ڈپریشن کے شکار میڈیکل کے طالبعلم نے اپنی جان لے لی

سوشل میڈیا پر جمال محمد کی آخری پوسٹ نے سب کو آبدیدہ کر دیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 18 دسمبر 2018 16:11

ڈپریشن کے شکار میڈیکل کے طالبعلم نے اپنی جان لے لی
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18 دسمبر 2018ء) : پاکستان میں والدین بچپن سے ہی بچوں کے پڑھ لکھ کر ڈاکٹر بننے کے خواب دیکھتے ہیں لیکن شاید کوئی یہ نہیں جانتا کہ ڈاکٹر بننا اور اس کے لیے سخت محنت کرنا ہر ایک کے بس کی بات نہیں ہوتی۔ نوجوان نسل اپنی مرضی کے مضمون نہ پڑھنے اور اس میں کامیابی سے پاس نہ ہونے کی وجہ سے اکثر ڈپریشن کا شکار رہتی ہے۔

پاکستان میں ڈپریشن کی وجہ سے کئی جانیں جانے کے واقعات سامنے آئے لیکن حال ہی میں میڈیکل کے ایک طالبعلم جمال محمد کا واقعہ سوشل میڈیا پر وائرل ہوا جس نے سب کی توجہ حاصل کر لی۔ ہر سال پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی جانب سے غیر ملکی گریجویٹس کا امتحان لیا جاتا ہے۔نیشنل ایگزامینیشن بورڈ کے تمام تین ٹیسٹ پاس کرنے کے بعد پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے طلبا کو نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن کی وزارت سے نوٹی فکیشن جاری ہونے کے بعد بطور ڈاکٹر رجسٹر کر لیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

جمال محمد کی خود کُشی کی یہ خبر اُس کےایک دوست نے سوشل میڈیا پر شئیر کی۔جمال محمد کے دوست راشد محمود کا کہنا تھا کہ مشکل امتحانات اور ان میں ناکامی نے ایک اور جان لے لی۔ فارن میڈیکل گریجویٹ جمال محمد نے امتحانات کی وجہ سے سٹریس کے پیش نظر اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا۔ راشد محمود نے اپنے دوست جمال محمد کی موت پر کئی سوالات اُٹھائے اور مطالبہ کیا کہ اس حوالے سے ضروری اقدامات کیے جانے چاہئیں۔



جمال محمد نے اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے سے قبل کسی سے کوئی بات نہیں کی لیکن سوشل میڈیا سائٹ فیس بُک پر اُس کے آخری پیغام نے سب کو آبدیدہ کر دیا جس کے بارے میں اس کے دوستوں کو بعد میں علم ہوا کہ آخر اُس نے ایسا کیوں کہا تھا۔

اپنی آخری پوسٹ میں جمال محمد نے لکھا تھا کہ ''تمام یادوں کا شکریہ''۔

جمال محمد کے دوستوں نے اس کی اچانک موت اور اس کے انتہائی اقدام پر گہرے رنج کا اظہار کیا۔ جمال کے دوستوں کا کہنا تھا کہ وہ ایک بہت اچھا دوست اور بھائی تھا ، اُس کی اس طرح اچانک موت سے ہم سب صدمے میں ہیں۔

جمال کے کچھ قریبی دوستوں نے اس کے آخری پیغام پر کمنٹس بھی کیے اور اپنے دُکھ کا اظہار کیا۔ کچھ دوستوں کا کہنا تھا کہ ہمیں ابھی تک یقین نہیں آرہا کہ جمال جیسا اتنا اچھا اور نفیس دوست اب ہم میں نہیں رہا۔ ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ اُس کی مغفرت فرمائے اور اسے اپنے جوار رحمت میں جگہ دے۔ آمین! جمال کی کہانی نے سوشل میڈیا صارفین کو بھی آبدیدہ کر دیا ہے۔

سوشل میڈیا صارفین نے والدین کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے بچوں پر اتنا بوجھ نہ ڈالیں کہ انہیں موت کے علاوہ کوئی اور چارہ دکھائی نہ دے ۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ دوستوں کو بھی خیال رکھنا چاہئیے کہ ان کو کوئی دوست کہیں ڈپریشن کا شکار تو نہیں ہے۔ اگر ایسا ہے تو ان کو چاہئیے کہ اُس کی مدد کریں تاکہ پھر کوئی نوجوان خود کُشی کے بارے میں نہ سوچے اور ہم کسی قیمتی جان سے محروم نہ ہو جائیں۔