غریب اور غیر تعلیم یافتہ افراد کے لیے جرمنی کی طرف ہجرت مشکل،نیا قانون منظور

نئی پالیسی سیاسی پناہ کے متلاشی افراد اور افرادی قوت کے لیے ہونے والی امیگریشن میں واضح تفریق کا سبب بنے گی

منگل 2 اکتوبر 2018 16:00

برلن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 اکتوبر2018ء) جرمن حکومت نے مزید سخت امیگریشن قوانین کی منظوری دے دی ۔ نئے قوانین کے تحت کم وسائل والے اور کم تعلیم یافتہ افراد کے لیے جرمنی ہجرت کرنا مشکل ہو جائے گا جبکہ یورپی یونین سے باہر کے افراد کے لیے تو یہ نا ممکن ہی ہے۔غیرملکی خبررساںا دارے کے مطابق قامیگریشن پالیسی پر گزشتہ کئی ماہ سے سوچ بچار اور بحث و مباحثے کے بعد منگل کی صبح برلن حکومت نے اتفاق رائے قائم ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔

یہ کینیڈا کی امیگریشن پالیسی سے کافی حد تک مماثلت رکھتا ہے۔ نئی پالیسی سیاسی پناہ کے متلاشی افراد اور افرادی قوت کے لیے ہونے والی امیگریشن میں واضح تفریق کا سبب بنے گی۔ اس پالیسی کے خلاصے کے مطابق یورپی یونین کے رکن ممالک سے باہر کے ملکوں کے اعلی تعلیم یافتہ افراد جن کے پاس یورپ میں ملازمت کا موقع بھی ہو، جرمنی میں قیام نہیں کر پائیں گے۔

(جاری ہے)

ڈیل کے مطابق جرمنی یورپی یونین کے باہر کے ملکوں سے کوئی ہجرت نہیں چاہتا۔ علاوہ ازیں کینیڈا کی طرح درخواست گزاروں کو ان کی تعلیم، عمر، زبان بولنے کی اہلیت، ملازمت کی پیشکش اور مالی صورتحال کی بنیاد پر چنا جائے گا۔امیگریشن سے متعلق اس معاہدے پر سوشل ڈیموکریٹس کے لیبر منسٹر ہوبورٹس ہائل اور وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے پیر اور منگل کی درمیانی شب دستخط کیے۔

زیہوفر کافی عرصے سے امیگریشن قوانین میں اصلاحات کا مطالبہ کرتے آئے ہیں۔ رواں سال جون میں ایک موقع پر ان کے اور چانسلر انگیلا میرکل کے درمیان اختلافات اس قدر شدت اختیار کر گئے تھے کہ زیہوفر نے استعفی دینے کی دھمکی بھی دے دی تھی۔نئی ڈیل میں ان مہاجرین کے لیے بھی رعایت شامل نہیں، جو جرمن معاشرے میں اچھے طریقے سے ضم ہو چکے ہو لیکن ان کی پناہ کی درخواستیں مسترد ہو جائیں۔

ایس پی ڈی نے بالخصوص اس سلسلے میں رعایت طلب کی تھی۔ ہائل نے بتایا کہ وزیر داخلہ نے البتہ یہ ضرور کہا ہے کہ اس بارے میں باریکی سے جائزہ لے کر کام کرنا ہو گا کہ غلط لوگوں کو ملک بدر نہ کر دیا جائے۔ حکومت کو یہ اختیار ہو گا کہ جب کسی مخصوص شعبے میں ملازمتیں دستیاب نہ ہوں، تو اس میں امیگریشن کو روک دیا جائے۔