امارات میں دل کے مریض 45 سال کی عمر میں ہی کُوچ کرنے لگے

اکثر لوگ کم عمری میں ہی ہارٹ اٹیک کے باعث موت کے منہ میں جا چکے ہیں

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعہ 7 دسمبر 2018 10:57

امارات میں دل کے مریض 45 سال کی عمر میں ہی کُوچ کرنے لگے
دُبئی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔7دسمبر2018ء) امارات کی کارڈیک سوسائٹی کے چیئرمین ڈاکٹر عبداللہ شہیب نے انکشاف کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے باشندے دُنیا کے دیگر افراد کے مقابلے میں ہارٹ اٹیک کے باعث 20 سال قبل ہی مر جاتے ہیں۔ دُنیا بھر میں ہارٹ اٹیک اور امراض قلب کے باعث مرنے والوں کی اوسط عمر 65 سال ہے، مگر امارات میں لوگ دل کے امراض میں گھرنے کے بعد 45سال کی عمر میں ہی دُنیا سے کُوچ کرنے لگے ہیں۔

یہ چشم کُشا حقائق ڈاکٹر شہیب نے دُبئی میں بُدھ کے روز شروع ہونے والی ورلڈ کارڈیک کانگریس کے دوران کہی۔ اس چار روزہ کانگریس کا افتتاح دُبئی کے ولی عہد شیخ حمدان بن محمدبن راشد المکتوم نے کیا۔ ڈاکٹر شہیب نے مزید بتایا کہ متحدہ عرب امارات میں سب سے زیادہ موتیں امراض قلب کے باعث ہو رہی ہیں۔

(جاری ہے)

حالیہ دِنوں ابو ظہبی ہیلتھ سروس کی جانب سے کروائی گئی ایک سٹڈی سے یہ بات سامنے آئی کہ دو لاکھ اماراتی ذیابیطس کا شکار ہیں۔

جبکہ موٹاپے کے رحجان میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ اس وقت 80 فیصد اماراتیوں کا وزن ضرورت سے زیادہ ہے جبکہ 30 فیصد موٹاپے کا شکار ہیں۔ ہر تیسرا اماراتی شخص بلڈ پریشر کا مریض ہے، جس کے باعث دِل اور گُردے کے امراض میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یہی سبب ہے کہ امارات میں ہارٹ اٹیک اور امراضِ قلب کے باعث موت کے منہ میں جانے والے افراد کی گنتی بہت زیادہ ہے۔

کانگریس سے خطاب کے دوران راشد ہسپتال کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اور ماہرِ امراضِ قلب ڈاکٹر فہد بصالیب نے بتایا کہ امراضِ قلب میں اضافے کی ایک اہم وجہ کولیسٹرول کی زیادتی ہے۔ اکثر افراد کی سگریٹ نوشی کی کثرت کے باعث اُن کی خون کی شریانوں میں پلاک جم جاتا ہے۔ امراض قلب میں مبتلا 60 فیصد لوگ ایسے تھے جو عادی سگریٹ نوش تھے۔ امارات میں 80فیصد اموات کاباعث دِل کے امراض ہیں، اگر ان کی ابتدائی مرحلے میں ہی تشخیض ہو جائے اور علاج شروع کر دیا جائے تو اس خوفناک شرح کو بہت حد تک نیچے لایا جا سکتا ہے۔

اس چار روزہ کانفرنس میں 600 ماہرینِ صحت خطاب فرمائیں گے جس دوران 200 تحقیقی مقالے امراضِ قلب کے مختلف پہلوؤں پر پیش کیے جائیں گے۔ دُبئی کے لیے یہ بہت فخر کی بات ہے کہ چھ سال کے اندر اندر اسے دُوسری بار اس عالمی سطح کی کانفرنس منعقد کرانے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔