ملک میں غریبوں ، ناداروں اور مستحقین کی تعداد کروڑوں میں ہے، سردار ظفر حسین خان ایڈووکیٹ

تعلیم ، صحت اور روزگار کی سہولتیں دستیاب نہیں، ان سب کی ضرورتوں کو پورا کرنا حکومت وقت کا کام ہے لیکن حکومتیں ہمیشہ اپنا فرض اداکرنے میں بری طرح ناکام رہی ہیں، رہنما متحدہ مجلس عمل

جمعرات 7 جون 2018 21:25

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 جون2018ء) متحدہ مجلس عمل کے راہنما اور امیدواراین اے 109سردار ظفر حسین خان ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ ملک میں غریبوں ، ناداروں اور مستحقین کی تعداد کروڑوں میں ہے جنہیں کو تعلیم ، صحت اور روزگار کی سہولتیں دستیاب نہیں، ان سب کی ضرورتوں کو پورا کرنا حکومت وقت کا کام ہے لیکن حکومتیں ہمیشہ اپنا فرض اداکرنے میں بری طرح ناکام رہی ہیں، مستحقین ،ناداروں اور غریبوں کو کسی کا محتاج بنانے کے بجائے انہیں اپنے پائوں پر کھڑا کرنا چاہتیں ہیں۔

بچوں سمیت نہروں میں چھلانگیں لگانے والی مائوں کی خودکشیوں کے بڑھتے ہوئے واقعات ملک میں حالات کی سنگینی اور حکمرانوں سے ناامیدی اور مایوسی کے آئینہ دار ہیں ۔ جب تک حکمران خود کو عوام کے خادم اور اللہ کے ہاں جوابدہ نہیں سمجھیں گے ، حالات میں بہتری نہیں آ سکتی ۔

(جاری ہے)

دیانتدار لوگوں کی بجائے کرپٹ اور نااہل قیادت کو منتخب کیاجائے گا توبے حیائی، بدامنی، بیروزگاری میں اضافہ ہوگا ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پی پی 114میں رمضان راشن تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر زونل امیرزبیر لطیف، ضلعی جنرل سیکرٹری رانا وسیم احمد،چوہدری نوید اسلم، حاجی محمد حنیف اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔سردار ظفر نے کہا کہ پاکستان گھمبیر مسائل سے دو چار ہے،عوام کی گردنوں پر سوار جاگیردار، وڈیرے چڑھتے سورج کے پجاری ہیں جو بار بار پارٹیاں بد ل کر نئے چہروں کے ساتھ اقتدار پر قبضہ کر لیتے ہیں جب تک اقتدار کے ایوانوں پر ان ٹولوں کا قبضہ ہے ملک کے حالات تبدیل نہیں ہوں گے،جب تک دولت چند ہاتھوں میں گھومتی رہے گی ، غریب آدمی روٹی کے لقمے کو ترستے اور خود کشیاں کرتے رہیں گے ۔

۔ انہوں نے کہا کہ اب قوم کو اپنے دوست اور دشمن کی پہچان کرلینی چاہیے ۔ 70 سال سے برسراقتدار طبقے نے انہیں محرومیوں ، مایوسی اور بھوک ننگ کے سوا کچھ نہیں دیا ،اب صرف دینی جماعتیں ہی اس ملک کو بحران سے نکال سکتی ہے کیونکہ عوام نے باری باری سب سیاسی پارٹیوں کو آزما لیا ہے۔ حالات کا تقاضا ہے کہ ملک میں وسیع پیمانے پر تبدیلی لانے کے لیے اس ظالمانہ اور استحصالی نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے اور اس کی جگہ اسلام کا منصفانہ و عادلانہ نظام رائج کیاجائی

متعلقہ عنوان :