فیس بک سے یورپ کے 3کروڑ صارفین کا ڈیٹا چوری ہونے کاانکشاف

ڈیٹا چوری ہونا رواں سال مئی میں منظور شدہ یورپ کے نئے جنرل ڈیٹا پروٹیکشن ریگولیشن کا کڑا امتحان ہو گا، اس پر عمل کرنے کی صورت میں فیس بک پر اربوں ڈالر جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے

بدھ 17 اکتوبر 2018 21:49

فیس بک سے یورپ کے 3کروڑ صارفین کا ڈیٹا چوری ہونے کاانکشاف
لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 اکتوبر2018ء) سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک سے یورپ کے تقریباً 3کروڑ صارفین کا ڈیٹا چوری ہونے کے انکشاف کے بعد فیس بک پر اربوں ڈالر جرمانے کا امکان ہے۔آئرلینڈ کے ڈیٹا پروٹکشن کمیشن کے مطابق ستمبر میں سوشل میڈیا نیٹ ورک سے یورپ کے 3کروڑ لوگوں کا ڈیٹا چوری کیا گیا اور اس بارے میں فیس بک نے طے شدہ ضابطوں کے تحت آگاہ نہیں کیا جو یورپ کے نئے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

ابتدائی طور پر اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ یورپ کے 5کروڑ لوگوں کا ڈیٹا چوری کیا گیا ہے لیکن گزشتہ ہفتے فیس بک نے اپنے بیان میں اعتراف کیا تھا کہ ہیکرز نے تقریباً 3کروڑ لوگوں کا ڈیٹا چوری کیا۔سوشل میڈیا ویب سائٹ کا کہنا تھا کہ ہیکرز نے فیس بک کی ڈیجیٹل کیز چرانے کے بعد صارفین کے اکاؤنٹس سے معلومات چرائیں جن میں نام، تاریخ پیدائش، آبائی شہر، کام کی جگہوں کا پتہ اور ای میل اور فون کانٹیکٹ سمیت دیگر معلومات شامل ہیں۔

(جاری ہے)

فیس بک کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر 2 کروڑ 90لاکھ لوگوں کو ڈیٹا چوری کیا گیا جس کے سبب یورپ کے 30لاکھ لوگ براہ راست متاثر ہوئے۔فیس بک کا ڈیٹا چوری ہونا دراصل رواں سال مئی میں منظور شدہ یورپ کے نئے جنرل ڈیٹا پروٹیکشن ریگولیشن کا کڑا امتحان ہو گا کیونکہ اس پر عمل کرنے کی صورت میں فیس بک پر اربوں ڈالر جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔مئی میں منظور کیا گیا قانون یورپ کی تمام 28ریاستوں میں یکساں مستعمل ہے اور یہ یورپ میں موجود فیس بک سمیت تمام ڈیجیٹل کمپنیوں پر لاگو ہوتا ہے جس کے تحت تمام کمپنیوں کو یہ بتانا ہوتا ہے کہ ان کے پاس کس قسم کا ڈیٹا ہے اور وہ اس ڈیٹا کو کس سے شیئر کرتے ہیں۔

فیس بک کے بانی مارک زکر برگ نے رواں سال اپریل میں امریکی قانون دانوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ جنرل ڈیٹا پروٹیکشن ریگولیشن انٹرنیٹ کے لیے ایک انتہائی مثبت قدم ہے۔اس قانون کے تحت کمپنیوں پر لازم ہے کہ وہ ڈیٹا کی چوری یا اس طرز کے کسی بھی عمل کے بارے میں 72گھنٹے کے اندر آگاہ کریں گی اور اگر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہتی ہیں تو ان پر اربوں ڈالر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔۔