عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرنا ریاست کی اولین ذمہ داری ہے، تاشفین حیدر

جمعہ 19 اکتوبر 2018 19:30

شا نگلہ۔19 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اکتوبر2018ء) ڈپٹی کمشنر شانگلہ تاشفین حیدر نے کہا ہے کہ جنگلات کی کٹائی کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے، قدرتی حسن سے مالامال شانگلہ ہرے بھرے جنگلات کی بدولت اپنی ایک حیثیت رکھتی ہے ، عوام درختوں کی کٹائی سے گریز کریں ، اس حوالے سے ضلع انتظامیہ کسی سے کوئی رعایت نہیں کریگی ‘بازاروں میں گندگی کے خاتمے کیلئے پلان موجود ہے تاہم عوام کو بھی اس صفائی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہوگا ، صفائی ایمان کا حصہ ہے اور ہمیں اپنے اردگرد کے ماحول کو صاف رکھنا ہوگا ، صاف ستھر ا ماحول سے بیماریوں کی شدت میں بھی کمی ہوتی ہے ۔

محکموں کی کارکردگی پر عوام کے اعتراضات درست ہیں ، تمام محکمے عوامی مسائل کے حل کیلئے اقدامات کریں ، ضلعی محکموں کے سربراہان عوام کیساتھ مل کر ان کے اعتراضات ختم کرنے کیلئے اقدامات شروع کریں ،ترقیاتی منصوبوں میں کرپشن اور خرد برد برداشت نہیں کریں گے ، اس حوالے سے شکایت کنندہ تحریری طور پر آگاہ کریں تو کاروائی ہوگی ، ناقص میٹریل کے استعمال پر عوامی تنقید مثبت ہے ، محکموں کو چاہئے کہ وہ اس حوالے سے کارکردگی دکھائیں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار ڈی سی شانگلہ تاشفین حیدر نے گزشتہ روز چکیسر سکول میں ضلع انتظامیہ کے زیر اہتمام منعقدہ کھلی کچہری سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، کھلی کچہری سے مختلف محکموں کے ضلعی افسران نے بھی خطاب کیا اور عوام کی جانب سے ان کے محکموں پر کئے گئے اعتراضات پر جوابات اور مطمئن کرتے رہیں۔ڈپٹی کمشنر شانگلہ نے بعض مسائل پر موقع ہی پر احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ ضلع بھر کے مختلف دور دراز علاقوں میں کھلی کچہریوں کا انعقاد کر رہی ہے کہ عوام کے مسائیل کو عوام کے دہلیز پر حل کیا جاسکیں، عوامی مسائیل او مشکلات کے بروقت ازالہ کیساتھ ساتھ زندگی کے تمام بنیادی سہولیات فراہم کرنا ریاست کی اولین ذمہ داری ہے ، اس لئے ضلعی انتظامیہ ضلع بھر کے مختلف دور دراز علاقوں میں کھلی کچہریوں کا انعقاد کر رہی ہے ، اس موقع پر عوامی نمائندوں نے علاقے کے مسائیل پر بحث کرتے ہوئے متعلقہ محکموں کے افسرا ن کی توجہ مبذول کرائی ، خاص طور پر سڑکوں کی خستہ حالی ، ہسپتال اور سکولوں میں بنیادی سہولیات کا فقدان ، علاقے میں پینے کی صاف پانی کی اور صفائی ستھرائی کی کمی پر گرما گرم بحث ہوئی ۔