بدعنوانی سے متعلق نیا قانون لا رہے ہیں، تمام جماعتوں کو قبول کرنا چاہیے ، فروغ نسیم

معاملے پر سیاست نہیں ہونی چاہئے، عوام کرپشن میں ملوث افراد سے متعلق معلومات فراہم کرنے والوں کے نام صیغہ راز میں رکھے جائیں گے، انعام بھی ملے گا ، وزیرقانون بدعنوانی کا خاتمہ کیے بغیر ترقی ناممکن ہے، کسی بھی ہدف کو حاصل کرنے کے لیے سب سے پہلے کرپشن کا خاتمہ کرنا ہو گا، قائم کمیشن میں کم سے کم تین رکن ہوں گے ، ایک چیئرمین اور دو ممبر ہوں گے، دونوں پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر سے ممبر لیے جائیں گے، تعیناتی کا نظام انتہائی شفاف ہو گا، کوئی جھوٹی شکایت ہو گی تو سزا اور جزا کا باقائدہ طریقہ کار موجود ہے، پریس کانفرنس

جمعہ 26 اکتوبر 2018 21:28

بدعنوانی سے متعلق نیا قانون لا رہے ہیں، تمام جماعتوں کو قبول کرنا چاہیے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 اکتوبر2018ء) وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ بدعنوانی سے متعلق نیا قانون لا رہے ہیں،تمام جماعتوں کوخوش دلی سے قانون کوقبول کرنا چاہیے اور اس معاملے پر سیاست نہیں ہونی چاہئے، عوام کرپشن میں ملوث افراد سے متعلق معلومات فراہم کرنے والوں کے نام صیغہ راز میں رکھے جائیں گے، بدعنوانی کا خاتمہ کیے بغیر ترقی ناممکن ہے، کسی بھی ہدف کو حاصل کرنے کے لیے سب سے پہلے کرپشن کا خاتمہ کرنا ہو گا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ ملک سے کرپشن کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں اور ہر قسم کی کرپشن کو روکنے کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بدعنوانی کیخلاف قانون کے لئے مختلف تجاویز آ رہی ہیں، تجاویز کو مکمل مشاورت کے بعد شامل کیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

کرپشن سے متعلق نئے قانون پر کام جاری ہے جسے جلد پیش کر دیا جائے گا۔

تمام جماعتوں کوخوش دلی سے قانون کوقبول کرنا چاہیے اور اس معاملے پر سیاست نہیں ہونی چاہئے۔وفاقی وزیر قانون نے عوام سے اپیل کی کہ حکومت کی انسداد کرپشن مہم میں ساتھ دیں، کرپشن میں ملوث افراد سے متعلق معلومات فراہم کرنے والوں کے نام صیغہ راز میں رکھے جائیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ کرپشن کی معلومات دینے والیکو ریکوری کا 20 فیصد حصہ دیا جائے گا۔

وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ وسل بلور ایکٹ تیار کر لیا ہے جسے جلد پارلیمنٹ سے منظور کروانے کی کوشش کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ کرپشن کی کسی بھی شکایت کا غیر جانبدارانہ کمیشن جائزہ لیگا۔ اب کرپشن کسی بھی نوعیت کی ہو، اس کی شکایت ایک کمیٹی کرے گی جو کہ ہر شکایت کو اپنی طرف سے متعلقہ اداروں تک پہنچائے گی اور اس کی پیروی بھی کرے گی۔وزیر قانون کا بتانا تھا کہ 2017 کا پبلک ڈسکلوڑر ایکٹ میں شکایت سیدھا ادارے کے سربراہ کو جاتی تھی لیکن اب ایسا نہیں ہو گا اب ایک آزاد کمیشن خود پیروی کرے گا ۔

بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا وسل بلوئر قانون بہت اچھا تھا لیکن اب جو نیا قانون ہم لانے جا رہے ہیں یہ اس کا ایڈوانس ورژن ہے۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر قانون کا کہنا تھا اب سے پہلے شکایت کنندہ کے انعام و اکرام کا کوئی بندوبست نہیں تھا جبکہ نئے قانون میں کرپشن اور لاقانونیت کی نشاندہی کرنے ولے کو انعام بھی دیا جائے گا۔

ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ کمیشن کی پاور سول پروسیجر والی ہو گی اور ایک سی آر پی سی اور ساتھ ساتھ نیب کی سیکشن 27 کے تحت ہر ادارے سے انفارمیشن لینے کی طاقت بھی اس کمیشن کے پاس ہو گی۔انہوں نے بتایا کہ کمیشن میں کم سے کم تین رکن ہوں گے جن میں ایک چیئرمین اور دو ممبر ہوں گے۔ دونوں پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر سے ممبر لیے جائیں گے اور تعیناتی کا نظام انتہائی شفاف ہو گا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر کوئی جھوٹی شکایت ہو گی تو سزا اور جزا کا باقائدہ طریقہ کار موجود ہے۔۔