لاہور ہائیکورٹ نے حج پالیسی 2019ء کے خلاف دائر درخواست خارج کر دی

حکومت آئین کے تحت پالیسی بنانے میں خود مختار ہے،عدالت نتظامی معاملات میں کیسے مداخلت کرسکتی ہے نماز پڑھانے کیلئے تو کوئی ہمارے پاس رٹ لے کر نہیں آتا، آگر پالیسی پسند نہیں تو آپ ان کو ووٹ نہ دیں ‘ریمارکس

جمعرات 14 فروری 2019 15:05

لاہور ہائیکورٹ نے حج پالیسی 2019ء کے خلاف دائر درخواست خارج کر دی
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 فروری2019ء) لاہور ہائیکورٹ نے حج پالیسی 2019ء کے خلاف دائر درخواست خارج کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ یہ انتظامی معاملہ ہے عدالت کیسے مداخلت کر سکتی ہے۔ہائیکورٹ کے جسٹس فرخ عرفان خان نے حکومتی حج پالیسی برائے 2019ء کے خلاف میاں آصف ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی جس میں وفاقی حکومت ،وزارت مذہبی امور سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ نجی حج 3لاکھ 75ہزار میں کرایا جارہا ہے مگر سرکاری حج کے اخراجات 4لاکھ 50ہزار روپے مقرر کیے گئے ہیں جو غریبوں پر بوجھ ہے۔ حکومت نے حج اخراجات میں غیر ضروری اضافہ کیا ہے۔ پرائیویٹ حج آپریٹرز کم قیمت میں حج پیکیج دے رہے ہیں۔درخواست گزار نے استدعا کی کہ حکومت نے حج اخراجات پر سبسڈی نہیں دی۔

(جاری ہے)

عدالت حج پالیسی منظوری کا ریکارڈ طلب کرے۔

پوچھا جائے کہ حج پالیسی میں حج اخراجات میں کس قانون کے تحت اضافہ کیا گیا، عدالت حج پالیسی 2019 پر عمل درآمد روکنے کا حکم دے۔عدالت نے درخواست گزار کے دلائل سننے کے بعد ریمارکس دیئے کہ حکومت کہتی ہے کہ حج صاحب استطاعت کے لئے فرض ہے۔ حکومت آئین کے تحت پالیسی بنانے میں خود مختار ہے۔عدالت نتظامی معاملات میں کیسے مداخلت کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام بہت بڑا سوشل آرڈر ہے۔ نماز پڑھانے کے لیے تو کوئی ہمارے پاس رٹ لے کر نہیں آتا، اگر آپ کو یہ پالیسی پسند نہیں ہے تو آپ ان کو ووٹ نہ دیں دوسرے کسی کو دے دیں۔عدالت نے حج پالیسی کے خلاف دائر درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی۔