نیوزی لینڈ کی مساجد پر حملہ کرنے والے آسٹریلوی شہری برینٹن کوعبرتناک سزا سنائے جانے کا امکان

برینٹن کو بغیر پے رول عمر قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ قانونی ماہرین کی رائے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 18 مارچ 2019 14:35

نیوزی لینڈ کی مساجد پر حملہ کرنے والے آسٹریلوی شہری برینٹن کوعبرتناک ..
نیوزی لینڈ(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18 مارچ 2019ء) : نیوزی لینڈ کی مساجد پر مسلمانوں کو اندھا دھند فائرنگ کرنے اور قتل عام کرنے والے آسٹریلوی شہری برینٹن کو عبرتناک سزا سنائے جانے کا امکان ہے۔ قانونی ماہرین کے مطابق برینٹن کو عبرتناک عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے اور عین ممکن ہے کہ یہ سزا ایسی ہو جس میں نہ تو برینٹن پے رول پر رہائی حاصل کر سکے اور نہ ہی رہائی کی اپیل دائر کر سکے۔

برینٹن پر کرائسٹ چرچ شہر میں مساجد پر مسلمانوں کے قتل عام کا چارج عائد کیا گیا ہے جس پر اسے عمر قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ نیوزی لینڈ میں ایک قتل کی سزا ممکنہ پے رول سے قبل کم از کم 10 سال ہے۔ قانونی ماہرین کے مطابق 28 سالہ آسٹریلوی شہری پر اس قدر سنگین چارجز ہیں کہ برینٹن کو دی جانے والی عمر قید کی سزا جنوبی بحرالکاہل میں 1961ء میں سزائے موت کے خاتمے کے بعد کسی جج کی جانب سے دی جانے والی سب سے بڑی سزا ہو گی۔

(جاری ہے)

لیکن کچھ ماہرین کا ماننا ہے کہ وزیراعظم نیوزی لینڈ جیسنڈا آرڈن کی جانب سے اس قتل عام کو دہشتگردی کا واقعہ قرار دئے جانے کے باوجود عین ممکن ہے کہ برینٹن دہشتگردی کی دفعات عائد ہونے سے بچ جائے۔ کرمنل وکیل سائمن کولن کا کہنا ہے کہ فی الوقت برینٹن کو پے رول کے بغیر عمر قید کی سزا سنائے جانے کا قوی امکان ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ برینٹن کی یہ سزا عبرتناک ہو گی۔

نیوزی لینڈ میں اب تک سب سے لمبی عمر قید کی سزا 2001ء میں سنائی گئی گئی جہاں تہرے قتل کے مجرم ولیم بیل کو کم از کم تیس سال قید کا حکم جاری کیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں 15 مارچ کو مساجد میں کی جانے والی دہشتگردی کے مرکزی ملزم کو 16 مارچ کی صبح کرائسٹ چرچ کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں عدالت نے اس کا 5 اپریل تک ریمانڈ منظور کر لیا تھا۔

برینٹن ہیریسن پر ابتدائی طور پر قتل کی دفعات لگائی گئی تھیں لیکن اس پر مزید دفعات عائد کیے جانے کا بھی امکان ظاہر کیا گیا۔ اس حوالے سے نیوزی لینڈ کے ایک قانونی ماہر نے کہا کہ نیوزی لینڈ میں کافی عرصہ سے دہشتگردی کے قوانین استعمال میں نہیں لائے گئے۔ ان قوانین کو دہشتگردی میں ملوث گروپس اور ان کی فنڈنگ کرنے والوں سمیت اس طرح کے ساتھ ملوث افراد کو روکنے یا ان پر مقدمہ کرنے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

میرے خیال میں ایسے قوانین جن کو کافی عرصہ سے استعمال میں نہیں لایا گیا، اب لاگو کیے جانے چاہئیں اور وہ بھی تب جب کرائم ایکٹ (قتل، اقدام قتل،خون ریزی) مکمل طور پر فعال اور اچھی طرح سمجھا بھی جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ برینٹن پر دہشتگردی کی دفعات لگانے سے اپیل پراسیس میں اضافے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔