شارجہ:عرب خاتون کو بال رنگوانے کے بعد جان کے لالے پڑ گئے

متاثرہ خاتون کی جانب سے بیوٹی سیلون کی ملازمہ کے خلاف مقدمہ درج کروا دیا گیا

Muhammad Irfan محمد عرفان منگل 16 اکتوبر 2018 17:10

شارجہ:عرب خاتون کو بال رنگوانے کے بعد جان کے لالے پڑ گئے
شارجہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16اکتوبر2018ء) آج کل خواتین میں بال رنگوانے کا فیشن بہت زور پکڑ گیا ہے۔ خواتین ہر دُوسرے تیسرے ماہ اپنے بالوں کو نئے ہیر کلر سے رنگ لیتی ہیں۔ حالانکہ بیوٹی انڈسٹری کے ماہرین کے مطابق بالوں کا کثرت سے رنگوانا جہاں ایک طرف بالوں کی صحت کے لیے نقصان دہ ہے تو دُوسری طرف اس کے سر اور اُس کے آس پاس کی جلد پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

چند روز قبل ایک عرب خاتون کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ماجرا ہوا۔ خاتون نے علاقے کے ایک معروف بیوٹی سیلون کا رُخ کیا اور وہاں سے اپنے بال رنگوائے، تاہم بالوں کی رنگائی کے دوران ہی اُسے گردن، کانوں اور سر پر ناقابلِ برداشت جلن ہونے لگی۔ نئی لُک کے چکر میں خاتون نے حوصلے سے اس درد کو برداشت کیا اور پھر گھر کو روانہ ہو گئی۔

(جاری ہے)

تاہم گھر پہنچتے ہی جلن میں اضافہ ہونے کی باعث اُس کی حالت غیر ہو گئی۔

جس پر اُسے ہسپتال منتقل کیا گیا۔ خاتون نے مقامی عدالت میں بیوٹی سیلون کی ایشیائی ملازمہ کے خلاف ہیئر ڈائی کے معاملے میں مجرمانہ غفلت کا مقدمہ درج کروا دیا۔ خاتون کا عدالت میں کہنا تھا کہ سیلون کی ملازمہ نے اُس کے بالوں کی رنگائی کے دوران کیمیکلز کا استعمال نامناسب مقدار میں کیا جس کے باعث پیدا ہونے والی جلن اُسے موت کے کنارے لے گئی۔

خاتون نے اپنے دعوے کے حق میں ہسپتال کی میڈیکل رپورٹ بھی پیش کی جس کے مطابق خاتون کو سر، گردن اور کانوں پر شدید جلن کے باعث نشان پڑ گئے تھے۔ تاہم ملازمہ نے اپنی صفائی میں کہا کہ اُس کے اپنائے گئے طریقہ کار میں کوئی خرابی نہیں تھی کیونکہ متاثرہ خاتون سے پہلے کبھی کسی اور کلائنٹ کو اُس کی ہیئر ڈائی سے کبھی کوئی شکایت پیدا نہیں ہوئی۔

ایسا پراڈکٹ میں خرابی کے باعث ہوا ہے۔ ملازمہ کے مطابق خاتون نے بال رنگوانے کے دوران یا بعد میں فوری طور پر کوئی شکایت نہیں کی تھی اور وہ بیوٹی سیلون سے بھی ٹھیک ٹھاک گھر واپس گئی تھی۔ جج نے اپنی اس موقع پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ فارنزک رپورٹ کے مطابق تو خاتون کو رنگائی کے دوران استعمال ہونے والے کیمیکلز کے باعث اذیت کا سامنا کرنا پڑا۔ اس مقدمے کا فیصلہ کچھ روز کے لیے مؤخر کر دیا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :