چین کو معاشی ترقی کیلئے کمیونسٹ پارٹی کی جانب سے دی گئی سمت پر کوئی ڈکٹیٹ نہیں کرسکتا ،ْ

چینی صدر شی جن پنگ چین کی دھرتی نا قابل تقسیم ہے، چینی کمیونسٹ پارٹی کے انضباط کو مضبوط بنانے پر گامزن ر ہیں گے، انسداد بدعنوانی کے راستے پر گامزن ،کھلے پن کو وسعت د یں گے، اپنی ترقی کیلئے دیگر ممالک کے عوام کے حقوق کااحترام کیا جانا چاہئے ، اپنے جائز حقوق و مفادات کو کبھی بھی ترک نہیں کرے گا،چین ترقی کو اولین کی حیثیت دے گا،چین کے نظام کی خوبی کو مضبوط بنایا جائے گا ،ْ خطا ب

منگل 18 دسمبر 2018 18:39

بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 دسمبر2018ء) چینی صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ چین کو معاشی ترقی کیلئے کمیونسٹ پارٹی کی جانب سے دی گئی سمت پر کوئی ڈکٹیٹ نہیں کرسکتا،چین کی دھرتی نا قابل تقسیم ہے، چینی کمیونسٹ پارٹی کے انضباط کو مضبوط بنانے پر گامزن ر ہیں گے، انسداد بدعنوانی کے راستے پر گامزن ،کھلے پن کو وسعت د یں گے، اپنی ترقی کیلئے دیگر ممالک کے عوام کے حقوق کااحترام کیا جانا چاہئے ، اپنے جائز حقوق و مفادات کو کبھی بھی ترک نہیں کرے گا،چین ترقی کو اولین کی حیثیت دے گا،چین کے نظام کی خوبی کو مضبوط بنایا جائے گا۔

چینی میڈیا کے مطابق کمیونسٹ پارٹی کی جانب سے معاشی ترقی کے 40 سال مکمل ہونے پر کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس سے خطاب کرتے ہوئے چینی صدر شی جن پنگ نے کہا کہ چین کھلے پن کو فروغ دے گا اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی مشترکہ تعمیر کے لیے کوشش کرتا رہے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ چین باہمی احترام ،تعاون و مشترکہ مفادات اور انصاف پر مبنی نئے طرز کے بین الاقوامی تعلقات کے قیام کو فروغ دے گا۔

اپنی ترقی کے راستے کے انتخاب میں مختلف ممالک کے عوام کے حقوق کااحترام کیا جانا چاہیئے ۔چین دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی مخالفت کرتا ہے اورطاقتور فریق کی جانب سے کمزور فریق پر مجبور کرنیکی مخالفت کرتا ہے۔چین دی بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر سے استعفادہ کرتے ہوئے مختلف فریقین کے ساتھ عالمی تعاون کے نئے پلیٹ فارم متعارف کروائیگا۔

شی جن پنگ نے کہا کہ چین دوسرے ممالک کے مفادات کو نقصان پہنچانے کی قیمت پر کبھی خود کو ترقی نہیں کرے گا ،تاہم چین اپنے جائز حقوق و مفادات کو کبھی بھی ترک نہیں کرے گا۔چین دفاعی نوعیت کی پالیسی پر ثابت قدم رہا ہے ۔چین کبھی بھی بالادستی کا اختیار نہیں کرے گا۔چینی صدر شی جن پنگ نے کہا کہ چین ترقی کو اولین کی حیثیت دے گا۔ جدید اقتصادی نظام کی تعمیر کو تیز کیا جائے گا، مزید صحت مند، مزید موثر ،مزید برابر اور مزید پائدار ترقی پر عملدرآمد کے لیے کوشش کی جائے گی۔

ترقیاتی طریقہ کارکو بدل دیا جائے گا، اقتصادی ساخت کو بہتر بنایا جائے گا اورترقی کی صلاحیت میں اضافہ کیا جائے گا۔تخلیقات کے ذریعے ترقی کو فرغ دینے کی حکمت عملی کو آگے بڑھایا جائے گا۔اقتصادی و سماجی ترقی کے لیے نئے ذرائع فراہم کئے جائیں گے۔ شی نے کہا کہ چین کوچینی خصوصیات کے حامل سوشلسٹ نظام کو مسلسل اور بہتر طور پر فروغ دینا چاہیئے اور چین کے نظام کی خوبی کو مسلسل بہتر اور مضبوط بنانا چاہیئے۔

ان کا کہنا تھا کہ چین عوامی ملکیت کی معیشت کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ اور آگے بڑھائیگا اور نجی معیشت کی ترقی کی حوصلہ افزائی ،حمایت اور رہنمائی کرے گا۔چینی صدر نے کہا کہ چین کسی ملک سے احکامات نہیں لے گا جب کہ سوشل ازم کا عظیم پرچم چین کی سرزمین پر ہمیشہ سربلند رہے گا۔ انہوںنے کہا کہ چین کو کسی بھی ملک سے خطرہ نہیں اور چین کو اپنی مرضی کے مطابق نہیں دھکیلا جاسکتا، کوئی اس پوزیشن میں نہیں کہ چین کے لوگوں کو یہ ڈکٹیٹ کراسکے کہ انہیں کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں کرنا چاہیے۔

سی آر آئی کے مطابق شی جن پنگ نے کہا کہ چین کوایک ملک دو نظام، ہانگ کانگ کے باشندوں کے ہاتھوں میںہانگ کانگ کی حکمرانی اصول اور مکاو کے باشندوں کے ہاتھوں مکاو کی حکمرانی کے اصول پر مکمل طور پرعمل درآمدجاری رہنا چاہئیے۔تاکہ ہانگ کانگ اور مکاو کی طویل عرصے تک خوشحالی و استحکام کو قرار رکھا جاسکے۔اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے پرزور الفاظ میں کہا کہ ہمیں ایک چین کے اصول اور سنہ انیس سو نناوے میں طے شدہ اتفاق رائے پر گامزن رہنا چاہئیے۔

آبنائے تائیوان کے دونوں کناروں کے درمیان باہمی تعلقات کی پرامن ترقی کی بنیاد کو فروغ دیا جانا اور باہمی اقتصادی و ثقافتی تعاون کو مضبوط بنایا جانا چاہئیے۔ تاکہ دونوں کناروں کے عوام اس سے فائدہ اٹھاسکیں۔انہوں نے کہا کہ قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لئے چین کے پاس مضبوط سیاسی عزم اور طاقتور صلاحیت موجودہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چین کی دھرتی نا قابل تقسیم ہے۔

شی جن پنگ نے کہا کہ چین چینی کمیونسٹ پارٹی کے انضباط کو مضبوط بنانے پر گامزن رہے گا۔ چین سے متعلق امور سے اچھی طرح نمٹنے کی کلید چینی کمیونسٹ پارٹی ہے۔ہمیں چینی کمیونسٹ پارٹی کے اتحاد اور تخلیق کو مسلسل طور پر فروغ دینا چاہئیے۔ اس کے ساتھ ساتھ، چین انسداد بدعنوانی کے راستے پر گامزن رہے گا۔

متعلقہ عنوان :