لاہور ،پاکستان میں پہلی مرتبہ انجکشن کے ذریعے انسولین لگانے کی گائیڈلائن جاری

ملک میں زیابطیس کے مریضوں کی تعداد 3کروڑ 50لاکھ سے زائد ہے جن میں سے صرف 4سے 5لاکھ مریض اپنی شوگر کنٹرول کرنے کے لے انسولین کا استعمال کرتے ہیں

اتوار 12 اگست 2018 00:00

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 اگست2018ء) پاکستان میں پہلی مرتبہ انجکشن کے ذریعے انسولین لگانے کی گائیڈلائن جاری کردی گئیں ،پاکستان میں زیابطیس کے مریضوں کی تعداد 3کروڑ 50لاکھ سے زائد ہے جن میں سے صرف 4سے 5لاکھ مریض اپنی شوگر کنٹرول کرنے کے لے انسولین کا استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے ہزاروں زیابطیس کے مریض شوگر بڑھ جانے کے نتیجے میں ہزاروں مریض اپنی ٹانگوں سے محروم ہوجاتے ہیں اور کچھ عرصے میں زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں ، دوسری طرف غلط انسولین ا ستعمال کرنے والے مریضوں کو آگہی نہ ہونے کی وجہ سے اکثر اوقات اپنے ہاتھوں اور پیروں سے محروم ہونا پڑتا ہے ، ان خیالات کا اظہار عالمی اور پاکستانی ماہرین نے گائیڈ لائین نیشنل ایسوسی ایشن آف ڈائیبیٹیز ایجوکیٹرز آف پاکستان کے زیر اہتمام منعقدہ ڈائیبیٹیزکانفرنس کے دوران کیا،کانفرنس سے بیلجیم سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر کرسٹین وین ایکر،تھائی لینڈ کے ڈاکٹر گلاپار سیری واسدی، انٹرنیشنل ڈائیبیٹیز فیڈریشن مینا ریجن کے سربراہ پروفیسر عبد الباسط، تنزانیہ سے تعلق رکھنے والے ماہر امراض زیابطیس ڈاکٹر ذوالفقار جی عباس، کانفرنس کے چیئرمین پروفیسر زاہد میاں،متحدہ عرب امارات سے تعلق رکھنے والے پروفیسر حمید فاروقی ،پروفیسر بلال بن یونس ، مشرق وسطیٰ سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر طارق فیاض، پروفیسر جمال ظفر ،ڈاکٹر عصمت نواز، ڈاکٹر سیف الحق، ڈاکٹر مسرت ریاض ، ڈاکٹر ظفر عباسی،ڈاکٹر ارم غفورنے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تنزانیہ کے ماہر امراض زیابطیس پروفیسر ذوالفقار جی عباس کا کہنا تھا کہ دنیا کی ایک بہت بڑی آبادی زیابطیس کا شکار ہوکر پائوں کٹنے کے خدشات سے دور چار ہے،انسولین کا استعمال زیابطیس پر کنٹرول کرنے میں مدد دیتا ہے ،جن لوگوں کے پائوں میں شوگر کی وجہ سے زخم ہوجائیں انہیں انسولین کا استعمال کرنا چاہیے تاکہ ان کی ٹانگوں کو کٹنے سے بچایا جا سکے ، کانفرنس کے چیئرمین پروفیسر زاہد میاں نے اعداد و شمار کی مدد سے بتایا کہ پاکستان میں سالانہ دو لاکھ 70ہزار مریض پائوں اور ٹانگیں کٹنے کی پیچیدگیوں کا شکار ہوجاتے ہیں ، خوش قسمتی سے ان میں سے 80فیصد افرادکے اعضاء کو علاج اور آگہی کے ذریعے ضائع ہونے سے بچایا جا سکتا ہے ، ان کا کہنا تھا کہ ان کا ادارہ ایسے جوتے تیار کر رہا ہے جس کے نتیجے میں پائوں کی بہتر حفاظت ہو سکتی ہے اور یہ جوتے یورپین مشینوں کے ذریعے تیار کیے جانے کے باوجود نہایت ارزاں قیمت پر مریضوں کو مہیا کیے جاتے ہیں،انٹرنیشنل ڈائیبیٹیز فیڈریشن مینا ریجن کے سربراہ پروفیسر عبد الباسط کا کہنا تھا کہ انہوں نے پاکستان کے طول و ارض میں ایک سو پندرہ فٹ کلینک قائم کیے ہیں ،جہاں پر زیابطیس میں مبتلا مریضوں کو علاج کی سہولتیں فراہم کرکے ان کے اعضاء کو کٹنے سے بچایا جا تا ہے ، انہوں نے بتایا کہ اس کانفرنس کا مقصد زیابطیس کے نتیجے میں ہونے والی باہ کاریوں سے آگہی پھیلانا ، ضرورت مند مریضوں کو انسولین کے استعمال کی طرف راغب کرنا ، انسولین کو استعمال کرنے کی آگہی فراہم کرنا اور غلط طریقوں سے انجکشن لگانے کے ممکنہ تباہ کاریوں سے مریضوں کو بچانا ہے ،بقائی انسٹیٹیوٹ آف ڈائیبٹالوجی اینڈ انڈوکرائینالوجی سے وابستہ ڈاکٹر مسرت ریاض کا کہنا تھا کہ انسولین ایک جان بچانے والا محلول ہے جس کے زریعے پوری دنیا میں ہر سال لاکھوں جانیں بچائی جاتی ہیں ،بد قسمتی سے پاکستان میں انسولین استعمال کرنے والوں یی تعداد بہت کم ہے ان میں سے بھی مریضوں کی اکثریت انسولین کو غلط طریقے سے لگاتی ہے ،انہوں نے اس موقع پر انسولین لگانے کی سفارشات (گائیڈلائن) پیش کیں اور ڈاکٹروں سے درخواست کی کہ وہ اپنے مریضوں کو Forum for injection techniques گائیڈ لائینز سے آگاہ کریں تاکہ وہ اپنے آپ کو زیابطیس کی تباہ کاریوں سے محفوظ رکھ سکیں ، ان کا کہنا تھا کہ پیٹ کے حصے میں لگائی جانے والی انسولین کا اثر سب سے بہتر ہوتا ہے ، جبکہ رانوں کے سامنے والے حصے میں بھی موثر طریقے سے اثر کرتی ہے ،ارم غفور کا کہنا تھا کہ انسولین کے استعمال سے زیابطیس کے نتیجے میں ہونے والے پیچیدگیوں پر قابو پا کر عام انسانوں کی طرح زندگی گزاری جا سکتی ہے ۔