بارکونسل نجی شعبہ کیخلاف وکیل کے منفی پروپیگنڈاکانوٹس لے

وکیل موصوف وکالت میں ناکامی کے باعث سستی شہرت کی خاطر تعلیمی اداروں کوہدف تنقیدبنارہاہے نجی تعلیمی ادارے کم وسائل کے باوجود بچوں کو اچھی تعلیم دے رہے ہیں،موجودہ پالیسی تباہ کن ہے،انس تکریم

جمعہ 8 جون 2018 19:37

پشاور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 جون2018ء) پرائیویٹ ایجوکیشن نیٹ ورک (PEN)کے ایڈیشنل جنرل سیکرٹری سیدانس تکریم کاکاخیل نے کہاہے کہ سوشل میڈیا پر شعبہ وکالت سے وابستہ ایک محترم سوشل میڈیا پر مسلسل نجی تعلیمی شعبہ کے خلاف منفی پرپیگنڈہ کر رہا ہے جو کہ بلکل غلط اور ایک غیر اخلاقی فعل ہے ، بجائے نجی اداروں کے پیچھے پڑنے کے اتنی توانائی سرکاری سکولوں کی بہتری پر خرچ کی جائے تو کوئی فائدہ بھی ہوتاوکالت میں ناکامی کے باعث موصوف اب سستی شہرت حاصل کرنے کی خاطرنجی شعبہ کیساتھ دشمنی اوراس کونقصان پہنچانے کے درپے ہے یا پھر نجی تعلیمی اداروں کیلئے اپنی ذات میں ایک ریگولیٹری اتھارٹی بننے کی گوشش کر رہاہے بارکونسل اس کانوٹس لے ۔

انہوں نے کہاکہ آئین کے آرٹیکل 25 A کے تحت یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ بچوں کو 16 سال کی عمر تک مفت تعلیم دے۔

(جاری ہے)

نجی تعلیمی شعبہ اپنی مدد اپ کے تحت چلتاہے جوریاست کے ہر قسم امداد کے بغیر اور مختلف قسم کے بڑے بڑے ٹیکسسزریاست کو ادا کر کے اپنے وسائل میں رہ کر اچھی تعلیم فراہم کررہے ہیں ماہانہ 80فیصدخرچے اوسطّاہر سکول کے آتے ہیں اور20فیصد ٹیکسسز بھی اداکرتے ہیں کافی ضرورت مندبچوںکومفت تعلیم دی جاتی ہے اور کافی ساروں کی فیس دو دو اور تین تین ماہ لیٹ بھی ہوتی ہے جوماہانہ کے حساب کتاب پر اثر انداز ہوتا ہے۔

وکیل موصوف کا کہنا کہ گرمی کی چھٹیوں کی ادھی فیس لیکر سٹاف کو پوری تنخواہ دیں،احمکانہ ہے ایک جہالت پر مبنی سوچ اور منفی پرپیگنڈہ ہے جس سے نجی شعبہ کو نقصان دینا مقصود ہے جو پا لیسی ابھی بنی ھے اسمیں نجی شعبہ کا چلنا ناممکن ہے یہ بہت جلد وقت ثابت کر لیگا اور نجی ادارے بند ہونے شروع ھونگے اور خمیاذہ یہی عوام بھگتے گی جو اپنے بچوں کوسرکاریسکول میں جہاں پہلے سے جگہ نہیں، داخل کرانے پر مجبور ہونگے۔

بار کونسل کو چاہیے کہ ایسے عناصر کا نوٹس لے انکا بلا جواز ایک منفی پروپیگنڈہ اور ہائی کورٹ میں نت نئے کیسسز اور پھر شام کو سوشل میڈیا پر اوٹ پٹانگ مجلس اور بے سروپا مطالبے اور والدین کو گمراہ کرنا اور نجی اداروں کو بد نام کرنا یہ سب وکالت کے پیشے کو غلط استعمال کرنا اور کسی سازش کا ایک حصہ بن کر تعلیم اور تعلیمی اداروں کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے اور ان منچلوں کا یہ مذاق قوم کو بہت مہنگا پڑیگا۔