کرائسٹ چرچ نیوزی لینڈ میں حجاب اوڑھے خاتون پولیس اہلکار کی تصویر وائرل

حجاب اوڑھے اور ہاتھ میں رائفل تھامے خاتون پولیس اہلکار کی تصویر انتہا پسندوں کے منہ پر طمانچہ

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 22 مارچ 2019 12:49

کرائسٹ چرچ نیوزی لینڈ میں حجاب اوڑھے خاتون پولیس اہلکار کی تصویر وائرل
نیوزی لینڈ (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 22 مارچ 2019ء) : سانحہ کرائسٹ چرچ کو ایک ہفتہ گزر گیا، المناک سانحہ کو ایک ہفتہ گزرنے اور شہدا کی یاد میں آج نیوزی لینڈ میں اذان کو سرکاری ٹی وی اور ریڈیو پر براہ راست نشر کیا گیا ۔ سانحہ کرائسٹ چرچ کو ایک ہفتہ گزر جانے کے بعد آنے والے پہلے جمعہ کی نماز کی ادائیگی مسجد النور کےسامنے ہیگلے پارک میں ادا کی گئی جہاں ہزاروں افراد کا اجتماع دیکھنے میں آیا۔

اس موقع پر نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈن بھی موجود تھیں۔ جنہوں نے اپنے خطاب سے قبل حدیث مبارکہ پڑھ کر سنائی ۔ مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے آج نیوزی لینڈ کی عوام بھی ایک ہو گئی۔ اس موقع پر نیوزی لینڈ میں ہر خاتون کو سر پر حجاب اوڑھے دیکھا گیا جبکہ وزیراعظم نیوزی لینڈ جیسنڈا نے بھی سیاہ لباس زیب تن کیا اور سر پر دوپٹہ اوڑھ رکھا تھا۔

(جاری ہے)

سوشل میڈیا پر نیوزی لینڈ کی ایک خاتون پولیس اہلکار کی سر پر حجاب اوڑھے تصویر وائرل ہو گئی ہے جسے دیکھ کر صارفین کا کہنا ہے کہ یہ تصویر دنیا بھر میں موجود انتہا پسندوں کے لیے واضح پیغام ہے۔ نیوزی لینڈ پولیس کی کانسٹیبل مشل ایوانز کرائسٹ چرچ میموریل پارک کے باہر ڈیوٹی پر مامور تھیں جبکہ اندر سانحہ کرائسٹ چرچ کے شہدا کی تدفین جاری تھی۔

اس سے قبل وزیراعظم نیوزی لینڈ جیسنڈا کی دوپٹہ اوڑھنے کی تصویر کو خوب پذیرائی حاصل ہوئی تھی۔ مشل ایوانز کی تصویر اُتارنے والے فوٹوگرافر کا کہنا ہے کہ یہ تصویر انتہائی مؤثر ہے جو سنجیدگی ، عزت و احترام اور تحفظ کی عکاسی کر رہی ہے۔ اس تصویر میں مشل کے سر پر دوپٹہ ، سینے پر گلاب کو پھول اور ہاتھ میں نیم خودکار رائفل کو دیکھا جا سکتا ہے۔

فوٹوگرافر کا کہنا ہے کہ میں نے کئی پولیس افسران کی تصاویر اُتاری ہے لیکن آج تک ایسی پُر اثر تصویر میں نے نہ دیکھی اور نہ ہی اس سے پہلے کبھی اُتاری۔ سوشل میڈیا صارفین نے بھی اس وائرل تصویر پر کہا کہ یہ تصویر انتہائی خوبصورت اور مؤثر ہے۔یاد رہے کہ کرائسٹ چرچ حملے کو ایک ہفتہ گزرنے کے بعد نیوزی لینڈ کی خواتین نے مسلم کمیونٹی سے اظہار یکجہتی کے لیے جمعہ کے روز اسکارف اوڑھنے کا اعلان کیا تھا۔

یہ اقدام مسلم کمیونٹی سے اظہار ہمدردی اور احساس تحفظ دلانے کے لیے کیا گیا۔ اس حوالے سے مختلف گروپس نے کئی ایونٹس کا انعقاد بھی کیا۔ نیوزی لینڈ میں موجود کئی ہزار غیر مسلم کیوی خواتین نے ان ایونٹس میں شرکت کے لیے دلچسپی کا اظہار کیا اورخواتین کی ایک بڑی تعداد کو جمعہ کے روز اسکارف ، دوپٹہ اور حجاب اوڑھے دیکھا گیا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ نیوزی لینڈ کی حکومت اور عوام نے سانحہ کرائسٹ چرچ کے بعد مسلم کمیونٹی سے ہر ممکنہ حد تک اظہار یکجہتی کیا ۔