْ آئی ایم ایف

ہفتہ 2 جون 2018 14:20

پاکستان میں صنفی عدم مساوات ختم کرکے جی ڈی پی میں بہتری لائی جاسکتی ..
واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 جون2018ء) عالمی مالیاتی ادارے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ پاکستان صنفی مساوات کو فروغ دے کر جی ڈی پی میں 30 فیصد بہتری لا سکتا ہے۔شائع کردہ رپورٹ وومن اکنامکس امپاورمنٹ میں پاکستان کی جانب سے سرکاری اسکولوں میں لڑکیوں کی انرولمنٹ بڑھانے کیلئے مشروط تعلیمی وظائف جیسی پالیسی خوش آئند قرار دیا تاہم اعداد وشمار کی روسے تدریسی مراکز میں لڑکیوں کی تعداد بڑھنے سے جبری مشقت کے رحجان میں کمی آئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کے علاوہ اردن، گوئٹے مالا، مراکش اور نائجیرہ نے صنفی عدم مساوات اور لڑکیوں کی جبری مشقت کی حوصلہ شکنی کیلئے تدریسی مراکز میں ان کیلئے وظائف کی ادائیگی رکھی ہے۔

(جاری ہے)

آئی ایم ایف نے کہا کہ پاکستان، مراکش اور نائجیرہ میں وراثتی حقوق اور ٹیکس کٹوتی یا ٹیکس کریڈٹ برائے مرد جیسے عدم مساوات رویہ قائم ہے۔اس حوالے سے کہا گیا کہ بعض اداروں میں خواتین کو ملازمت سے روکنا اور انہیں صنفی عدم مساوات کے باعث محدود ملازمت دینے سے جبری مشقت میں اضافہ ہوتا ہے۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ کینیڈا اور جاپان جیسے مملک بھی خواتین کو با صلاحیت بنا کر اپنے جی ڈی پی میں 4 فیصد اضافہ کر سکتے ہیں۔آئی ایم ایف محققین کے مطابق ‘تعلیم اور متنوع کی بدولت نئے خیالات جنم لیتے ہیں اور کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ تعلیم کے میدان میں صنفی عدم مساوات سے مجموعی قومی پیداوار میں کمی آتی ہے۔علاوہ ازیں بتایا گیا کہ جن ممالک میں تدریس کے میدان میں صنفی عدم مساوات کا دائرہ وسیع ہے وہاں مجموی قومی پیداوار میں تقریباً 25 فیصد کمی اور لڑکیوں کی اسکولوں میں شرح اندارج 0.75 سے بھی کم ہے۔

آئی ایم ایف نے زور دیا کہ دیگر ماہرین کی جانب سے فراہم کردہ اعداو شمار کے مطابق تعلیم کے میدان میں صنفی عدم مساوات سے اقتصادی گراف میں 90 کی دہائی میں منفی رحجانات سامنے آئے تھے جبکہ اقتصادی دھارے میں خواتین کے کردار سے معشیت میں مثبت اشاریہ ابھرتے ہیں اور مجموعی طور پر آمدنی کی تقسیم میں بہتر مساوات نظر آتی ہے۔