جرمن شہری کو چاقوگھونپنے کے الزام میں گرفتارعراقی شخص بے قصور نکلا

تفتیش کاروں کو مذکورہ عراقی مہاجر کے خلاف چاقو حملہ کے حوالے سے کوئی فرانزک شواہد ملے نہ کوئی عینی شاہد

بدھ 19 ستمبر 2018 13:10

برلن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 ستمبر2018ء) جرمنی کے مشرقی شہر کیمنٹس کی ایک عدالت نے اٴْس عراقی شخص کو رہا کر دیا ہے جسے ایک جرمن شہری کو چاقو گھونپنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ گزشتہ ماہ اس قتل کے بعد کیمنٹس میں غیر ملکیوں کے خلاف پر تشدد مظاہرے ہوئے تھے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ستغاثہ نے بتایاکہ پولیس کے تفتیش کاروں کو اس 22 سالہ عراقی شخص کے خلاف چاقو سے حملہ کرنے کے حوالے سے نہ تو کوئی فرانزک شواہد ملے اور نہ کوئی عینی شاہد۔

(جاری ہے)

سیاسی پناہ کے متلاشی اس شخص کا نام یوسف ابراہیم اے بتایا گیا ہے۔یوسف ابراہیم کے وکیل دفاع اٴْلرش ڈوسٹ روکسن کے مطابق اس کے مؤکل کے خلاف وارنٹ گرفتاری اور اسے حراست میں لیا جانا غیر قانونی تھا اور یہ سارا عمل ’’استغاثہ کے تخیل‘‘ اور ’’جھوٹے شواہد‘‘ کی بنیاد پر ہوا۔ وکیل دفاع کے مطابق ان کا مؤکل ’’سیاسی فٹ بال‘‘ بن کر رہ گیا ہے۔عدالت نے تاہم دوسرے مشتبہ شخص کو حراست میں ہی رکھنے کا حکم دیا ہے۔ یہ شخص 23 سالہ شامی شہری اعلیٰ ایس ہے۔ ان دونوں افراد کو ایک 35 سالہ کیوبن نڑاد جرمن شہری کو چاقو کے وار کر کے قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ یہ قتل 26 اگست کو علی الصبح ہوا تھا۔