العزیزیہ ریفرنس: احتساب عدالت نے واجد ضیاء پر جرح مؤخر کردی

لندن فلیٹس ریفرنس میں پراسیکیوشن سے حتمی دلائل (آج) طلب کرلیے آپ ایک کیس کا فیصلہ پہلے سناتے ہیں تو باقی 2 کیسز کیسے سن سکتے ہیں ،ْ تینوں ریفرنسز میں بحث ایک ساتھ رکھ لیں ،ْ خواجہ حارث کی درخواست ہم تینوں ریفرنسز میں الگ الگ جرح کریں گے، ایون فلیڈ ریفرنس میں ملزمان نے اپنے دفاع میں کچھ پیش نہیں کیا ،ْ ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب

پیر 4 جون 2018 16:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 جون2018ء) احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پر جرح مؤخر کردی۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ریفرنس کی سماعت کی تو اس موقع پر نامزد ملزم نواز شریف کمرہ عدالت میں موجود رہے۔پیر کو سماعت کے دوران نواز شریف وکیل خواجہ حارث نے مسلسل تیسری سماعت پر واجد ضیاء پر جرح کی۔

احتساب عدالت نے العزیزیہ ریفرنس میں واجد ضیاء پر جرح مؤخر کردی اور لندن فلیٹس ریفرنس میں پراسیکیوشن سے حتمی دلائل (آج) منگل کو طلب کرلیے۔دوران سماعت نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے فاضل جج سے درخواست کی کہ آپ ایک کیس کا فیصلہ پہلے سناتے ہیں تو باقی 2 کیسز کیسے سن سکتے ہیں ،ْ اب تینوں ریفرنسز میں بحث ایک ساتھ رکھ لیں۔

(جاری ہے)

نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ تینوں ریفرنسز میں 60 فیصد بحث مشترک ہے، آپ کے مشترکہ فیصلہ سنانے پر حکمنامے کے خلاف (آج) منگل کو درخواست دیں گے۔

اس موقع پر ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ ہم تینوں ریفرنسز میں الگ الگ جرح کریں گے، ایون فلیڈ ریفرنس میں ملزمان نے اپنے دفاع میں کچھ پیش نہیں کیا۔وکیل صفائی خواجہ حارث نے اس موقع پر کہا کہ خدا کا خوف کریں، آپ نے ہمیں بیوقوف بنایا، ایون فیلڈ ریفرنس میں اپنا کیس کھول کر رکھ دیا ہے۔واجد ضیاء نے جرح کے دوران کہا کہ گلف اسٹیل ملز شئیرز فروخت معاہدہ کے مطابق طارق شفیع اور محمد حسین پارٹنرز تھے اور معاہدے پر عملدرآمد سے پہلے ہی محمد حسین فوت ہوچکے تھے۔

واجد ضیاء نے کہا کہ معاہدے کے ساتھ خط تھا جس پر محمد حسین کے قانونی ورثاء کے دستخط تھے، طارق شفیع نے جے آئی ٹی کو بتایا کہ محمد حسین کے قانونی ورثاء زندہ ہیں۔جے آئی ٹی سربراہ نے کہا 'طارق شفیع سے محمد حسین کے بیٹے شہزاد حسین کا ایڈریس پوچھا تھا تاہم انہوں نے رابطہ نمبر نہیں دیا جس کے بعد جے آئی ٹی نے پتہ لگانے کی کوشش کی لیکن شہزاد سے رابطہ نہیں ہوسکا۔

واجد ضیاء نے کہا کہ طارق شفیع سے شہزاد کا پوچھا گیا سوال جے آئی ٹی رپورٹ کا حصہ ہے جب کہ شہزاد حسین سے رابطے کی کوشش کی تفصیلات جے آئی ٹی رپورٹ میں نہیں ہے۔ 31 مئی کو ہونے والی گزشتہ سماعت پر دوران جرح واجد ضیاء کے مطابق جے آئی ٹی کو ایسی کوئی دستاویز نہیں ملی جو نواز شریف کو العزیزیہ اسٹیل مل کا شیئر ہولڈر یا ڈائریکٹر ظاہر کرے یا وہ مالی معاملات دیکھتے ہوں یا وہ العزیزیہ کیلئے بینکوں یا مالی اداروں سے ڈیل کرتے ہوں۔واجد ضیاء کے مطابق دستاویزی ثبوت نہیں جو ظاہر کرے کہ نواز شریف نے العزیزیہ کی کسی دستاویز پر کبھی دستخط کیے ہوں۔