سپریم جوڈیشل کونسل کی کاروائی اتنی جلدی ختم نہیں ہو گی،کارروائی عبوری طور پر روکنا مناسب نہیں، جسٹس مشیر عالم

جسٹس فرخ عرفان کیخلاف ریفرنس ،آپ کی استدعا پر غور کرنے کے بعد مناسب حکم جاری کر دیں گے،ریمارکس دیکھنا ہو گا کیا یہ کاروائی آرٹیکل 184/3 کے تحت چیلنج ہو سکتی ہے یا نہیں، جسٹس اعجاز الاحسن ، سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی

جمعرات 4 اپریل 2019 16:24

سپریم جوڈیشل کونسل کی کاروائی اتنی جلدی ختم نہیں ہو گی،کارروائی عبوری ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 اپریل2019ء) سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس فرخ عرفان کیخلاف ریفرنس کیس کی سماعت کے دور ان وکیل حامد خان نے درخواست پر فیصلہ ہونے تک جسٹس فرخ عرفان کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی روکنے کی استدعا پر کہا ہے کہ آپ کی استدعا پر غور کرنے کے بعد مناسب حکم جاری کر دیں گے،سپریم جوڈیشل کونسل کی کاروائی اتنی جلدی ختم نہیں ہو گی،کارروائی عبوری طور پر روکنا مناسب نہیں۔

جمعرات کوسپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس فرخ عرفان کیخلاف ریفرنس پر کھلی عدالت میں سماعت جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔جسٹس فرخ عرفان کے وکیل حامد خان نے استدعا کی کہ درخواست پر فیصلہ ہونے تک جسٹس فرخ عرفان کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی روک دی جائے۔

(جاری ہے)

جسٹس مشیر عالم نے کہاکہ سپریم جوڈیشل کونسل کی کاروائی اتنی جلدی ختم نہیں ہو گی۔

جسٹس مشیر عالم نے کہاکہ کارروائی عبوری طور پر روکنا مناسب نہیں۔حامد خان نے کہاکہ گواہان کا بیانات مکمل ہو چکے ہیں، کاروائی مکمل ہونے کا امکان ہے۔حامد خان نے کہاکہ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کیس سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی روکے جانے کی مثال موجود ہے۔ جسٹس مشیر عالم نے کہاکہ آپ کی استدعا پر غور کرنے کے بعد مناسب حکم جاری کر دیں گے۔

جسٹس منیب اختر نے کہاکہ کیا ملزم کیخلاف کارروائی آئین کے آرٹیکل 10 اے کی بنیاد پر روکے جانے کی استدعا اس معاملے مناسب ہے۔ جسٹس منیب اختر نے کہاکہ آرٹیکل 10 اے کا اطلاق دیوانی اور فوجداری مقدمات میں ہوتا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ ہمیں یہ بھی طے کرنا ہے کہ کاروائی دیوانی ہے فوجداری ہے یا پھر انتظامی نوعیت کی ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ دیکھنا ہو گا کیا یہ کاروائی آرٹیکل 184/3 کے تحت چیلنج ہو سکتی ہے یا نہیں۔عدالت نے وقت کی کمی کے باعث سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔