جنوبی کوریا میں دوران جنگ جبری مشقت سے متعلق ایک اور عدالتی فیصلہ تیار

بدھ 21 نومبر 2018 12:30

سیئول ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 نومبر2018ء) جنوبی کوریا کی عدالت عظمیٰ نے کہا ہے کہ ایک جاپانی کمپنی سے تعلق رکھنے والے دوران جنگ کے ہرجانے کے ایک مقدمے کا فیصلہ 29 نومبر کو سنایا جائے گا۔جنوبی کوریا کے 5 سابق مزدوروں کے اہلخانہ نے متشی بیشی ہیوی انڈسٹریز سے ہرجانہ طلب کیا ہے۔ 2000 ء میں دائر کیے گئے مقدمے میں مدعیان نے کہا ہے کہ انہیں زبردستی ہیروشیما کے ایک کارخانے میں لے جایا گیا تھا جہاں وہ 1945 میں ایٹم بم سے متاثر ہوئے تھے، لیکن انہیں اس کے بعد کوئی امداد نہیں دی گئی تھی۔

جولائی 2013 میں پٴْسان کی عدالت عالیہ نے متشی بیشی ہیوی انڈسٹریز کو حکم دیا تھا کہ پانچوں مزدوروں کے اہلخانہ کو فی کس تقریباً 70 ہزار ڈالر ادا کیے جائیں کے خلاف کمپنی نے اپیل کی تھی۔

(جاری ہے)

قبل ازیں 30 اکتوبر2012 ء کو سپریم کورٹ نے جاپان کی ایک فولاد ساز کمپنی کو 4 جنوبی کوریائی مردوں کو فی کس 88 ہزار ڈالر ہرجانے کی ادائیگی کا حکم دیا تھا، جن کے مطابق دوران جنگ ان سے جاپان میں جبری مشقت کروائی گئی تھی۔

دوسری جانب حکومت جاپان نے اکتوبر میں آنے والے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہرجانے کے دعوے کے حق کا معاملہ 1965 میں دونوں ملکوں کے تعلقات معمول پر آنے کے وقت مکمل اور حتمی طور پر طے کیا جا چکا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ جنوبی کوریا نے اس کے بدلے اقتصادی امداد قبول کر لی تھی۔ جاپان، جنوبی کوریا سے یہ کہتے ہوئے مناسب اقدامات کا مطالبہ کر رہا ہے کہ فیصلہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے جبکہ جنوبی کوریا کی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ عدالتی فیصلے کا احترام کرتی ہے تاہم معاملے سے نمٹنے کے لیے اقدامات اٹھائے گی۔